جناب پروفیسر ڈاکٹر محمد ہمایون ہماؔ کی ذات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ ایک اُستاد، ادیب، ڈراما نگار، کالم نگار، محقق اور شاعرِ بے بدل کی حیثیت سے اُن کا کام اور مقام روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔ حکومت نے اُن کی ادبی کاوشوں کے اعتراف میں اُن کو ستارۂ امتیاز سے نوازا ہے۔
پختو ادب پر موصوف کے بے شمار احسانات ہیں۔ یہ آج کل جو بعض فن کار شہرت کے انتہاؤں پر نظر آ رہے ہیں۔ یہ ڈاکٹر صاحب کی فن کارانہ تخلیقات کی مرہونِ منت ہیں۔
ڈاکٹر صاحب کی اور خوبی جو بہت کم لکھاریوں میں دیکھنے میں آتی ہے، وہ اُن کے ارادے کی پختگی اور تحقیق کا جنونی جذبہ ہے۔
ایک دفعہ کسی تحقیق، تخلیق یا تصنیف کا ارادہ باندھ لیں، تو تکمیل تک لے جا کر ہی دم لیتے ہیں۔ کبھی کبھی بہ یک وقت کئی پراجیکٹس پر کام کا آغاز کرتے ہیں اور مجال ہے کہ ایک موضوع دوسرے میں گڈ مڈ ہوجائے۔
جو دوسری خوبی اُن کو پختو کے ادیبوں سے ممتاز کرتی ہے، وہ اُن کی مستقل مزاجی اور عزمِ مصمم ہے۔کسی بھی تنقید کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے موضوع پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا سے بھی ڈاکٹر صاحب استفادہ کرتے ہیں۔ اپنی تخلیق کے اقتباسات سے عام لوگوں کو اپنے پیج کے راستے، اپنے ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ ان کے کمنٹس توجہ سے نوٹ کرتے ہیں۔ اس طرح اُن کو فیڈ بیک ملتا رہتا ہے۔
ڈاکٹر صاحب کی کتاب ’’مولانا عبدالمنان غوئے ملا‘‘ کے ساتھ بھی یہی طرزِ عمل رہا۔اس کتاب کے اقتباسات ڈاکٹر صاحب عام ویورز کے ساتھ شیئر کرتے رہے۔ یہاں تک کہ اپنی پوتی ’’گل خوباں‘‘ کا تخلیق کردہ مولانا عبدالمنان کا خیالی سکیچ بھی پبلک کے ساتھ شیئر کیا۔
دوسری حیرت انگیز بات یہ ہے کہ مذکورہ کتاب مختصر ترین مدت میں لکھی بھی گئی، کمپوز بھی ہوگئی اور شائع ہوکر ہم لوگوں تک پہنچ بھی گئی۔ یہ ڈاکٹر صاحب کے جذبۂ شوق کا کرشمہ ہے۔ایک افسانوی شخصیت کو بعض غلط قسم کی روایات سے نکال کر اصلی حقائق تک رسائی بہم پہنچانا ڈاکٹر صاحب کا کمالِ فن ہے، جو قابلِ تحسین بھی ہے اور قابلِ تقلید بھی۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
