تبصرہ: تنویر گھمن
زندگی کی تیز رفتاری ہمیں کئی سمتوں میں کھینچ رہی ہے۔ ایک ہی وقت میں کئی کام، بے شمار فیصلے اور نہ ختم ہونے والی ذمے داریاں۔ ہم جتنا زیادہ مصروف رہتے ہیں، خود کو اتنا ہی کام یاب سمجھتے ہیں، لیکن کیا واقعی ایسا ہے؟ کیا ہم حقیقت میں آگے بڑھ رہے ہیں، یا بس مصروف رہنے کے دھوکے میں جی رہے ہیں؟
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم بے شمار چیزوں پر بہ یک وقت کام کر رہے ہوتے ہیں، لیکن کسی بھی کام میں وہ مہارت، وہ گہرائی اور وہ تسلسل پیدا نہیں کر پاتے، جو کام یابی کے لیے ضروری ہے۔ "The One Thing” ہمیں بتاتی ہے کہ کام یابی زیادہ کام کرنے میں نہیں، بل کہ ایک کام پر مکمل توجہ دینے میں ہے۔
یہ کتاب ایک طاقت ور سوال اٹھاتی ہے: وہ کون سا ایک کام ہے، جو سب کچھ بدل سکتا ہے؟ یہی سوال وہ چابی ہے، جو کام یابی کے دروازے کھولتی ہے۔ زیادہ تر لوگ ایک ساتھ کئی چیزوں کے پیچھے بھاگتے ہیں اور نتیجہ……؟ نہ وہ کسی ایک چیز میں مہارت حاصل کرپاتے ہیں، نہ اپنی توانائی کا موثر استعمال کرپاتے ہیں اور نہ حقیقی اطمینان ہی حاصل کرسکتے ہیں۔ جو لوگ اپنی توجہ تقسیم کرنے کے بہ جائے ایک کام پر فوکس رکھتے ہیں، وہی غیر معمولی نتائج حاصل کرتے ہیں۔
یہ کتاب ہمیں سکھاتی ہے کہ ہر چیز ضروری نہیں ہوتی۔ ہم اپنا وقت اور توانائی چھوٹے، غیر ضروری کاموں پر ضائع کر دیتے ہیں اور شام کو سوچتے ہیں: ’’آج مَیں نے کیا حاصل کیا؟‘‘ سچ تو یہ ہے کہ ہم مصروف تو ہوتے ہیں، لیکن ’’پروڈکٹیو‘‘ نہیں ہوتے۔ کام یاب وہ ہوتے ہیں، جو صرف ان چیزوں پر کام کرتے ہیں، جو ان کی زندگی یا کیریئر میں سب سے زیادہ اثر ڈال سکتی ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم غیر ضروری چیزوں کو پہچانیں اور اُنھیں چھوڑنے کی ہمت پیدا کریں۔
ہم خود کام یابی کو پیچیدہ بنا دیتے ہیں، حالاں کہ حقیقت میں راستہ سادہ ہوتا ہے۔ زیادہ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ کام یابی بے پناہ محنت، قربانیوں اور دن رات کی مشقت سے حاصل ہوتی ہے، لیکن کام یاب لوگ کم کام کرتے ہیں۔ بس وہی کام کرتے ہیں، جو واقعی فرق ڈالے۔ اگر ہم غیر ضروری چیزوں کو چھوڑ کر صرف ایک اہم ترین چیز پر فوکس کریں، تو کم وقت میں زیادہ حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ کتاب ہمیں یاد دلاتی ہے کہ کام کا بوجھ اُٹھانے سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ صحیح کام کو چنیں اور اس پر پوری توجہ دیں۔
یہ کتاب ہمیں ایک اور طاقت ور سبق سکھاتی ہے:’’نہ کہنا ضروری ہے! ہم دوسروں کی توقعات، غیر ضروری ذمے داریوں اور غیر اہم کاموں میں اُلجھ کر اصل مقصد سے دور ہو جاتے ہیں۔ کام یاب لوگ ہر چیز کے لیے ہاں نہیں کہتے، بل کہ وہ چنتے ہیں کہ اُن کے وقت اور توانائی کا بہترین استعمال کہاں ہوگا؟ جب ہم اپنی توانائی کو ہر سمت بکھیرنے کی بہ جائے صرف اُن چیزوں پر فوکس کرتے ہیں، جو ہمیں حقیقت میں آگے لے جا سکتی ہیں، تو ہم زیادہ موثر زندگی گزار سکتے ہیں۔
کام یابی کسی ایک بڑے لمحے یا کسی جادوئی صلاحیت سے نہیں آتی، یہ مسلسل ایک ہی سمت میں آگے بڑھنے سے حاصل ہوتی ہے۔ جو لوگ روز اپنی سب سے اہم چیز پر کام کرتے ہیں، وہی کام یاب ہوتے ہیں۔ چھوٹے، مستقل قدم ہی بڑی کام یابی میں بدلتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ انتظار کرتے رہتے ہیں کہ ایک دن سب کچھ خودبہ خود ٹھیک ہوجائے گا، جب کہ اصل میں کام یابی ہماری روٹین میں چھپی ہوتی ہے۔ جو لوگ کام یابی کا انتظار نہیں کرتے، بل کہ روز اپنے مقصد کی سمت ایک قدم اٹھاتے ہیں، وہی سب سے آگے نکلتے ہیں۔
یہی "The One Thing” کا سب سے بڑا سبق ہے کہ کام یابی ان لوگوں کو ملتی ہے، جو اپنی توانائی کو ہر سمت بکھیرنے کی بہ جائے ایک بڑے مقصد پر فوکس کرتے ہیں۔ اگر ہم اپنی سب سے اہم چیز کو پہچان لیں اور اپنی ساری جد و جہد اسی پر ڈال دیں، تو سب کچھ بدل سکتا ہے۔ ہمیں اپنی زندگی کو سادہ بنانا چاہیے۔ غیر ضروری چیزوں سے جان چھڑانی چاہیے اور ساری توجہ صرف اس ایک چیز پر مرکوز کرنی چاہیے جو ہماری کامیابی کی کنجی ہے ۔ یہی اصول حقیقی ترقی، سکون اور خوش حالی کا راستہ ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
