نوجوانوں کے لیے ڈیجیٹل سکلز کی اہمیت

Blogger Fazal Khaliq

آج کے تیزی سے بدلتے ہوئے دور میں ڈیجیٹل مہارتیں نوجوانوں کے لیے لازمی صلاحیت کے طور پر سامنے آئی ہیں۔ چوں کہ ٹیکنالوجی، زندگی کے ہر پہلو میں سرایت کرگئی ہے، یعنی تعلیم سے لے کر روزگار تک، ڈیجیٹل مہارتوں کا ہونا نہ صرف فائدہ مند ہے، بل کہ یہ کام یابی کے لیے بھی ضروری ہوگئی ہے۔ تاہم بدقسمتی سے پاکستان کا تعلیمی نظام فرسودہ ہونے کے ساتھ ساتھ مکمل رٹا سسٹم پر قائم ہے، جو طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں کو نہیں، بل کہ رٹا کلچرکو فروغ دیتا ہے، جو کہ تخلیقیت کی بہ جائے بچوں کے زیادہ مارکس لینے پر توجہ دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا نظامِ تعلیم ہر سال ہزاروں کی تعداد میں بے کار اور نا اہل گریجویٹ پیدا کرتا ہے، جو ’’کام کا نہ کاج کا دشمن اناج کا‘‘ کے مصداق جدید جاب مارکیٹ میں فٹ نہیں ہوتے۔ تاہم سرکاری کلرک یا پرائیوٹ سکولوں میں اساتذہ بھرتی ہوسکتے ہیں۔
جدید ’’جاب مارکیٹ‘‘ میں ڈیجیٹل ٹولز اور پلیٹ فارمز کی مہارت کی بڑھتی ہوئی طلب ہے۔ کئی صنعتوں کو کوڈنگ، ڈیٹا تجزیہ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ جیسی مہارتوں کی ضرورت ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ڈیجیٹل خواندگی روزگار کے مواقع کے لیے ایک اہم عنصر بن گئی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) سمیت مختلف ذرائع کے مطابق، ڈیجیٹل مہارتوں میں سرمایہ کاری نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع کو نمایاں طور پر بڑھا سکتی ہے۔ خاص طور پر جب معیشت ڈیجیٹلائز ہو رہی ہو۔ ڈیجیٹل مہارتوں سے لیس نوجوان افراد اپنی تعلیمی قابلیت اور جدید جابز کے تقاضوں کے درمیان خلا کو پُر کرسکتے ہیں۔
ڈیجیٹل خواندگی نہ صرف طلبہ کو کام کے لیے تیار کرتی ہے، بل کہ ان کے تعلیمی تجربات کو بھی بہتر بناتی ہے۔ کلاس روم میں ٹیکنالوجی کے انضمام نے سیکھنے اور مواد کے ساتھ تعامل کے طریقے کو تبدیل کر دیا ہے۔ وہ طلبہ جن کی ڈیجیٹل مہارتیں مضبوط ہوتی ہیں، وہ آن لائن وسائل اور مشترکہ ٹولز کو استعمال کرنے والے ماحول میں بہتر کارکردگی دکھانے کے قابل ہوتے ہیں، یوں اُن کو تعلیمی ترقی میں مدد ملتی ہے۔
مزید یہ کہ، چوں کہ امتحانات زیادہ تر آن لائن منعقد ہو رہے ہیں، ڈیجیٹل طور پر خواندہ ہونا طلبہ کو مواد پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد دیتا ہے، بہ جائے اس کے کہ وہ ٹیکنالوجی سے لڑ رہے ہوں۔
روایتی تعلیمی طریقوں کے برعکس، جو زیادہ تر رٹنے پر زور دیتے ہیں، ڈیجیٹل مہارتوں کی ترقی، تنقیدی سوچ اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے۔ طلبہ معلومات کا تجزیہ کرنا، مختلف ذرائع سے ڈیٹا کو یک جا کرنا اور اپنی معلومات کو تخلیقی طور پر لاگو کرنا سیکھتے ہیں۔یہ صلاحیتیں تعلیمی اور پیشہ ورانہ دونوں قسم کے ماحول میں اہم ہیں۔ تعلیم کے روایتی طریقوں سے ایک زیادہ ’’انٹریکٹو‘‘ اور دل چسپ انداز میں تبدیلی طلبہ کو حقیقی دنیا کے چیلنجوں کے لیے تیار کرتی ہے۔
روایتی تعلیمی نظام اکثر رٹنے کی تکنیک پر زیادہ انحصار کرتا ہے، جہاں طلبہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ امتحانات کے لیے معلومات یاد رکھیں، بغیر انھیں واقعی سمجھنے یا لاگو کرنے کے۔ یہ طریقہ ایک ایسے دور میں ناکافی ہے، جو جدت اور موافقت کو اہمیت دیتا ہے۔
روایتی تعلیم میں رٹنے پر زور موافقت اور سمجھ بوجھ کو فروغ نہیں دیتا، جوکہ تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے دور میں ایک اہم مہارت ہے۔ صرف رٹنے والے طلبہ نئے ٹیکنالوجی یا کیریئر کے غیر متوقع چیلنجوں کے سامنے بے بس عملی زندگی میں ناکام نظر آتے ہیں۔
مزید برآں، رٹنے کا طریقہ عملی اطلاق کو نظر انداز کرتا ہے۔ طلبہ امتحانات میں شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں، لیکن حقیقی دنیا میں اپنی معلومات کو موثر طریقے سے نافذ کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں۔ ڈیجیٹل مہارتوں کی تربیت ’’ہینڈز آن‘‘ تجربات فراہم کرتی ہے، جو ٹیکنالوجی کو موثر طریقے سے استعمال کرنے کی سمجھ کے لیے ضروری ہیں۔
جدید نسل کے لیے ڈیجیٹل مہارتوں کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور جیسے جیسے وہ ایک بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل دنیا میں قدم رکھتے ہیں، یہ صلاحیتیں نہ صرف ان کی تعلیمی کام یابیوں کو بڑھائیں گی، بل کہ انھیں کام یاب کیریئر کے لیے بھی تیار کریں گی۔ رٹنے پر مبنی روایتی تعلیمی نظام کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ڈیجیٹل خواندگی کو نصاب میں فعال طور پر شامل کیا جائے۔ ایسا کرکے، ہم نوجوانوں کو تخلیقی سوچ کے حامل اور ذمے دار ڈیجیٹل شہری بننے کے لیے بااختیار بنا سکتے ہیں، جو ایک پیچیدہ اور متحرک ماحول میں ترقی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
حکومتی سطح پر کوالیفائیڈ تعلیمی ماہرین کو پاکستانی تعلیمی نظام میں تبدیلی کا ٹاسک سونپنا چاہیے، تاکہ موجودہ رٹے سسٹم اور طلبہ کی قابلیت کو ماپنے کے لیے مارکس حاصل کرنے کے بہ جائے ان کی پوشیدہ صلاحیتوں کو اجا گر کرنے والی پریکٹیکل اور سٹم ایجوکیشن کو سلیبس میں متعارف کرنا چاہیے۔
اس کے علاوہ گورنمنٹ اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو جلد از جلد اپنے اساتذہ کو جدید سٹم اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے متعارف کرانا ہوگا۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے