سیدو بابا پل سے نتھی یادیں

اس بلاگ میں شامل تصویر میں لکڑی کا پل نمایاں نظر آرہا ہے۔ اس پُل کے دوسرے اینڈ پر ایک تو شاہی محمد ولد نظرے حاجی صاحب کی کپڑے کی دُکان تھی۔ کبھی کبھی امیرزادہ استاد صاحب بھی کپڑا ناپتے نظر آتے تھے۔ اس طرح ایک دُکان حافظ بختیار حاجی صاحب کی تھی کریانے کی۔ […]
ریاست سوات: ماضی کی چند جھلکیاں

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ایک بار والی صاحب کو ڈاک کے ذریعے ایک خط موصول ہوا۔ یہ خط اُردو میں لکھا گیا تھا۔ اس خط میں والی صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا گیا تھا کہ اُنھوں نے ریاستی پبلک […]
ریاست سوات کے آثار کے ساتھ ناروا سلوک کیوں؟

سوات کے ریاستی دور کے آثار مٹتے مٹاتے تقریباً معدوم ہوگئے ہیں۔ شاید ہی کہیں اِک آدھ باقی ہوں، باقی سب قصۂ پارینہ بن چکے ہیں۔مَیں نے اپنی فیس بک وال پر ’’آنجہانی‘‘ ہونے والی تحصیلِ بری کوٹ کی عمارت کی ایک تصویر دی ہے، جو اَب ’’سورگ باش‘‘ ہوچکی ہے۔ اُس کی جگہ جو […]
ریاست سوات کے کوٹہ قلعہ سے جڑی یادیں

کوٹہ قلعہ کا شمار ریاست کے اولین قلعہ جات میں ہوتا ہے۔ چوں کہ یہ ریاست کا سرحدی قلعہ تھا۔ اس لیے اس کی عمارت بڑی شان و شوکت والی تھی۔ شاید یہ واحد قلعہ تھا،جس کے ارد گرد دوہری فصیل تھی اور فصیل میں بھی واچ ٹاؤر بنائے گئے تھے۔ مین بلڈنگ کے ٹاؤرز […]
مولانا میاں فقیر محمد المعروف بازار مولوی صاحب

سوات کی روحانی فضاؤں میں اگر کسی نام کی بازگشت آج بھی سنائی دیتی ہے، تو وہ مولانا میاں فقیر محمد المعروف بازار مولوی صاحب ہے۔علم و حلم، فقہ و فہم، زہد و تقوا اور عشقِ رسول کی وہ درخشاں قندیل تھے، جن کی روشنی نے چارباغ سے نکل کر پورے خطے کو منور کیا۔مولانا […]
ماضی کے جہانزیب کالج کے جوشیلے طلبہ

عظیم مادرِ علمی جہانزیب کالج میں صرف اُس وقت کے صوبہ سرحد (اَب خیبر پختونخوا) نہیں، بل کہ پنجاب تک سے لڑکے پڑھنے آتے تھے۔ پنجاب سے آئے ہوئے لڑکے اکثر بہت ذہین اور چالاک ہوتے تھے۔ یہ لڑکے دوسرے طلبہ سے الگ تلگ رہتے تھے اور اکٹھے پھرتے تھے۔ بعض کے سواتیوں سے اور […]
ریاست سوات دور کا ایک ناخوش گوار واقعہ

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ایک مسافر بس بونیر سے آ رہی تھی اور اچانک میاں کوٹے، کڑاکڑ کے قریب کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے رُک گئی۔ مسافر بس سے اُتر گئے اور ٹولیوں میں کھڑے ہو گئے، جب کہ […]
ریاستِ سوات کے ملازمین اور پاکستانی سیٹ اَپ

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)سوات کے انضمام کے بعد، نئے نظام کے تحت کام کرتے ہوئے، نچلے عملے نے اس بھائی چارے، قربت اور خاندانی ماحول کی کمی محسوس کی، جو ریاستی افسران اور ملازمین کے درمیان موجود تھی۔ ریاست […]
جب تنخواہ کم تھی اور اطمینان زیادہ

ریاستی دور کی ملازمت بھی ایک ایڈونچر سے کم نہیں تھی۔ صبح شیو کرنے کے بعد موسم کی مناسبت سے مغربی لباس پہننا، ٹائی یا بُو لگانا، صاف ستھرا نظر آنے کا اہتمام کرنا اور اگر حضور کے دفتر میں پیشی کا موقع ملا ہے، تو دعائیں مانگنا۔یہ دراصل میری ملازمت کے ابتدائی برسوں کی […]
ریاست سوات: انضمام کے وقت کی صورتِ حال

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)سوات ریاست کے انضمام کے اعلان (جولائی 1969ء) کے فوری بعد کا دور ’’سٹیٹَس کو‘‘ (Status Quo) کہلایا، لیکن نئی انتظامیہ نے سرعت سے اپنی اتھارٹی کا استعمال شروع کر دیا۔ ایک کرنل سب مارشل […]
والی سوات کی حکم رانی کی کچھ خصوصیات

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)سوات کے ماضیِ قریب میں دل چسپی رکھنے والے اکثر لوگ یہ بات بہ خوبی سمجھتے ہیں کہ 1917ء سے 1969ء تک کے فرمان رواؤں کا اندازِ حکمرانی اور نظام حکومت کیسا تھا؟ مگر وہ […]
سوات بحرین اور تاریخ

مَیں نے اپنی فیس بُک وال پر 1980ء کی دہائی میں بحرین کی کھینچی گئی ایک تصویر دی ہے، جس میں سارے گھر کچے ہیں اور پتھر، لکڑی اور مٹی کے بنے ہیں۔اب موجودہ بحرین سوات کو دیکھ لیں، تو کنکریٹ اور سیمنٹ کا ایک شہر معلوم ہوتا ہے، جس میں سبزہ ختم ہوچکا ہے۔بحرین […]
والی سوات کی تعلیم سے محبت

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)میانگل جہانزیب کی تعلیم کے لیے بے پناہ اور بے مثال محبت تھی۔ ایسا لگتا ہے جیسے ان کے سامنے تین نِکاتی ایجنڈا تھا، یعنی تعلیم، صحت اور مواصلات۔ یہی ان کی ترجیحات کی فہرست […]
ہماری ملغوبہ تاریخ اور ریاستی جبر

کہتے ہیں کہ تین وجوہات کی بنیاد پر انگریزوں نے سوات، دیر اور چترال میں بہ راہِ راست حکومت نہیں کی:٭ پہلی وجہ یہ تھی کہ یہ علاقے بین الاقوامی سیاست میں تذویراتی اہمیت نہیں رکھتے تھے۔٭ دوسری وجہ، یہاں ایسے وسائل نہیں تھے، جن کو ایسٹ انڈیا کمپنی یا انگریز لوٹ کر انگلستان لے […]
سیدو بابا لنگر

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)’’لنگر‘‘ یعنی زائرین کو کھانا فراہم کرنے کا نظام ہر پیر کے آستانے یا ان کی وفات کے بعد ان کی درگاہ کی ایک نمایاں خاصیت ہے۔ لوگ وہاں بڑی تعداد میں جمع ہوتے ہیں […]
محمد افضل خان لالا (زندگی اور جد و جہد)

(نوٹ:۔ زیر نظر سطور محمد لائق کی ایک انگریزی تحریر کا ترجمہ ہے، راقم)(مرحوم) محمد افضل خان لالا، خیبر پختونخوا کے ایک معروف پشتون قوم پرست رہ نما تھے۔ وہ دسمبر 1926ء میں بالائی سوات کے گاؤں برہ درشخیلہ میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد حبیب خان جو کہ (دارمئی خان) کے نام سے مشہور […]
غلام غوث: معروف کاروباری و سماجی شخصیت

جناب غلامِ غوث مینگورہ شہر کے پڑھے لکھے، مہذب، مددگار، سلجھے ہوئے اور معروف کاروباری و سماجی شخصیت ہیں۔وقت آگے بڑھتا ہے۔ معاشرے ترقی کرتے ہیں۔ وقت کے ساتھ تہذیب بھی ترقی کرتی ہے اور ماحول بہتر ہوتا ہے…… مگر ہم جب پیچھے دیکھتے ہیں، تو لگتا ہے کہ ہمارا سفر ایک قدم آگے اور […]
ایک بوڑھی خاتون اور والی سوات

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے ، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)مجھے نہیں معلوم کہ سوات کے حکم ران کی شاہی رہایش گاہ کے لیے باورچی خانے کے سامان کی فراہمی کیسے ہوتی تھی؟ لیکن ایک دن ایک سکول فیلو، جو مجھ سے ایک کلاس سینئر […]
ریاست سوات کی سند ملکانہ

گذشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر سابقہ ریاستِ سوات کے دور میں حکم ران کے دستخطوں سے جاری شدہ اُن سندات کو شیئر کیا جا رہا ہے، جن میں کسی بھی علاقے کے صاحبِ جائداد شخص کو اپنی زمینوں (دفتر) اور مزارع (فقیروں) کا ملک مقرر کرنے کا ذکر ہوتا ہے اور بس۔ ان […]
ریاست سوات اور ماہِ رمضان

(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)ہمارے بچپن میں رمضان خوشیوں سے بھرپور ہوتا تھا۔ بچے سحری اور افطاری، جو اس مقدس مہینے کی نمایاں خصوصیات ہیں، کی سرگرمیوں کے بارے میں بہت پُرجوش ہوتے۔ اگرچہ لوگوں کے پاس وسائل محدود تھے، […]
قلندر ماما میر خانخیل

مینگورہ مین بازار کے عقب میں گلی ڈبہ مسجد جسے میر خانخیل، بوستان خیل کہتے ہیں، سبو چوک یا حاجی بابا چوک سے شروع ہوکر گلی ڈبہ مسجد تک بالخصوص اسی مین گلی کی ہر طرف غالب اکثریت میر خانخیل، بوستان خیل ہی کی تھی۔ ویسے پرانا ڈاک خانہ روڈ، بادشاہ چم میں بھی بہت […]