’’انگئی پُل کوٹہ اور دیگر پُل‘‘

Blogger Fazal Raziq Shahaab

سوات کے ریاستی دور کا قدیم ترین ’’آرچ برج‘‘ (Arch Bridge) جسے مقامی زبان میں ’’ڈاٹ‘‘ کہتے ہیں، جو مین شاہ راہ "N.95” پر کوٹہ تحصیل بری کوٹ میں واقع تھا، آخرِکار گرا دیا گیا اور اس کی جگہ جدید ٹیکنالوجی کا حامل "Pre-stressed” آر سی سی پل تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔اسے جلد […]

ریاست سوات کے ایک نابغۂ روزگار افسر

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)وہ ایک بہادر سپاہی، بہترین شاہ سوار اور دانا آدمی تھے۔ اگرچہ وہ مکمل طور پر ناخواندہ تھے، لیکن ان کی پشتون ولی، پشتون جرگہ اور پشتون رسوم و رواج کے بارے میں معلومات بے نظیر […]

مسجد سیدو بابا (سیدو بابا جمات)

Blogger Fazal Raizq Shahaab

نہ صرف سیدو بابا کی عبادت گاہ، بل کہ ملحقہ کئی انسٹالیشنز ایک ہی شخصیت سے منسوب ہیں۔ ’’مسجد سیدو بابا‘‘، ’’چینہ سیدو بابا‘‘، ’’مزار سیدوبابا‘‘ اور ’’لنگر سیدو بابا۔‘‘کہتے ہیں کہ اس بستی کا نام ’’سادوگان‘‘ تھا، بعد میں ’’سیدو‘‘ بن گیا۔ محلِ وقوع کے لحاظ سے محفوظ، صاف وافر میٹھے پانی کا چشمہ، […]

انڈس کوہستان تک ایک ناقابلِ فراموش سفر

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)1960ء کی دہائی کے پہلے نصف میں، ریاستِ سوات کے حکم ران نے فیصلہ کیا کہ دور دراز علاقوں میں ابتدائی طبی امداد کی سہولت فراہم کی جائے۔ اس منصوبے کے تحت دو کمروں پر مشتمل […]

ایسے تھے ہمارے مہربان حکم ران (والی سوات)

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)سوات کے حکم ران میاں گل جہانزیب (والیِ سوات) کو سرکاری ملازمین کی بڑی فکر رہتی تھی۔ انھیں سوات اور اس کی ماتحت علاقوں کے لوگوں سے توقع تھی کہ وہ ریاستی اہل کاروں کی عزت […]

میاں گل فروش کی ناقابل فراموش خدمات

Blogger Sajid Aman

چشمِ تصور میں لائیں ریاستِ سوات کا وہ دور جب پاکستان سے اخباردوسرے روز پہنچتا تھا، جہاں تعلیم اتنی عام نہیں تھی۔ پڑھنے والے کم تھے، اس لیے ایک ہی ہفت روزے کا اجرا ہوتا تھا اور ایک ہی شخص مالک، پبلشر، ایڈیٹر، کانٹینٹ کرئیٹر، رپورٹر اور ڈسٹری بیوٹر ہوتا تھا۔ اندازہ لگائیں اُس ایک […]

ریاست سوات، جب شاہی علم اُتارا گیا

Blogger Fazal Raziq Shahaab

یوسف زئی ریاست سوات کا شاہی علم 28 جولائی 1969ء کو آخری بار شام کے وقت ’’فلیگ سٹاف‘‘ سے اُتارا گیا اور پھر ہمیشہ کے لیے لپیٹ دیا گیا۔پھر نہ کسی نے شاہی علم والئی سوات کی رہایش گاہ پر لہراتے دیکھا، نہ اُن کی آف وائٹ مرسیڈیز کے بونٹ پر۔عجب افراتفری اور غیر یقینی […]

ریاستی پی ڈبلیو ڈی کی تنظیم اور طریقۂ کار

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)مَیں نے پہلے بھی اس انتہائی اہم ریاستی ادارے کی ارتقا کی وضاحت کی ہے۔ جب مَیں نے 1961ء میں اس میں شمولیت اختیار کی، تو یہاں کوئی بھی اہل تکنیکی تعلیم یافتہ اہل کار نہیں […]

سیدو بابا پل سے نتھی یادیں

Blogger Fazal Raziq Shahaab

اس بلاگ میں شامل تصویر میں لکڑی کا پل نمایاں نظر آرہا ہے۔ اس پُل کے دوسرے اینڈ پر ایک تو شاہی محمد ولد نظرے حاجی صاحب کی کپڑے کی دُکان تھی۔ کبھی کبھی امیرزادہ استاد صاحب بھی کپڑا ناپتے نظر آتے تھے۔ اس طرح ایک دُکان حافظ بختیار حاجی صاحب کی تھی کریانے کی۔ […]

ریاست سوات: ماضی کی چند جھلکیاں

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ایک بار والی صاحب کو ڈاک کے ذریعے ایک خط موصول ہوا۔ یہ خط اُردو میں لکھا گیا تھا۔ اس خط میں والی صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا گیا تھا کہ اُنھوں نے ریاستی پبلک […]

ریاست سوات کے آثار کے ساتھ ناروا سلوک کیوں؟

Blogger Fazal Raziq Shahaab

سوات کے ریاستی دور کے آثار مٹتے مٹاتے تقریباً معدوم ہوگئے ہیں۔ شاید ہی کہیں اِک آدھ باقی ہوں، باقی سب قصۂ پارینہ بن چکے ہیں۔مَیں نے اپنی فیس بک وال پر ’’آنجہانی‘‘ ہونے والی تحصیلِ بری کوٹ کی عمارت کی ایک تصویر دی ہے، جو اَب ’’سورگ باش‘‘ ہوچکی ہے۔ اُس کی جگہ جو […]

ریاست سوات کے کوٹہ قلعہ سے جڑی یادیں

Blogger Fazal Raziq Shahaab

کوٹہ قلعہ کا شمار ریاست کے اولین قلعہ جات میں ہوتا ہے۔ چوں کہ یہ ریاست کا سرحدی قلعہ تھا۔ اس لیے اس کی عمارت بڑی شان و شوکت والی تھی۔ شاید یہ واحد قلعہ تھا،جس کے ارد گرد دوہری فصیل تھی اور فصیل میں بھی واچ ٹاؤر بنائے گئے تھے۔ مین بلڈنگ کے ٹاؤرز […]

والی سوات کے لیے کلمۂ خیر کہنے میں کیا امر مانع ہے؟

Blogger Fazal Raziq Shahaab

دوستو! مجھے فیس بک پہ آئے اتنا زیادہ عرصہ نہیں ہوا، مگر جو بات مَیں نے سیکھ لی ہے، وہ ہے کمنٹس کو کبھی نظرانداز نہ کرنا۔ کیوں کہ ان سے رائے زنی کرنے والے کی اصلیت کا پتا چلتا ہے۔اس کی مدد سے آپ یہ بھی جان لیتے ہیں کہ لوگوں کا’’ٹرینڈ‘‘ کیا ہے، […]

سیدو ہسپتال کی ابتر صورتِ حال اور سنہرا ماضی

Blogger Fazal Raziq Shahaab

سیدو ٹیچنگ ہسپتال کی صفائی کے بارے میں ’’سوات نامہ‘‘ (فیس بُک صفحہ) کی ایک پوسٹ پڑھی، بہت افسوس ہوا۔ مَیں صرف ایک بار اس دیو ہیکل عمارت میں گیا تھا کسی کی عیادت کے لیے…… مگر لفٹ کی مسلسل مصروف رہنے کی وجہ سے لابی میں بیٹھ گیا۔ یہ حقیقت ہے کہ لوگ صفائی […]

طاقت نے انھیں بے لگام نہیں کیا

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)تین برائیاں کرۂ ارض پر انسانی تاریخ میں بہت پرانی ہیں۔ یہ برائیاں جسم فروشی، بھیک مانگنا اور کرپشن ہیں۔ یہ وہاں پروان چڑھتی ہیں جہاں غربت ہو، ذات پات، مسلک اور جہالت کی بنیاد پر […]

ریاست سوات: ادغام کے بعد کی یادیں

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)سوات ریاست کے ادغام کے بعد، رائج نظام کچھ عرصے تک چلتا رہا، جب تک ریاست کے مختلف محکموں کے مقدر کا فیصلہ نہیں ہوگیا۔ یہ ایک مشکل کام تھا اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سیکشن آفیسر، […]

قاضی حسین احمد کے ساتھ چکیسر کی ایک شام

Blogger Qazi Hussain Ahmad

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)مجھے چکیسر کا مون سون موسم (موسمِ برسات) بہت پسند تھا۔ بجلی کی روشنی سے عاری مکمل اندھیرے میں بھیگ رہے گاؤں کی سیاہ تاریک راتیں کیا سماں باندھ دیتیں۔ پورے علاقے میں 1960ء کی دہائی […]

ریاست سوات دور کا ایک ناخوش گوار واقعہ

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ایک مسافر بس بونیر سے آ رہی تھی اور اچانک میاں کوٹے، کڑاکڑ کے قریب کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے رُک گئی۔ مسافر بس سے اُتر گئے اور ٹولیوں میں کھڑے ہو گئے، جب کہ […]

ریاستِ سوات کے ملازمین اور پاکستانی سیٹ اَپ

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)سوات کے انضمام کے بعد، نئے نظام کے تحت کام کرتے ہوئے، نچلے عملے نے اس بھائی چارے، قربت اور خاندانی ماحول کی کمی محسوس کی، جو ریاستی افسران اور ملازمین کے درمیان موجود تھی۔ ریاست […]

ریاست سوات: انضمام کے وقت کی صورتِ حال

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)سوات ریاست کے انضمام کے اعلان (جولائی 1969ء) کے فوری بعد کا دور ’’سٹیٹَس کو‘‘ (Status Quo) کہلایا، لیکن نئی انتظامیہ نے سرعت سے اپنی اتھارٹی کا استعمال شروع کر دیا۔ ایک کرنل سب مارشل […]

والی سوات کی حکم رانی کی کچھ خصوصیات

Blogger Riaz Masood

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)سوات کے ماضیِ قریب میں دل چسپی رکھنے والے اکثر لوگ یہ بات بہ خوبی سمجھتے ہیں کہ 1917ء سے 1969ء تک کے فرمان رواؤں کا اندازِ حکمرانی اور نظام حکومت کیسا تھا؟ مگر وہ […]