زندگی بدلنے والی کتابوں میں سے ایک

تبصرہ: تنویر گھمنزندگی میں آگے بڑھنے کے لیے صرف محنت اور مہارت کافی نہیں، کبھی دوسروں سے مدد لینے کی بھی ضرورت پڑتی ہے، لیکن زیادہ تر لوگ اس میں جھجھک محسوس کرتے ہیں۔ اُنھیں لگتا ہے کہ مدد مانگنا کم زوری ہے، یا یہ کہ اگر وہ کسی سے کچھ مانگیں گے، تو شاید اُنھیں […]
کام یابی کا گر سکھانے والی کتاب

تبصرہ: تنویر گھمن زندگی کی تیز رفتاری ہمیں کئی سمتوں میں کھینچ رہی ہے۔ ایک ہی وقت میں کئی کام، بے شمار فیصلے اور نہ ختم ہونے والی ذمے داریاں۔ ہم جتنا زیادہ مصروف رہتے ہیں، خود کو اتنا ہی کام یاب سمجھتے ہیں، لیکن کیا واقعی ایسا ہے؟ کیا ہم حقیقت میں آگے بڑھ […]
’’ڈیجیٹل مینی مل ازم‘‘ (Digital Minimalism)

تبصرہ: تنویر گھمن سب سے قیمتی سرمایہ ہمارا وقت اور توجہ ہیں، لیکن آج کے ڈیجیٹل دور میں ہم انھیں غیر ضروری اسکرین ٹائم اور بے مقصد سکرولنگ میں ضائع کر رہے ہیں۔’’کیل نیوپورٹ‘‘ (Cal Newport) کی یہ کتاب (Digital Minimalism) ہمیں ٹیکنالوجی کو بہتر استعمال کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔مصنف موثر حکمت عملیوں کے […]
صدیوں پرانی ذاتی ڈائری جو کتاب کی شکل اختیار کرگئی

تحریر: تنویر گھمن کیا مَیں آپ کو بتا دوں کہ یہ کتاب 1,800 سال پرانی ذاتی ڈائری میں لکھے کسی انسان کے خیالات پر مشتمل ہے؟کیا مَیں آپ کو یہ بھی بتادوں کہ وہ کوئی عام شخص نہیں تھا، بل کہ رومی سلطنت کا شہنشاہ، فلسفی اور مفکر تھا۔ وہ 161ء سے 180ء تک روم […]
’’پریزنس‘‘ زندگی بدلنے والی کتاب

تحریر: تنویر گھمنمَیں یقین سے کَہ سکتا ہوں کہ یہ کتاب آپ کی زندگی بدل سکتی ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ جو ہیں وہ دکھا نہیں پاتے، پوری پوٹینشل استعمال نہیں کر پا رہے، کسی انٹرویو، پریزنٹیشن یا اہم ملاقات میں جاتے ہیں اور خود کو کم زور، کھوکھلا، غیر مطمئن اور […]
ناول ’’موبی ڈک‘‘ (تبصرہ)

تحریر: عبد اللہ خالد ہرمین میلول (Herman Melville) جو 19ویں صدی کے ایک امریکی مصنف تھے، جن کی کہانیاں سمندری مہمات، انسان کی نفسیات اور قسمت کے کھیل کے گرد گھومتی ہیں۔ 1819ء میں نیویارک میں پیدا ہونے والے میلول نے اپنی جوانی میں مختلف ملازمتیں کیں، لیکن بالآخر سمندر نے اُنھیں اپنی طرف راغب […]
نیم زاد (تبصرہ)

مَیں کتابیں پڑھنا پسند کرتا ہوں، لیکن کسی کتاب پر لکھنے اور تبصرہ کرنے کا مَیں ہرگز قائل نہیں ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ کسی کتاب پر کچھ لکھنے سے ہم اس کے لفظوں کو پامال کرکے اس کے تقدس کو پاؤں تلے روند کے اسے ایک طرح سے بے آبرو کر دیتے ہیں۔ کچھ […]
فارن ہائیٹ 451 (تبصرہ)

تبصرہ نگار: عمران اعوان کورش ’’فارن ہائیٹ 451‘‘ دراصل ’’رے بریڈ بری‘‘ (Ray Bradboury) کا ناول ہے، جسے شائع کیا ہے ’’سٹی بک پوائنٹ‘‘ نے اور مترجم ہیں فاطمہ رحما صاحبہ، جو خود اس ناول کے بارے میں اپنی رائے کچھ اس انداز سے پیش کرتی ہیں: ’’70 سال پہلے لکھا گیا ناول، مصنف کے […]
جان ملٹن کی ’’گم شدہ جنت‘‘

پیدایش: 1608ء انتقال: 1674ء جان ملٹن (John Milton) انگریزی ادب کا ایک بڑا شاعر ہے، جسے شیکسپیئر کے بعد دوسرا درجہ دیا جاتا ہے۔ اُس نے اعلا تعلیم کیمبرج یونیورسٹی سے حاصل کی اور پھر اپنے باپ کے دیہاتی مکان میں تنہائی اختیار کرکے چھے سال تک اُن تمام علوم کا مطالعہ کیا، جو اُس […]
جنت کی تلاش (تبصرہ)

تبصرہ نگار: اقصیٰ سرفراز ’’مُلک ہار جائے، تو کچھ نہیں ہوتا۔ آدمی مر جائے، تو کچھ نہیں مرتا۔انسان کی اُمنگ مار دی جائے، تو سب کچھ مر جاتا ہے۔‘‘ ذی روح انسان کے نزدیک جنت کی کنجی نیکی و بدی، خیر و شر، اچھائی و برائی کے ترازوے میں تو لے جانے والے نامۂ اعمال […]
کاندید (تبصرہ)

تبصرہ نگار: اقصیٰ سرفراز خوف زدہ، حواس باختہ،گُم صم، لہولہان اور لرزہ براندام کاندید خود سے سوال کرتا ہے: ’’اگر یہی بہترین دنیا ہے، تو اس سے بدتر کون سی ہوگی؟ مجھے جو کوڑے لگے ہیں، اُنھیں تو مَیں نظر انداز کرسکتا ہوں۔ اس لیے کہ اس سے قبل بلغاریوں نے بھی میرے ساتھ ایسا […]
بھوکی سڑک (تبصرہ)

تبصرہ نگار: طارق احمد خان ’’بھوکی سڑک‘‘ دراصل ’’بین اوکری‘‘ (Ben Okri) کے بکر پرائز وننگ ناول "The Famished Road” کا اُردو ترجمہ ہے، جسے راشد اشرف نے اُردو کے قالب میں ڈھالا ہے۔ ’’بین اوکری‘‘ نائجیریا سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن آج کل لندن میں مقیم ہیں۔ اگر آپ نے مارکیز کا ’’تنہائی کے […]
کتاب، لوگ اور سوشل میڈیا

عثمان سہیل صاحب کی ایک حالیہ تحریر کا مفہوم یہ سمجھ آیا ہے کہ جب کبھی وہ کوئی کتاب پڑھتے ہیں، تو دل کرتا ہے کہ فیس بک پر اس کے اقتباسات بھی شیئر کرتے رہیں، لیکن پھر لگتا ہے کہ یہ محض دوستوں کی نظر میں خود کو ایک انٹیلیکچول ثابت کرنے کی آرزو […]
دیوانوں کی ڈائریاں (تبصرہ)

تبصرہ: اقصیٰ سرفراز عالمی ادب کے مصنفین کی کتب پڑھنے اور اُن کے فلسفیانہ خیالات سے واقفیت بڑھانے کا بہترین موقع ہمیں تراجم کی صورت میں میسر آتا ہے۔ عالمی ادب کے تراجم کی دنیا بہت وسیع ہے۔ جب ہم جیسے قارئین، جو اس میدان میں نئے ہیں، میں عالمی تراجم پڑھنے کا شوق جاگتا […]
اسرائیل میں یہودی بنیاد پرستی

تبصرہ نگار: فرخ سہیل گوئندی زیرِ تبصرہ کتاب ’’اسرائیل میں یہودی بنیاد پرستی‘‘ دو یہودی مصنفین کی تحقیقی اور معلوماتی کتاب ہے۔ یہ جناب اسرائیل شحاک اور نارٹن میزونسکی کی مشترکہ کاوش ہے۔ اسرائیل شحاک پولینڈ میں اپنی والدہ کے ہم راہ ایک نازی کیمپ صرف اس بنیاد پر قید کردیے گئے کہ وہ یہودی […]
ولیم شیکسپیئر کے ’’ہیملیٹ‘‘ کا اُردو ترجمہ

تبصرہ: اقصیٰ سرفراز شہرت یافتہ لکھاری کی لکھی کوئی بھی تصنیف، چاہے وہ عام ہو یا خاص، ہمیشہ شہرت یافتہ کہلاتی ہے۔ اور اس کا جیتا جاگتا ثبوت شیکسپیئر کا ڈراما ’’ہیلمیٹ‘‘ ہے۔ مَیں واضح کرنا چاہوں گی کہ مَیں لکھاری یا اس کی تصنیف پہ سوال نہیں داغ رہی، بلکہ کتاب کے ترجمے کے […]
تاریخ، وِل ڈیورانٹ اور یاسر جواد

وِل ڈیورانٹ کی کتاب "The Story of Civilization”، جس کا اُردو ترجمہ یاسر جواد صاحب نے کیا ہے، ایک شان دار تاریخی کتاب ہے، جو 11 جلدوں پر مشتمل ہے اور اس میں انسانی تمدن کی تاریخ کا جامع اور وسیع جائزہ دیا گیا ہے۔ ابو جون رضا کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے […]
خوش ونت سنگھ کا ناول ’’دلی‘‘ (تبصرہ)

تبصرہ: کنول اقبال جب برصغیر کی بات آتی ہے، تو یہ سوچ کر دل کو تسلی نہیں دی جا سکتی کہ یہ محض کہانی ہے۔ فرضی کرداروں کے ساتھ قاری کے تخیل کی دنیا وسیع ہوتی ہے، وہ جیسا چاہے سوچتا رہے، لیکن ایسے کردار جو کبھی موجود تھے، اُنھیں پڑھتے وقت دل ہچکولے کھاتا […]
سوامی وویک آنند کی کتاب ’’کرما یوگا‘‘ کا مختصر جائزہ

یہاں لفظ کرما کا مطلب عمل (Action) ہے (البتہ کرما کے ایک اور معنی مکافاتِ عمل بھی ہیں)، تمام چھوٹے اور بڑے عمل، ہماری سوچ، بولنا اور عمل کرنا سب ’’کرما‘‘ میں شامل ہوتا ہے۔ کتاب ’’کرما یوگا‘‘ میں سوامی وویک آنند صاحب نے کام کو اچھے اور بہتر انداز میں کرنے کا فلسفہ اور […]
افغانستان کا نوحہ (تبصرہ)

تبصرہ نگار: نوشابہ کمال کافی پہلے کہیں پڑھا تھا: ’’جس کا درد، اُسی کا درد…… باقی سب تماشائی‘‘ خالد حسینی کا ناول ’’آ تھاؤزنڈ سپلینڈڈ سنز‘‘ (A Thousand Splendid Suns) پڑھ کر کچھ ایسا ہی احساس ہوتا ہے۔ مختلف عالمی طاقتوں کے لیے افغانستان ایک اکھاڑا تھا، جہاں سب نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا۔ […]
کتابِ میرداد (تبصرہ)

تبصرہ نگار: ارسلان قادر ایک دن اُوشو سے کسی نے پوچھا کہ کون سی کتاب پڑھنی چاہیے، تو اُوشو کہنے لگے: ’’دیکھیے لوگوں کے گھروں میں لائبریری ہوتی ہے، جب کہ میرا گھر ہی لائبریری تھا، جہاں مَیں رہتا رہا۔ سب کتابیں پڑھ لیں، مگر مَیں آپ کو صرف ایک کتاب پڑھنے کا مشورہ دوں […]