سوات کے ریاستی دور کا قدیم ترین ’’آرچ برج‘‘ (Arch Bridge) جسے مقامی زبان میں ’’ڈاٹ‘‘ کہتے ہیں، جو مین شاہ راہ "N.95” پر کوٹہ تحصیل بری کوٹ میں واقع تھا، آخرِکار گرا دیا گیا اور اس کی جگہ جدید ٹیکنالوجی کا حامل "Pre-stressed” آر سی سی پل تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔اسے جلد ہی ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا۔
’’انگئ پل‘‘ شاید اپنی سنچری پوری کرنے والا واحد پل تھا۔ اسے انگئ اس لیے کہتے تھے کہ اس کے نیچے اگر آپ چیختے تو آپ کو اپنی آواز کی بازگشت سنائی دیتی۔
ریاست کے طول وعرض میں اس قسم کے ’’آرچ برج‘‘ کثیر تعداد میں بنائے گئے تھے۔یہ بہت پائیدار اور طویل المیعاد طرزِ تعمیر ہیں۔ یوروپ کے بعض مقامات میں صدیوں پرانے چھوٹے بڑے پل اب بھی دکھائی دیتے ہیں۔ ’’آرچ‘‘ کا استعمال مغل فنِ تعمیر کا لازمی جز رہا ہے۔
ریاست سوات کے ابتدائی دور میں تقریباً تمام پل اسی طرز کے بنے ہوئے ہیں۔
مجھے سکول کے دنوں میں یاد ہے کہ ’’بریم‘‘ اور ’’وینئ‘‘ دونوں مقامات پر کئی ’’آرچز‘‘ پر مشتمل لمبے لمبے پل تعمیر کیے گئے، جس کی نگرانی اُس وقت کے سڑکوں کے انچارج کپتان عبدالحنان کر رہے تھے۔ وہ ہمارے پڑوسی تھے اور کبھی کبھی ہفتہ دو ہفتے وہاں پر گزار لیتے تھے۔ ان پلوں کی تعمیر کے لیے لیبر کا کام فوج سے لیا جاتا تھا۔ تکنیکی کام کے لیے کئی راج مستری اور قالب کے کام کے لیے تجربہ کار ترکھان بھرتی کیے جاتے تھے۔
ان پلوں میں سریا بالکل نہیں لگتا۔ ’’آرچ‘‘ کی شکل میں لکڑی کے تختوں، شہ تیروں اور ستونوں کا ڈھانچا تیار کیا جاتا تھا۔ پھر دونوں طرف سے تراشیدہ پتھروں یا اینٹوں سے ’’ڈاٹ‘‘ یا ’’آرچ‘‘ کی چنائی کی جاتی۔ ہر ’’ردہ‘‘ (Course) کے اوپر سیمنٹ کی تہہ بچھائی جاتی۔
بعض مشہور کاریگروں میں کاٹیلئ (امانکوٹ) کے حضرت احمد آہن گر اور ڈگر کے عبید مستری بہت ماہر تصور کیے جاتے تھے۔
میرا خیال ہے سوات میں اب گنتی کے ’’آرچ برج‘‘ رہ گئے ہیں۔ جیسے منگورہ پولیس سٹیشن کے قریب اور ملا بابا مکان باغ پل، سیدو شریف میں ایک پل اورفیض اباد روڈ کا پل۔ اُمید ہے کہ پڑھنے والے مزید ایسے کئی پلوں کی نشان دہی بھی کریں گے۔
نوٹ:۔ یاد رہے کہ ’’آرچ‘‘ یا ’’ڈاٹ‘‘ کی موٹائی دو سے ڈھائی فٹ تک ہوتی ہے۔یہ اوپر والا حصہ مٹی کی بھرائی یا ’’کشن‘‘ (Cushion) ہوتا ہے ۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
