تحریر و ترتیب: میثم عباس علیزئی
(’’فلسفہ کی تاریخ‘‘ دراصل لیکچرار کامریڈ تیمور رحمان کے مختلف لیکچروں کا ترجمہ ہے۔ یہ مذکورہ سلسلے کا دوسرا لیکچر ہے، مدیر)
فلسفے کی تاریخ تب شروع ہوتی ہے، جب لکھائی اور پڑھائی کی تاریخ شروع ہوئی۔ لکھائی اور پڑھائی کی تاریخ تب شروع ہوتی ہے، جب شہروں کی تاریخ شروع ہوئی اور شہر تب بن پائے کہ جب "Agriculture Revolution” یعنی ’’زرعی انقلاب‘‘ ہوا، جس کو "Neolithic Revolution” بھی کہا جاتا ہے۔
یہ تقریباً 12000 سال پہلے کی تاریخ ہے۔ اُس سے پہلے جتنی تاریخ تھی، اُس کو ہم ’’پتھر کا زمانہ‘‘ (Stone Age) کہتے ہیں، جو آج سے تقریباً 3.4 ملین سال پرانی تاریخ ہے۔ جب انسان خانہ بدوش اور شکاری ہوا کرتا تھا۔
’’زرعی انقلاب‘‘ دراصل مصر سے شروع ہوتا ہے۔ پھر فلسطین، اُس کے بعد شام اور پھر عراق…… یہ پورا علاقہ یعنی مصر سے لے کر شام و عراق تک، یہاں بہت سارے دریا ہیں، جس کے نتیجے میں یہاں پہ مٹی بڑی زرخیز ہے۔
انسان نے یہ سیکھا کہ کس طرح سے بیج (Seed) کو مٹی کے اندر بویا جائے۔ اُس کو پانی دیا جائے۔ اُس کا خیال رکھا جائے اور اُس میں سے فصل پیدا کی جائے۔
اِس کے ساتھ ساتھ تقریباً آج سے 12000 سال پہلے انسان نے یہ سیکھا کہ مٹی کے برتن کس طرح بنائے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ مٹی کے گھر کس طرح بنائے جاتے ہیں اور پھر جو مختلف جانور ہیں، اُن کو کس طرح زرعی کاموں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سب سے اہم ایجاد فصل کاٹنے کے لیے درانتی (Sickle) ایجاد کی گئی اور سب سے پہلے درانتیاں جو بنیں، وہ پتھر کی بنی ہوئی ہوتی تھیں۔
پھر آہستہ آہستہ انسان نے لوہے سے درانتیاں بنانے کا کام شروع کیا اور ظاہر ہے جب درانتیاں بنیں، تو پھر فصل کو کاٹنا بھی اُتنا ہی آسان ہوگیا۔ اِس کے ساتھ ہی انسان نے یہ سیکھا کہ کس طرح سے پتھر کی کلھاڑی بنائی جاسکتی ہے، جس سے انسان نے جنگلات کو صاف کیا اور وہاں پہ زراعت شروع کی اور شاید سب سے اہم زرعی ایجاد ’’ہل‘‘ تھی کہ کس طرح سے ہل چلا کر زمین کو مزید زرخیز بنایا جاسکتا ہے۔ یہ تقریباً آج سے 8000 سال پہلی کی تاریخ ہے۔
٭ پرانے شہر:
1:۔ الیپو (Aleppo):۔ شام کے اندر ایک شہر ہے جس کا نام ’’الیپو‘‘ ہے، وہاں پہ تقریباً 9400 قبلِ مسیح کے اندر وہ پہلے مندر قائم ہوئے کہ جس کے اِردگرد آبادی کے نتیجے میں شاید پہلے شہر قائم ہوئے۔
2:۔ جیریکو (Jericho):۔ یہ فلسطین کا ایک پرانا شہر ہے جو 8000 قبلِ مسیح کے اندر قائم ہوا، جس کی آبادی دو تا تین ہزار تھی۔ یاد رہے اُس زمانے میں وہ جگہ جہاں دو سے تین ہزار کی آبادی ہوتی تھی، اُس کو شہر مانا جاتا تھا۔
3:۔ سُوسہ (Susa):۔ سوسہ، ایران کے اندر ایک پرانا شہر ہے جو تقریباً 6000 قبلِ مسیح پرانا ہے۔
4:۔ مصر (Egypt):۔ مصر ایک پرانا شہر ہے، جو تقریباً 5 یا 6 ہزار قبلِ مسیح میں قائم ہوا جو کہ فرعونوں کی تاریخ سے جڑا ہے۔
5:۔ وادیِ سندھ (Indus Valley Civilization):۔ وادیِ سندھ کی تہذیب یعنی "Indus Valley Civilization” تقریباً 5000 قبلِ مسیح میں قائم ہوا۔
6:۔ چیا ڈائنسٹی (Xia Dynasty):۔ چین میں چیا ڈائنسٹی تقریباً 4000 قبلِ مسیح میں قائم ہوئی۔
الغرض، اَب ہمیں اندازہ ہوگیا ہوگا کہ کس جگہ سے زرعی انقلاب شروع ہوا اور کیسے پہلے شہر قائم ہوئے، جہاں پر پھر بہ تدریج فلسفہ پیدا ہوا۔
٭ کانسی کا دور (Bronze Age):۔ تقریباً 6000 قبلِ مسیح میں، یعنی آج سے 8 ہزار سال پہلے، انسان نے کانسی یعنی "Bronze” کی ایجاد سیکھی۔ یہ "Copper” اور "Tin” کو ملا کر بنایا جاتا ہے، جو کہ "Copper” سے سخت ہوتا ہے۔ اس نئی دھات (Metal) سے انسان نے اَوزار بھی بنائے اور ہتھیار بھی۔ اَوزار (Tools) کا یہ فائدہ ہوا کہ ان سے انسان کی پیداواری قوتوں میں بہت بڑا بہت اضافہ ہوا۔
٭ زائد پیداوار اور حکومت و بادشاہت:۔ انسان اب اتنا کچھ پیدا کر سکتا تھا کہ اپنی بنیادی اور اپنی سماج کی ضروریات سے بھی بہت زائد تھا، جس کو ہم زائد پیداوار یعنی (Surplus Product) کہتے ہیں۔ زائد پیداوار کے نتیجے میں پرانے قبیلوں کی قیادت بہ تدریج حکم ران طبقے میں تبدیل ہوئی، جہاں سے پھر ریاست بنی اور ریاست کے ساتھ بادشاہت قائم ہوئی۔
اور یہی وہ دور ہے کہ جب مردوں نے عورتوں پر غلبہ حاصل کیا اور یہی وہ دور تھا کہ جب ایک قبیلے نے ہتھیاروں کے ذریعے دوسرے قبیلے پر حملہ کرنا شروع کیا اور جس قبیلے کو وہ فتح کرلیتے تھے، اُس کو وہ اپنا غلام بنا لیتے تھے۔ یہاں یعنی تقریباً 6000 قبلِ مسیح سے ہی غلامی کا تصور اُبھر جاتا ہے۔
٭ لوہے کا دور (Iron Age):۔ ’’برانز ایج ‘‘(Bronze Age) کے بعد لوہے (Iron) کا دور شروع ہوتا ہے۔ لوہے کا دور (Iron Age) تقریباً 3000 قبلِ مسیح میں شروع ہوتا ہے اور نائیجیریا (Nigeria) کے اندر پہلی دفعہ لوہے کو پگھلا کر مختلف اوزار کے اندر تبدیل کیا گیا۔ ’’آئرن‘‘ بہت ہی نرم ہوتا ہے، مگر ’’آئرن‘‘ کو جب ’’کاربن‘‘ (Carbon) کے ساتھ ملایا جاتا ہے، تو اس کے نتیجے میں ’’سٹیل‘‘ (Steal) بنتا ہے، جو کہ ’’آئرن‘‘ اور ’’برانز‘‘ سے سخت ہوتا ہے۔ سٹیل کا بہت اہم استعمال ’’ہل‘‘ چلانے میں استعمال ہوا، جس کے نتیجے میں زراعت کی پیدواری قوتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔
یہی وہ دور ہے جس کو ہم ’’آئرن ایج‘‘ (Iron Age) کہتے ہیں اور یہی وہ دور ہے کہ جب انسان نے سب سے پہلے لکھائی کی دریافت کی۔ جیسے ہی لکھائی دریافت ہوئی، تو مختلف حروف (Alphabets) کی دریافت ہوئی۔ نتیجتاً سب سے پہلا ادب (Literature) پیدا ہوا اور سب سے پہلے تاریخی ریکارڈز (Historical Records) قائم ہوئے۔
پہلا لیکچر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
1)  https://lafzuna.com/history/s-33204/ 

……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔