تبصرہ نگار: اقصیٰ سرفراز 
خوف زدہ، حواس باختہ،گُم صم، لہولہان اور لرزہ براندام کاندید خود سے سوال کرتا ہے: ’’اگر یہی بہترین دنیا ہے، تو اس سے بدتر کون سی ہوگی؟ مجھے جو کوڑے لگے ہیں، اُنھیں تو مَیں نظر انداز کرسکتا ہوں۔ اس لیے کہ اس سے قبل بلغاریوں نے بھی میرے ساتھ ایسا ہی سلوک کیا تھا، لیکن اِتنا تو مَیں ضرور جاننا چاہوں گا کہ میرے پانگلوس کو، اُس عظیم ترین فلسفی کو پھانسی کے تختے پر کیوں لٹکا دیا گیا؟
اے میرے پیارے اینا باپتست تم جو سب سے زیادہ نیک انسان تھے کیا یہ ضروری تھا کہ ساحل کے کنارے آکر ڈوب جاؤ! اور ہائے! مادموزیل کیونے گوند…… تم جو تمام حسینوں سے زیادہ حسین تھیں،کیا یہ ضروری تھا کہ تمھارا پیٹ چاک کرکے تمھیں ہلاک کردیا جائے؟ ‘‘
قارئین! کاندید سے جُڑے اس اقتباس نے مجھے کتاب پڑھنے پر مجبور کیا۔
مشہورِ زمانہ فرانسیسی فلسفی اور تاریخ دان والٹیئر کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ انسانی حقوق اور انقلابِ فرانس کے لیے والٹیئر کا کردار بہت اہم ہے۔ والٹیئر کا نام آزادی، روشن خیالی اور انقلابی جہد سے وابستہ ہے۔ اس کے یہی نظریات انقلابِ فرانس کی بنیاد بنے، اور انھی نظریات کی بنا پہ والٹیئر کو کئی دفعہ جیل جانا پڑا۔ کاندید کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ ناولٹ اس کی حقیقی زندگی کی عکاسی کرتا ہے۔
دیگر متعلقہ مضامین:
جنگ اور امن (تبصرہ)
لارنس ہیرس کی تاریخی یادداشتیں (تبصرہ)
الکیمسٹ (تبصرہ)
کیرئیر سے متعلق ایک اہم کتاب (تبصرہ) 
اینمل فارم (تبصرہ)
کاندید صاف دل لیے محبت کا متلاشی ایک معصوم کردار ہے، جو دنیا میں صرف اس لیے آیا ہے کہ اچھے کام کرسکے اور اپنی ذات سے وابستہ لوگوں کو خوش رکھ سکے۔ گلوں میں رنگ بھرتی ہوئی خوب صورت دنیا خوب صورت لوگوں کے لیے بنائی گئی ہے، لیکن اس کے چاروں طرف منافقت، دھوکے بازی، جھوٹ اور فریب کا بازار گرم ہے۔ والٹیئر نے قاری کوکاندید کی آنکھ سے پورے یورپ کا وہ بھیانک منظر دکھایا ہے، جس کی لپیٹ میں آج پوری دنیا ہے۔ 18ویں صدی میں جن حالات اور مشکلات کا سامنا صرف یورپ کو تھا، آج وہ مسائل پوری دنیا میں وبا کی طرح پھیل رہے ہیں…… جن میں منافقت، غلامی مارپیٹ، مذہبی پابندیاں، سماجی اور معاشی امور جو اَب نوع انسانی کی تباہ و بربادی کا سبب بنے ہوئے ہیں، شامل ہیں۔
18ویں صدی سے مشہور و مقبول ہونے والی یہ کتاب آج بھی زندہ و جاوید مانی جاتی ہے۔ کیوں کہ یہ کتاب ہر دور، ہر صدی اور ہر قوم کو اُس کی ظاہری و باطنی حالت کا حقیقی آئینہ دکھاتی ہے۔ بنیادی طور پہ والٹیئر نے اپنی اس کتاب میں یورپ کے مختلف ملکوں کی سیاسیات، دینیات، روایات، ثقافتی اختلافات اور معاشی و سماجی معاملات کو بنیاد بنایا ہے۔ کاندید کے ساتھ قاری یورپ کے مختلف ملکوں کی سیر کرتا ہے اور اُن کی تاریخ سے آشنا ہوتا ہے۔ کتاب میں ڈھیر ساری جگہوں پہ مجھے رُکنا پڑا اور معنی و مفہوم دیکھنے پڑے، جس سے کتاب پڑھنے کا مزہ دوبالاہ ہو گیا۔
والٹیئر کے فلسفی نظریے کے برعکس یہ کتاب بہت دلچسپ ہے۔ پہلی نشست میں کتاب کا ختم ہونا شرطِ اول ہے۔
(نوٹ:۔ اس کتاب کو سید سجاد ظہیر نے ترجمہ جب کہ بک ہوم نے شائع کیا ہے، راقم)
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔