سوات کے ریاستی دور کے آثار مٹتے مٹاتے تقریباً معدوم ہوگئے ہیں۔ شاید ہی کہیں اِک آدھ باقی ہوں، باقی سب قصۂ پارینہ بن چکے ہیں۔
مَیں نے اپنی فیس بک وال پر ’’آنجہانی‘‘ ہونے والی تحصیلِ بری کوٹ کی عمارت کی ایک تصویر دی ہے، جو اَب ’’سورگ باش‘‘ ہوچکی ہے۔ اُس کی جگہ جو نئی تحصیل کمپلیکس شروع کی گئی تھی، جس کی اگر یہی رفتار جاری رہی، تو ہوسکتا ہے کہ اگلی صدی تک بن ہی جائے۔
ٹحصیلِ بریکوٹ کی پرانی عمارت اُس وقت بنائی گئی تھی، جب مینگورہ کے شیر محمد خان یہاں پر تحصیل دار تھے۔ اندازتاً وہ تاریخی عمارت 88 سال پرانی تھی۔
بریکوٹ کے رہنے والے شیر افضل بریکوٹی (مرحوم) کا نام شاید آپ نے سنا ہو، جو انگلستان کے کسی قبرستان میں مدفون ہے، اُس نے اپنی سرگذشت ’’تاریخِ روزگار‘‘ میں لکھا ہے کہ بریکوٹ سکول کے ہیڈماسٹر جو لالہ جان کے عوامی نام سے مشہور و مقبول تھے، روزانہ اپنی گھڑی تحصیل دار شیر محمد خان کے پاس بجھواتے، تاکہ اس کا ٹائم سٹ کردیں۔
اور یہی خدمت شیرافضل خان بریکوٹی کے ذمے تھی۔ ایک صبح جب وہ حسبِ معمول گھڑی درست کروانے تحصیل دار صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو اُنھوں نے اس کو کہا: ’’لالہ جان تہ وایہ چی اقبال مڑ دے!‘‘ یعنی لالہ جان سے کہنا کہ علامہ اقبال کا انتقال ہوگیا ہے۔
شیر افضل خان بریکوٹی بتاتا ہے کہ تحصیل کی خوب صورت عمارت کی رنگ شدہ چھت اور دروازوں سے ایک خوش گوار بُو آرہی تھی۔
1965ء میں تحصیل مسجد کے قریب تحصیل دار کی قیام گاہ کی جگہ جدید طرز کا بنگلہ تعمیر کیا گیا، جس میں شاید آج کل اسسٹنٹ کمشنر رہتے ہیں۔
مسجد کی پرانی عمارت کی جگہ نئی پختہ عمارت بھی ریاستی دور کی یادگاروں میں سے ہے۔
ستم ظریفوں نے تحصیل کی عمارت گرا دی اور نئی ابھی بنی نہیں۔
فی الحال تحصیل ہمارے گاؤں کی ایک سرکاری عمارت میں منتقل کی گئی ہے۔ مجھے پتہ نہیں کہ یہ کس مقصد کے لیے بنائی گئی تھی، مگر بہ ہر حال یہ فارسی ضرب المثل ’’داشتہ آید بکار‘‘ والی بات ہے۔ ’’داشتہ‘‘ کا مطلب آپ کے ذوق پر منحصر ہے۔
مگر یہ سوال ضرور اٹھتا ہے کہ ’’ریاستِ سوات کے آثار میں کچھ باقی تو نہیں رہ گیا، جسے منہدم کیا جائے؟
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
