فلسفہ کی تاریخ (سولھواں لیکچر)

Doctor Comrade Taimur Rehman

تحریر و ترتیب: میثم عباس علیزئی
(’’فلسفہ کی تاریخ‘‘ دراصل ڈاکٹر کامریڈ تیمور رحمان کے مختلف لیکچروں کا ترجمہ ہے۔ یہ اس سلسلے کا سولھواں لیکچر ہے، مدیر)
٭ زینو آف ایلیا (Zeno of Elea) :۔ زینو بھی ایلیاٹک اسکول (Eleatic School) کا فلاسفر تھا۔ اُس کی پیدایش ہوتی ہے 490 قبلِ مسیح میں اور انتقال ہوتا ہے 430 قبلِ مسیح میں۔
پرمینڈیز کا شاگرد بھی تھا اور زینو آف ایلیا کو کہتے ہیں پیراڈاکسس (Paradoxes) کا استاد۔ وہ یہ ثابت کرنا چاہتا تھا کہ اُس کا استاد یعنی ’’پرمینیڈیز‘‘ 100 فی صد درست ہے اور خاص طور پر اس حوالے سے کہ دنیا کے اندر کسی بھی قسم کی کوئی تبدیلی اور کسی قسم کی حرکت نہیں۔ اس حوالے سے اس نے کچھ پیراڈاکسس (Paradoxes) بنائے جیسے:
٭ اکیلیز اور ٹارٹائز پیراڈاکس (Achillies and the Tortoise Paradox):۔ لیکن مَیں یہاں اکیلیز کی بجائے نسیم حمید مثال دوں گا۔ نسیم حمید دراصل برصغیر کی تیز ترین عورت ہے، یعنی بہت تیز بھاگتی ہے، لیکن زینو آف ایلیا کے مطابق وہ ایک کچوے کو بھی نہیں پکڑسکتی۔ فرض کریں کہ نسیم حمید اور کچھوے کی دوڑ (Race) ہے۔ کچھوے کو ہم 100 میٹر کی ’’لیڈ‘‘ (Lead) دیتے ہیں۔ اب جتنی دیر میں نسیم حمید وہاں پہنچے گی، جہاں کچھوا اِس وقت موجود ہے، تو اُتنی دیر میں کچھوا آگے پہنچ چکا ہوگا اور پھر نسیم حمید جب وہاں پہنچے گی کہ جہاں اَب کچھوا ہے، تو اُتنی دیر میں کچھوا اور آگے پہنچے جائے گا…… اور پھر نسیم حمید جب وہاں پہنچے گی، جب تیسری پوزیشن پر کچھوا ہے، تو کچھوا چوتھی پوزیشن پر چلا جائے گا اور جب نسیم حمید وہاں پہنچی گی جہاں کچھوا چوتھی پوزیشن پر ہے، تو کچھوا پانچویں پوزیشن سے آگے ہو جائے گا۔ اس طرح تو ہم "Infinity” تک چلتے جائیں گے۔ یہ عمل تو کبھی ختم نہیں ہوگا، تو نسیم حمید کبھی کچھوے کو "Cross” نہیں کرسکتی۔ لہٰذا کچھوا جیت جائے گا۔
٭ ڈائچاٹمی پیراڈاکس (Dichotomy Paradox):۔ فرض کریں مجھے لاہور سے اسلام آباد جانا ہے۔ اب اسلام آباد پہنچنے کے لیے کم از کم مجھے اسلام آباد کا جو آدھا راستہ ہے، پہلے وہاں پہنچنا پڑے گا۔ اُس ادھے راستے کو پہنچنے کے لیے پہلے اُس کا آدھا راستہ جو ہے وہاں پہنچنا پڑے گا…… اور اُس راستے تک پہنچنے کے لیے اُس کا آدھا راستہ طے کرنا پڑے گا…… اور پھر اُس آدھے راستے تک پہنچنے کے لیے اُس کا آدھا راستہ طے کرنا پڑے گا۔ اس طرح تو کرتے کرتے میں "Infinity” تک جا سکتا ہوں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مَیں اسلام آباد جانا تو دور کی بات،اپنی جگہ سے بھی نہیں ہل سکتا۔
٭ ایرو پیراڈاکس (Arrow Paradox):۔ زینو آف ایلیا ہمیں یہ بتاتا ہے کہ اگر ہم ایک تیر کو چلائیں۔ اب کسی ایک لمحے میں یہ تیر کھڑا رہے۔ بالکل نہ ہلے۔ اب یہ اگلے لمحے تک پہنچا نہیں، تو یہ اگلے پوزیشن تک بھی نہیں پہنچ سکتا۔ وقت جو ہے، وہ مختلف اس قسم کے لمحوں سے بنا ہوا ہے اور ہر لمحے میں یہ تیر اپنی جگہ صرف اور صرف کھڑا ہے، ہل نہیں سکتا، تو اس کا مطلب ہے کہ ہر لمحے میں یہ تیر کھڑا ہے، ہل نہیں سکتا…… اور اس قسم کے "Infinite”لمحے ہیں، تو پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ تیر کہیں بھی نہیں جا سکتا۔ یہ تیر وہاں پہ پہنچا ہی نہیں، یہ میرے پاس ہی ہے۔
٭ ڈائیوجنیز کا رد (Diagenes):۔ جب زینو آف ایلیا نے "Diagenes” کو یہ ’’تھیری‘‘ (Theory) بتائی کہ کس طرح سے حرکت اور تبدیلی جو ہے وہ ناممکن چیز ہے، تو "Diagenes” نے جواب نہیں دیا، مگر ایک جگہ سے دوسری جگہ چل کے اُس نے یہ کہا کہ تمھاری ’’تھیری‘‘ غلط ثابت ہوئی۔ بہرحال زینو آف ایلیا ایک سنجیدہ اور سیاسی آدمی تھا، اور وہ ’’ڈیمولس‘‘ (Demolis) جو ایک ’’ٹائرنٹ‘‘ (Tyrant) تھا، اُس کے خلاف اُس نے بغاوت کی۔ جب وہ بغاوت کامیاب نہیں ہوئی، تو اُس نے قتل کرنے کی کوشش کی۔ جب وہ قتل کرنے میں کامیاب نہیں ہوا، تو "Demolis” نے اُس کو پکڑ لیا اور اُس پر تشدد کیا۔ جب اُس پر تشدد کیا، تو زینو آف ایلیا نے اپنی زبان کو اپنے دانتوں سے کاٹ کر اُس کے منہ میں تھوک دی۔
زینو آف ایلیا کا جو فلسفہ ہے، وہ دو پہلو سے بڑھا ہے۔ پہلا یہ کہ "Dichotomy Paradox” ہو، "Arrow Paradox” ہو، یا "Tortoise and Achilles Paradox” ہو…… تینوں پیراڈاکسز میں ریاضی کے حوالے سے ایک نیا تصور دیا گیا۔ اور وہ ہے "Mathematical Infinity”۔ یہ ایک ایسا تصور تھا جو کہ اُس زمانے میں یونانیوں کو کم از کم معلوم نہیں تھا۔ اُس کو یہ واضح نہیں تھا کہ دو نمبرز کے درمیان "Infinity” نمبر ہو سکتے ہیں۔ اور شاید سب سے اہم بات یہ تھی کہ زینو نے دلیل (Argument) کا ایک نیا طریقہ مہیا کیا، جس کو ہم "Reduction to the Absurd” کہتے ہیں۔
کوئی بھی فلسفہ، کوئی بھی نقطۂ نظر، کسی بھی تصور کو، کسی بھی "Premises” کو جب آپ اُس کے آخری نتیجے پر پہنچاتے ہیں اور اُس آخری نتیجے کا جب آپ کو پتا چلے کہ وہ بالکل ناممکن چیز یا وہ "Absurd” چیز ہے، تو پھر اُس چیز سے آپ یہ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ یا تو آپ کے "Premises” غلط ہیں، یا آپ کے "Logical Reasoning” غلط ہے۔ یہ جو "Reduction to the Absurd” کا طریقہ تھا، یہ "Socrates Method of Philosophy” کی بنیاد بنا۔ یہ "Socrates Dialectic” کی جو بنیاد ہے، وہ بنیادی طور پر زینو آف ایلیا کے فلسفے نے رکھی ہے۔
اب جب ’’ایلیاٹیک سکول‘‘ نے اپنا چیلنج پیش کیا، تو اگلے فلاسفر کے سامنے یہ سوال پیدا ہوا کہ اگر پوری کائنات صرف ایک قسم کا مادہ ہے، تو تبدیلی کسی طرح ممکن ہے؟ جس طرح پرمینیڈیز نے کہا کہ تبدلی جو ہے وہ اگر "Being” اور "Non Being” کے درمیان تعامل (Interaction) کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے، اور "Non Being” تو ہے ہی نہیں اور رہتا ہے "Being”، اور وہ ایک قسم کی چیز ہے، تو پھر ایک ہی قسم کی چیز میں تبدلی ناممکن ہے۔
ایمپیڈیکلیزنے اس کا حل تلاش کیا، جو ہم آگے لیکچرز میں پڑھیں گے۔
اولین 15 لیکچر بالترتیب نیچے دیے گئے لنکس پر ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں:
1)  https://lafzuna.com/history/s-33204/
2)  https://lafzuna.com/history/s-33215/
3)  https://lafzuna.com/history/s-33231/
4)  https://lafzuna.com/history/s-33254/
5)  https://lafzuna.com/history/s-33273/
6)  https://lafzuna.com/history/s-33289/
7)  https://lafzuna.com/history/s-33302/
8)  https://lafzuna.com/history/s-33342/
9)  https://lafzuna.com/history/s-33356/
10) https://lafzuna.com/history/s-33370/
11) https://lafzuna.com/history/s-33390/
12) https://lafzuna.com/history/s-33423/
13) https://lafzuna.com/history/s-33460/
14) https://lafzuna.com/history/s-33497/
15) https://lafzuna.com/history/s-33524/
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے