تحریر و ترتیب: میثم عباس علیزئی
(’’فلسفہ کی تاریخ‘‘ دراصل ڈاکٹر کامریڈ تیمور رحمان کے مختلف لیکچروں کا ترجمہ ہے۔ یہ اس سلسلے کا ساتواں لیکچر ہے، مدیر)
٭ اینیگزیمنڈر (Anaximander):۔ اینیگزیمینڈر، تھیلیس کا شاگرد تھا۔ اس کی پیدایش ہوتی ہے 610 قبلِ مسیح میں اور وفات ہوتی ہے 546 قبِ مسیح میں۔
اینیگزیمنڈر بھی "Miletus” کا رہنے والا تھا اور "Milesian School” کا استاد تھا۔ اپنے استاد ’’تھیلیس‘‘ کی طرح اینیگزیمینڈر کا بھی یہی خیال تھا کہ یہ پوری کائنات ایک ہی چیز سے بنی ہوئی ہے، مگر اس کا تھیلیس سے اختلاف یہ تھا کہ جس چیز سے پوری کائنات بنی ہے، وہ کیا ہے؟
اینیگزیمینڈر کا خیال تھا کہ یہ پوری کائنات پانی سے نہیں بلکہ ایک اور چیز سے بنی ہے جس کا اس نے "Apeiron” نام دے دیا۔ یہ ایک لامحدود (Infinite) اور "Boundless” شے ہے، جس پر کوئی حدود نہیں لگائی جاسکتی اور اس کے مطابق "Apeiron” سے ہی تمام عناصر (Elements) نکلتی ہیں۔ دنیا، زمین، ہوا، آگ، پانی، غرض تمام چیزیں "Apeiron” سے نکلتی ہیں۔
٭ متضاد قوتوں کا اتحاد (Unite of Opposites):۔ نیز "Aperion” کے نتیجے میں ہی "Opposites” پیدا ہوئے ہیں، یعنی کہ اگر ایک طرف روشنی ہے، تو دوسری طرف اندھیرا…… اگر ایک طرف مرد ہے، تو دوسری طرف عورت…… اگر ایک طرف زندگی ہے، تو دوسری طرف موت…… اگر ایک طرف دن ہے، تو دوسری طرف رات…… اگر ایک طرف کالا ہے تو دوسری طرف سفید…… اگر ایک طرف رنگین ہے، تو دوسری طرف بے رنگ…… یعنی تمام چیزیں جو ہمیں نظر آتی ہیں، وہ اپنے مخالف سے ہی پیدا ہوتی ہیں…… اور اپنے مخالف سے ہی "Define” ہوتی ہیں۔ جیسے مرد تب پیدا ہوتا ہے، جب اُس کا "Opposite” یعنی ’’عورت‘‘ موجود ہو۔
یہ دنیا کے اندر ہمیں جو متضاد چیزیں نظر آتی ہیں، یا یہ جو ہمیں دو اُلٹ قوتیں نظر آتی ہیں، اس قانون کو ’’اینیگزیمینڈر‘‘ نے کہا "Unity of Opposites” یعنی متضاد چیزیں ہمیشہ اکھٹی پیدا ہوتی ہیں اور اتحاد میں پائی جاتی ہیں۔
مزید یہ کہ ان مخالف قوتوں یا اشیا کے درمیان ایک مسلسل جنگ ہے، یعنی اُلٹ قوتوں کا جو تضاد ہے، یہ کائنات کے ہر ایک چیز میں پایا جاتا ہے…… اور اسی کے نتیجے میں کائنات کے اصول اور قوانین قائم ہیں۔
اس ’’یونٹی آف اپوزیٹس‘‘ (Unity of Opposites) کو ہم ایک جدلیاتی عمل سمجھتے ہے۔ جدلیات کہتے ہیں جب دو چیزیں جدل میں ہوں، یعنی آپس میں ٹکراو میں ہوں۔
جدلیات کو ہم انگریزی میں "Dialectics” کہتے ہیں، اور آج بھی اس پر بہت وسیع پیمانے میں بحث ہوتی ہے۔
٭ زمین سے سورج کی دوری:۔ اینیگزیمینڈر وہ پہلا انسان تھا جس نے کہا کہ سورج ایک بہت بڑا "Mass” ہے، اور زمین سے انتہائی دور ہے۔ اتنا دور کہ ہمیں چھوٹا نظر آتا ہے۔
اینیگزیمنڈر نے یہ بھی کہا کہ زمین کے گرد جو ستارے گھومتے ہیں، وہ مختلف رفتار سے گھوم رہے ہیں۔
٭ دنیا کا پہلا نقشہ:۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اینیگزیمینڈر نے دنیا کا پہلا نقشہ بنایا۔ نقشہ درست تو نہیں تھا، مگر بہرحال اُس زمانے کے لحاظ سے جو انسان جانتا تھا، اُس کے حساب سے اُنھوں نے نقشہ تیار کیا تھا۔
٭ انسانی ارتقا کا نظریہ (Theory of Evolution):۔ اینیگزیمینڈر نے "Theory of Evolution” کو بھی پیش کیا۔
اینیگزیمینڈر کا یہ خیال تھا کہ انسان کی شروعات پانی اور مٹی کے ملاپ سے ہوئی ہے، جب کہ وہ مچھلیوں کے اندر موجود تھا۔ مچھلیوں کے اندر سے جب وہ آہستہ آہستہ بالغ اور بڑا ہوا، تو مچھلی جیسا انسان مچھلی کے اندر سے نکل آیا اور آہستہ آہستہ آج کے انسان میں تبدیل ہوگیا۔
بہرحال اینیگزیمینڈر کی "Unity of Opposites” کی سوچ جدلیاتی سوچ (Dialectic Thinking) کی بنیاد بنی، اور اس لحاظ سے اینیگزیمینڈر کا پوری تاریخ پر ایک گہرا اثر ہے۔
پہلا، دوسرا، تیسرا، چوتھا، پانچواں اور چھٹا لیکچر بالترتیب پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنکس پر کلک کیجیے:
1) https://lafzuna.com/history/s-33204/
2) https://lafzuna.com/history/s-33215/
3) https://lafzuna.com/history/s-33231/
4) https://lafzuna.com/history/s-33254/
5) https://lafzuna.com/history/s-33273/
6) https://lafzuna.com/history/s-33289/
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
فلسفہ کی تاریخ (ساتواں لیکچر)

Trackbacks/Pingbacks