سوات پولیس کی منشیات کے خلاف نامکمل جنگ؟

سوات پولیس میں آج کل ایک نئی روایت پروان چڑھ رہی ہے، جہاں دیگر تمام جرائم کو پسِ پشت ڈال کر سب سے زیادہ توجہ منشیات کے عادی افراد کی گرفتاری پر دی جا رہی ہے۔ بہ ظاہر یہ ایک مثبت قدم معلوم ہوتا ہے، لیکن جب اس پالیسی کا گہرائی سے تجزیہ کیا جائے، […]
’’ون فلیو اُوور دی کوکوز نیسٹ‘‘ اور ہمارا نظامِ تعلیم

دوسرے ہسپتالوں کے برعکس یہ ایک سرد، بے رحم جگہ تھی، جہاں سفید دیواریں اور تیز روشنیاں مریضوں کے بے جان چہروں پر پڑ رہی تھیں۔ ہوا میں جراثیم کُش دوا کی بُو اور مایوسی کی ایک گہری چادر تھی، جسے نرس ’’ریچڈ‘‘ اپنی پُرسکون لیکن کنٹرول کرنے والی آواز سے مزید گہرا کر رہی […]
لنڈے کا جوتا اور ہمارا بچپن

90ء کی دہائی میں، جب کہ ابھی میرے والدِ بزرگوار حیات تھے، ایک دفعہ مجھے اُنگلی پکڑاتے ہوئے شاہ روان پلازہ (مینگورہ شہر کا مشہور لنڈا پلازہ) لے گئے۔ سردی کی آمد آمد تھی اور میرے پرانے جوتے گھِس گئے تھے، بل کہ داہنے پیر کا انگوٹھا جوتا پھاڑ کے ہوا خوری پر مامور تھا۔ […]
’’دی سائلنس آف دی لیمبز‘‘ اور معاشرتی حقیقت

تصور کریں کہ ایک لمبا، تاریک اور سرد راستہ، جہاں روشنی کبھی کبھی جھپکتی ہے اور ہوا میں عجیب سا خوف محسوس ہوتا ہے، جیسے ہر کونے میں کوئی چھپی ہوئی کہانی ہو۔ یہ راستہ ایک ایسی جگہ کی طرف جاتا ہے جہاں دنیا کے سب سے خطرناک ذہنوں کو قید کیا گیا ہے اور […]
نوجوانوں کے لیے ڈیجیٹل سکلز کی اہمیت

آج کے تیزی سے بدلتے ہوئے دور میں ڈیجیٹل مہارتیں نوجوانوں کے لیے لازمی صلاحیت کے طور پر سامنے آئی ہیں۔ چوں کہ ٹیکنالوجی، زندگی کے ہر پہلو میں سرایت کرگئی ہے، یعنی تعلیم سے لے کر روزگار تک، ڈیجیٹل مہارتوں کا ہونا نہ صرف فائدہ مند ہے، بل کہ یہ کام یابی کے لیے […]
صنوبر استاد صاحب

سنہ 1980ء کی دہائی میں جن اساتذہ کا توتی بولتا تھا، اُن میں سے ایک صنوبر اُستاد صاحب بھی تھے۔ خورشید علی میرخیل، صنوبر اُستاد صاحب کے داماد اور گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول حاجی بابا میں ’’سیکنڈری سکول ٹیچر‘‘ (ایس ایس ٹی) کی حیثیت سے درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ وہ صنوبر […]