ریاست سوات کا ٹیلی کمیونی کیشن سسٹم

26 نومبر 2025ء کو لفظونہ ڈاٹ کام پر میری تحریر ’’ریاست سوات دور کا مسیحا، ڈاکٹر محمد خان‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا، جس کا ایک حصہ ویب سائٹ لنک کے ساتھ برخوردار امجد علی سحاب نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔ سرِ دست مذکورہ حصہ ملاحظہ ہو: ’’ڈاکٹر محمد خان دراصل سیدو ہسپتال میں […]
فضل رازق شہاب: ایک عہد کا نام

قارئین! قومیں بانجھ تب ہوتی ہیں، جب اُن میں علم و فن سے محبت ختم ہوجائے۔ یوں تاریخ سے رغبت معدوم رہتی ہے اور اسلاف کی عظمت کا وزن دل پر نہیں رہتا؛ حال بے حال ہو جاتا ہے اور مستقبل غیر یقینی بن جاتا ہے۔وہ قومیں گم ہو جاتی ہیں، جو صاحبِ علم کی […]
سیلاب، ماضی کے جھروکے سے

مَیں نے دورانِ ملازمت دریائے سوات کے سیلاب کا دو دفعہ عملی مشاہدہ کیا ہے۔ دونوں دفعہ ہم محدود وسائل کے باوجود ’’ایوب برج‘‘ کو بچانے میں کام یاب ہوئے تھے۔ پہلی بار 1985ء میں اور دوسری بار 1987ء میں۔لیکن حالیہ سیلاب کی مچائی ہوئی تباہی کی اس سے پہلے نظیر نہیں ملتی…… آخر اس […]
شاہی محل سے جڑی یادیں

یوں تو والی سوات کے محل کے اُس پورشن کے بارے میں ہر سواتی مشر کی یادوں میں کچھ نا کچھ محفوظ ہوگا، جہاں وہ مہمانوں کے ساتھ کھلے آسمان تلے بیٹھ کر باہمی تبادلہ خیال کرتے تھے، لیکن مَیں اپنی بات کروں گا۔ہم جب شگئ اینگلو ورنیکولر سکول پڑھنے کے لیے روزانہ جاتے، تو […]
قومی جرگہ، یہ وقت تقسیم ہونے کا نہیں

قومی جرگہ کی ہیئتِ ترکیبی کیا ہونی چاہیے؟ یہ سواتیوں کے لیے کوئی نئی بات نہیں۔ صدیوں سے جرگہ قومی معاملات طے کرتے آیا ہے۔ ریاستی دور میں چوں کہ قوم نے تمام امور حکم ران کو سپرد کیے تھے۔ وہ بھی جرگے ہی کا فیصلہ تھا۔ اس کے بعد تعزیرات سے لے کر معاشیات، […]
بنڑ سکول کے ساتھ جڑی یادیں

1960ء کی دہائی کے ابتدائی سالوں تک بنڑ ہائی سکول (مینگورہ) کے ارد گرد کا علاقہ بالکل غیر آباد تھا۔ سب سے قریبی، بل کہ بالکل لگی ہوئی عمارت سیٹھ کامران کی جدید ترین محل نما کوٹھی تھی، جو اُن کے ہاتھ سے نکل چکی تھی۔ اُس وقت مَیں کالج میں پڑھتا تھا۔ کچھ زیادہ […]
گراسی گراؤنڈ، تباہ شدہ تاریخی ورثہ

(نوٹ:۔ یہ تحریر فضل رازق شہابؔ صاحب نے 31جولائی 2022ء کو تحریر کی تھی، جو آج بھی اُن کی فیس بُک وال پر موجود ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)سواتیوں کو ابھی تک یہ احساس نہ ہوسکا کہ گراسی گراؤنڈز کے مجوزہ سپورٹس کمپلیکس میں تبدیلی سے اُن کا کتنا تاریخی ورثہ ماضی کے قبرستان میں […]
شاہی بنگلے بارے ایک تجویز

کئی سالوں سے وقتاً فوقتاً لوگ والی سوات کے بنگلے کے بارے میں سوالات اُٹھا رہے تھے۔ اس کی ابتر حالت کی تصاویر اور ویڈیوز ’’اَپ لوڈ‘‘ کر رہے تھے۔ سوات کے لوگ چیخ رہے تھے کہ بنگلہ میں رات کو لوگ چرس پیتے ہیں،کتے بلیوں کے لیے ’’زچہ و بچہ سنٹر‘‘ بن رہا ہے…… […]
ہمارے بچپن کا محرم

نئے ہجری سال کی مبارک باد قبول فرمائیں۔ جس طرح وقت گزرنے کے ساتھ سماجی اقدار میں تبدیلیاں آتی رہیں، اُسی طرح بعض روایاتی تہوار بھی آہستہ آہستہ معدوم ہوگئے۔ان گم شدہ رسومات میں محرم الحرام کے آغاز سے 10 محرم تک مختلف سرگرمیاں بھی اب قصۂ پارینہ بن گئی ہیں۔ بچپن میں ہم دیکھا […]
ادغام ریاست سوات اور مضحکہ خیز دعوے

جب کبھی اور جس بھی فورم پر ریاست سوات کے ضم ہونے کے حوالے سے بحث چھڑتی ہے، تو فرضی قیاسات، متبادل اقدامات اور ادغام کو روکنے کے بارے میں اوٹ پٹانگ قسم کی باتیں شروع ہوجاتی ہیں۔ بعض تبصرے تو اخلاق سے گرے ہوے ہوتے ہیں،مگر زیادہ تر منفی اور مثبت جذبات کے اظہار […]
ریاست سوات، عیدین اور میلے

عیدین پر ایک بہت بڑا میلا ’’سیند‘‘ کے مقام پر دریائے سوات کے کنارے لگتا تھا۔ جہاں پر آج کل سوات پولیس لائن ہے؛ چناروں کا ایک بہت بڑا جھنڈ تھا۔ یہیں پر پہلے پہل ایک ہی ریسٹ ہاؤس ہوا کرتا تھا، جس کی عمارت خوب صورت تھی۔ لکڑی کے خوب صورت کام سے مزین […]
سیاست کے نرالے رنگ

پاکستان کے معرضِ وجود میں آئے 78 سال ہونے والے ہیں، لیکن یہاں کسی مہذب جمہوری ملک کی طرح سنجیدہ سیاسی جماعتیں تشکیل نہ پا سکیں۔ مسلم لیگ جو خود کو پاکستان بنانے والی جماعت سمجھتی ہے، وہ کئی ٹکڑے میں بٹ کر کم زور ہوتی گئی، بل کہ عام تصور تو ابتدا ہی سے […]
صحبت لالا: ایک زبردست منتظم

صحبت لالا سیدو شریف کے رہنے والے تھے۔ مرغزار روڈ پر کام کرنے والے روڈ گینگ کے ’’میٹ‘‘ یا انچارج تھے۔ نہایت مستعد، باتونی اور ہوش یار شخص تھے۔ بولتے تو مشین گن کی رفتار سے۔ مجھے تو اکثر پلے بھی نہ پڑتا کہ کیا فرما رہے ہیں؟ سب سے زیادہ مجھے اُن کی عمر […]
تاریخی ودودیہ ہال کی کہانی

بلاگ میں شال تصویر اُس تقریب کی ہے، جو 24 دسمبر 1965ء کو پشاور یونیورسٹی کے کانووکیشن ہال میں اس مقصد کے لیے منعقد کی گئی تھی کہ والئی سوات کو اُن کی تعلیمی خدمات اور انسانی فلاح و بہبود کے لیے مختلف اقدامات کے اعتراف میں ’’ڈاکٹر آف لاز‘‘ (Doctor of Laws) کی اعزازی […]
ڈاکٹر محمد ہمایون ہما اور ان کی بے مثل تخلیق

جناب پروفیسر ڈاکٹر محمد ہمایون ہماؔ کی ذات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ ایک اُستاد، ادیب، ڈراما نگار، کالم نگار، محقق اور شاعرِ بے بدل کی حیثیت سے اُن کا کام اور مقام روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔ حکومت نے اُن کی ادبی کاوشوں کے اعتراف میں اُن کو ستارۂ امتیاز سے نوازا ہے۔پختو […]
مسجد سیدو بابا (سیدو بابا جمات)

نہ صرف سیدو بابا کی عبادت گاہ، بل کہ ملحقہ کئی انسٹالیشنز ایک ہی شخصیت سے منسوب ہیں۔ ’’مسجد سیدو بابا‘‘، ’’چینہ سیدو بابا‘‘، ’’مزار سیدوبابا‘‘ اور ’’لنگر سیدو بابا۔‘‘کہتے ہیں کہ اس بستی کا نام ’’سادوگان‘‘ تھا، بعد میں ’’سیدو‘‘ بن گیا۔ محلِ وقوع کے لحاظ سے محفوظ، صاف وافر میٹھے پانی کا چشمہ، […]
ہمارے بچپن میں فال نکالنے کے طریقے

مجھے یاد ہے، تعلیم جب اتنی عام نہ تھی، تو توہمات کی بہتات تھی۔ لوگ فال اور تعویذ کے بڑے قائل تھے۔کئی نیم خواندہ گھروں میں ’’فال نامہ‘‘ کے نام سے پشتو میں لکھی ہوئی منظوم و منثور کتابیں تھیں، جو اوسط درجے کے کاغذ پرچھپی ہوتی تھیں۔ اُن رسالہ نما غیر مجلد کتابوں کی […]
ریاست سوات کے آثار کے ساتھ ناروا سلوک کیوں؟

سوات کے ریاستی دور کے آثار مٹتے مٹاتے تقریباً معدوم ہوگئے ہیں۔ شاید ہی کہیں اِک آدھ باقی ہوں، باقی سب قصۂ پارینہ بن چکے ہیں۔مَیں نے اپنی فیس بک وال پر ’’آنجہانی‘‘ ہونے والی تحصیلِ بری کوٹ کی عمارت کی ایک تصویر دی ہے، جو اَب ’’سورگ باش‘‘ ہوچکی ہے۔ اُس کی جگہ جو […]
سیدو ہسپتال کی ابتر صورتِ حال اور سنہرا ماضی

سیدو ٹیچنگ ہسپتال کی صفائی کے بارے میں ’’سوات نامہ‘‘ (فیس بُک صفحہ) کی ایک پوسٹ پڑھی، بہت افسوس ہوا۔ مَیں صرف ایک بار اس دیو ہیکل عمارت میں گیا تھا کسی کی عیادت کے لیے…… مگر لفٹ کی مسلسل مصروف رہنے کی وجہ سے لابی میں بیٹھ گیا۔ یہ حقیقت ہے کہ لوگ صفائی […]
ماضی کے جہانزیب کالج کے جوشیلے طلبہ

عظیم مادرِ علمی جہانزیب کالج میں صرف اُس وقت کے صوبہ سرحد (اَب خیبر پختونخوا) نہیں، بل کہ پنجاب تک سے لڑکے پڑھنے آتے تھے۔ پنجاب سے آئے ہوئے لڑکے اکثر بہت ذہین اور چالاک ہوتے تھے۔ یہ لڑکے دوسرے طلبہ سے الگ تلگ رہتے تھے اور اکٹھے پھرتے تھے۔ بعض کے سواتیوں سے اور […]
دریائے سوات اور کرش مافیا

آج کل جو اہم موضوع زیرِ بحث ہے، وہ ہے کرش مافیا اور دریائے سوات۔آخر یہ مسئلہ پیدا کیسے ہوا؟جس رفتار سے سوات میں تعمیرات بڑھ رہی ہیں۔ عظیم الجثہ کئی منزلہ پلازے، ٹاؤن شپ اور ہوٹل تعمیر ہورہے ہیں، اور جس طرح نقل و حمل کے لیے شاہ راہیں تعمیر ہورہی ہیں، اُن کے […]