دریائے سوات اور کرش مافیا

Blogger Fazal Raziq Shahaab

آج کل جو اہم موضوع زیرِ بحث ہے، وہ ہے کرش مافیا اور دریائے سوات۔
آخر یہ مسئلہ پیدا کیسے ہوا؟
جس رفتار سے سوات میں تعمیرات بڑھ رہی ہیں۔ عظیم الجثہ کئی منزلہ پلازے، ٹاؤن شپ اور ہوٹل تعمیر ہورہے ہیں، اور جس طرح نقل و حمل کے لیے شاہ راہیں تعمیر ہورہی ہیں، اُن کے لیے میٹریل خصوصاً کرش، ریت وغیرہ کی کھپت بھی بڑھتی چلی جارہی ہے۔ اس عمل کے لیے کوئی متبادل بھی نہیں، سوائے کرش پلانٹس کے۔
بدقسمتی سے سوات میں صرف دریا ہی ایک واحد ذریعہ رہ گیا ہے۔ لوگوں نے کبھی سوچا ہی نہیں کہ اس کا متبادل بھی خدا نے سوات میں بہم پہنچایا ہے۔ کسی زمانے میں کرش مارگلہ، اٹک اور باڑہ خوڑ پشاور سے سپلائی ہوا کرتا تھا۔ لگتا ہے باڑہ تو اَب بانجھ ہوکر رہ گیا۔
سوات میں پہلے تعمیرات میں بجری، روڑی، ریت وغیرہ قدرتی شکل میں استعمال کیا جاتا تھا۔ آپ لوگ شاید یقین نہیں کریں گے کہ ریاستی دور میں تارکول کے لیے درکار بجری ناوگئی، بریکوٹ کے خوڑ سے سپلائی ہوتی تھی۔ اُس میں سیاہ ’’شامیلئی‘‘ کے مختلف سائز کی بجری ملتی تھی، جس کے لیے تین قسم کے "Sieves” والے چھان استعمال کیے جاتے تھے۔ اب مدت ہوئی وہ قدرتی وسائل ختم ہوگئے ہیں۔ مصنوعی مختلف سائز کی بجری وغیرہ کے لیے اب پلانٹس کا استعمال ناگریز ہوگیا ہے۔
لوگوں نے انتظامیہ سے ملی بھگت کرکے دریائے سوات کو تباہ و برباد کرنے کا شیطانی سلسلہ شروع کیا۔ اس میں مطلوبہ مقدار اور معیار کا خام مال موجود تھا۔ اس کے خوف ناک نتائج اب سامنے آرہے ہیں۔ کرش مافیا کے بنائے ہوئے ’’ریت کے ٹیلوں‘‘ (Dunes) نے نہ صرف دریا کا قدرتی حسن چھین لیا، بل کہ کئی قیمتی انسانی جانیں بھی تلف کرنے کا باعث بنے۔ خصوصاً بچے ان میں ڈوب کر ہلاک ہوتے رہتے ہیں۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ ان دشمنانِ سوات کو بااثر سیاسی طاقتوں اور سوات دشمن انتظامیہ کی حمایت حاصل ہے۔ متبادل طور پر کئی آپشن بھی موجود ہیں، مگر ان پر عمل درآمد کے لیے خلوصِ نیت کی ضرورت ہے۔
آپ کبھی بونیر کے پہاڑوں کی موجودہ ہیئت کذائی دیکھیں۔ ماربل کے عظیم الجثہ پتھر تو فیکٹریوں کو منتقل ہوتے ہیں، مگر جو بے کار ملبہ رہ جاتا ہے، وہ پھیلتے پھیلتے ہم وار زمین کو ڈھانپ کر برباد کر رہا ہے۔ اگر ان ماربل مائینز کے نواح میں کرش پلانٹس لگا کر ان "Debris” کو کام میں لایا جائے، تو ارد گرد کی زمین محفوظ ہوجائے گی۔ ورنہ ماربل مائننگ کا فالتو ملبہ بڑھتے بڑھتے قابلِ کاشت زمین کے اوپر پھیلتا چلا جائے گا۔
اربابِ اختیار کو چاہیے کہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنے کی تدبیر کریں۔ نہ صرف دریائے سوات، بل کہ ارونئی خوڑ سے بھی کرش میٹریل اُٹھانے پر پابندی لگائیں۔
متبادل کے طور پر پہاڑی پتھر اور ماربل مائنز کا ملبہ، کرش پلانٹس میں استعمال کروائیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے