صدیوں پرانی ذاتی ڈائری جو کتاب کی شکل اختیار کرگئی

Tanveer Ghumman

تحریر: تنویر گھمن
کیا مَیں آپ کو بتا دوں کہ یہ کتاب 1,800 سال پرانی ذاتی ڈائری میں لکھے کسی انسان کے خیالات پر مشتمل ہے؟
کیا مَیں آپ کو یہ بھی بتادوں کہ وہ کوئی عام شخص نہیں تھا، بل کہ رومی سلطنت کا شہنشاہ، فلسفی اور مفکر تھا۔ وہ 161ء سے 180ء تک روم کا حکم ران رہا۔ وہ اپنے تجربات، مشاہدات اور خیالات اپنی ذاتی ڈائری میں روزنامچے کی طرح تحریر کرتا رہتا تھا۔ ہماری آج کی کتاب انھی تحریروں کا مجموعہ ہے۔ کتاب کا نام ہے "Meditations” اور مصنف ’’مارکس آوریلیس‘‘ (Marcus Aurelius) ہیں۔
یہ الفاظ ایک شہنشاہ کے نہیں، بل کہ ایک ایسے انسان کے ہیں جس نے اپنی اندرونی دنیا کو سمجھنے، اپنی ذات کو بہتر بنانے اور زندگی کی حقیقتوں کو قبول کرنے کی کوشش کی۔ یہ کتاب ہمیں سکھاتی ہے کہ ہر چیز، ہر واقعہ اور ہر مسئلہ ہمارے اختیار میں نہیں، لیکن ہمارے ردِ عمل کا انتخاب ہمیشہ ہمارے پاس ہوتا ہے۔
دنیا میں ہمارے ساتھ جو کچھ بھی ہوتا ہے، وہ اپنی فطرت کے مطابق ہوتا ہے، لیکن ہمارا ردِ عمل اسے بامعنی یا بے معنی بناسکتا ہے۔ اگر ہم چیزوں کو بغیر ردِ عمل کے اُن کی اصل شکل میں دیکھیں، تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ہر واقعہ اپنی نوعیت میں غیر جانب دار ہے۔ یہ ہمارا ذہن ہے، جو اسے مثبت یا منفی رنگ دیتا ہے۔
یہ کتاب خود پر قابو پانے کی تلقین کرتی ہے۔ خواہشات، خوف اور غصہ وہ زنجیریں ہیں جو انسان کو اس کے حقیقی سکون سے دور رکھتی ہیں۔ جو شخص ان سے آزاد ہوجائے، وہ کسی بھی حال میں پُرسکون رہ سکتا ہے۔ دنیا کی بے ثباتی اور بیرونی واقعات کے ہاتھوں بے زار ہونے کے بہ جائے اگر ہم اپنی توجہ اندرونی ڈسپلن پر مرکوز رکھیں، تو کوئی بھی مشکل ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔
مصنف یاد دِلاتے ہیں کہ دوسروں کی رائے، ان کے افعال اور دنیا کے حالات سب سطحی چیزیں ہیں۔ ہماری عقل، ہمارے اصول اور ہمارا کردار ہی وہ سچائیاں ہیں جن پر ہمارا مکمل اختیار ہے۔ اگر ہم اپنی توجہ دوسروں کی زندگیوں کے بہ جائے اپنی ذات کی بہتری پر فوکس کریں، تو ہماری زندگی میں سکون اور استحکام پیدا ہوگا۔ دوسروں کی توقعات کے مطابق جینے کے بہ جائے اگر ہم اپنی اخلاقی اقدار پر کاربند رہیں، تو دنیا کا شور ہمیں متاثر نہیں کرسکتا۔
’’اوریلیس‘‘ کا ایک اہم سبق یہ ہے کہ زندگی میں ہر چیز فطرت کے اُصولوں کے مطابق چلتی ہے، اور جو کچھ بھی ہوتا ہے، وہ قدرت کے عظیم منصوبے کا حصہ ہوتا ہے۔ تقدیر کا ہر فیصلہ، چاہے ہمیں اچھا لگے یا برا، درحقیقت کائنات کے ایک بڑے مقصد کا حصہ ہے، جسے مکمل طور پر سمجھنا ہمارے دائرۂ فہم میں نہیں۔ اگر ہم خود کو اس بہاو کے ساتھ ہم آہنگ کرلیں، تو ہمیں کسی بھی پریشانی سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔
زندگی کا اصل حسن لمحۂ موجود کو مکمل طور پر جینے میں ہے۔ ہمارا ماضی محض ایک یاد ہے اور مستقبل محض ایک خیال۔ اصل حقیقت یہی لمحہ ہے، جو ہمارے پاس موجود ہے، اور اگر ہم اسے شعور کے ساتھ گزاریں، تو ہمیں زندگی کی اصل قدر و قیمت کا احساس ہوگا۔
مشکلات، رکاوٹیں اور چیلنج درحقیقت ترقی کے مواقع ہیں۔ جس چیز کو ہم ایک مصیبت سمجھتے ہیں، وہی ہمارے لیے ایک نعمت بن سکتی ہے، اگر ہم اسے سیکھنے، صبر کرنے اور اپنی ذہنی قوت کو بڑھانے کا ذریعہ بنالیں۔
شہنشاہ کہتے ہیں کہ حالات کو بدلنا ہمیشہ ممکن نہیں، مگر ہم خود کو بدل کر حالات سے بہتر طریقے سے نمٹ سکتے ہیں۔ ایک طاقت ور ذہن وہی ہے، جو مشکلات میں بکھرتا نہیں، بل کہ مزید نکھرتا ہے۔
موت ایک فطری حقیقت ہے اور اس کا خوف صرف ہمیں زندگی کے اصل حسن سے محروم کرتا ہے۔ جو شخص اس حقیقت کو قبول کر لیتا ہے، وہ اپنی زندگی کے ہر لمحے کو مکمل طور پر جیتا ہے۔ اگر ہم اس یقین کے ساتھ زندگی گزاریں کہ آج کا دن آخری دن بھی ہوسکتا ہے، تو ہماری سوچ میں اچانک انقلابی تبدیلی آسکتی ہے۔ غیر ضروری فکر اور بے معنی جھگڑے ختم ہوجاتے ہیں اور صرف وہ چیزیں اہم رہ جاتی ہیں، جو حقیقت میں ہماری زندگی کو بہتر بناتی ہیں۔
اس دنیا میں ہر شخص کو مشکلات اور چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مگر اصل کامیابی ان حالات میں اپنا وقار، اپنا ضبط اور اپنی ذہنی پختگی برقرار رکھنے میں ہے۔ دوسروں پر الزام دھرنے یا دنیا کو کوسنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اصل طاقت خود کو بہتر بنانے میں ہے۔ جو شخص خود پر کام کرتا ہے، اپنی کم زوریوں کو دور کرتا ہے اور اپنی زندگی اخلاقی اُصولوں کے تحت گزارتا ہے، وہی پُرسکون زندگی جیتا ہے۔
یہ کتاب نہ صرف فلسفیانہ بصیرت فراہم کرتی ہے، بل کہ عملی زندگی میں کام یابی اور سکون کے لیے ایک مضبوط بنیاد مہیا کرتی ہے۔ اگر ہم اس کے اُصولوں کو اپنی روزمرہ زندگی میں لاگو کریں، تو ہم ایک زیادہ پُرسکون، زیادہ باوقار اور زیادہ بامقصد زندگی گزار سکتے ہیں۔
آخری بات، حقیقی آزادی دوسروں کو بدلنے میں نہیں، بل کہ خود کو سنوارنے میں ہے۔ اگر ہم اپنی توجہ اپنی ذات پر کریں، اپنے خیالات کو مثبت بنائیں، اپنی زندگی میں نظم و ضبط لائیں اور ہر لمحے کو مکمل شعور کے ساتھ گزاریں، تو دنیا کا کوئی بھی مسئلہ، مسئلہ نہیں رہتا۔ یہ کتاب ہمیں یاد دلاتی ہے کہ حقیقی سکون کسی بیرونی حاصل میں نہیں، بل کہ اپنے اندر کی دنیا کو سنوارنے میں ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے