’’آپ کی ایک بار سگرٹ نوشی کی وجہ سے میرے سر میں تین دن درد ہوتا ہے۔‘‘
یہ وہ الفاظ ہیں، جو کسی کے بھی سامنے دہرائیں، تو وہ محبت اور عقیدت بھرے لہجے میں بے ساختہ کَہ اُٹھے گا: ’’ڈاکٹر شعیب احمد صاحب!‘‘
ڈاکٹر شعیب احمد، تیمرگرہ کے رہایشی ہیں، ایم ڈی امریکہ، ڈپلومیٹ امریکن بورڈ آف انٹرنل میڈیسن اور سابق ڈسٹرکٹ میڈیکل سپیشلسٹ ہیں۔
تیمرگرہ شہر شاید پاکستان کے اُن چند شہروں میں سے ہے جہاں کاروبار کے علاوہ آپ چاہیں بھی، تو کسی چیز کی تعریف نہیں کرسکتے۔ بہت نامہربان موسم، سردیوں میں شدید سرد اور گرمیوں میں انتہائی گرم…… ثقافتی ترجمانی، نہ کوئی تاریخی ورثہ، نہ ادبی انفرادیت، نہ فطرت کی فیاضی …… بس ایک شہر ہے جس کا واحد مقصد بس کاروبار اور کاروباری سرگرمیاں ہیں۔
دیر جیسے فطرت کے حسین شاہ کار میں تیمرگرہ شاید کالا تل ہے، دیر کو نظر بد سے بچانے کے لیے۔ تیمرگرہ کے مجموعی تعارف نے یہاں زندگی گزارنے والوں پر شاید اپنے اثرات مرتب کر دیے ہیں۔ سختی اور خشکی نمایاں رہتی ہے، مگر ایک شخص (ڈاکٹر شعیب) دہائیوں سے اسی ماحول میں رہا اور بالکل اس کا اثر نہ لیا۔ ڈاکٹر شعیب فطرت کا مداح، پھولوں، وادیوں، قدرت کے نظاروں، خوب صورتی، حسن و جمال کو محسوس کرنے والا اور صرف ان کے سامنے سرنگوں ہونے والا ہے۔ کسی مالی، سیاسی اور سماجی دباو کو خاطر میں نہ لانے والا خوب صورت، دراز قد، تعلیم یافتہ، کتاب دوست اور ادب پرست ڈاکٹر شعیب…… جیسے کسی صحرا میں پھول، کسی پتھر میں اُگنے والا ہرا پودا، چاہِ زم زم…… القصہ
ستا د خایست گلونہ ڈیر دی
جولئی می تنگہ زہ بہ کوم کوم ٹولوومہ
اپنی طویل خدمات تیمرگرہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں دیں۔ انھوں نے نہ صرف عوام کی خدمت کی، بل کہ اپنے جونیئر ڈاکٹروں کو اعتماد اور اپنا تجربہ منتقل کیا، اُن کی حوصلہ افزائی کی، آگے بڑھنے کی تلقین کی، اُن میں تعلیم جاری رکھنے اور مطالعے کا شوق پیدا کیا۔
ڈاکٹر شعیب محض ایک میڈیکل سپیشلسٹ یا ڈسٹرکٹ سپیشلسٹ نہ رہے، بل کہ ایک ادارے کی شکل اختیار کی، جہاں ایک طرف اخلاقیات کا اعلا معیار مقرر کیا، وہاں دوسری طرف مریض کو مکمل توجہ دینے اور سنجیدگی سے سوچنے کی تلقین کی۔ محض وقتی علاج کی جگہ ہسٹری لے کر مرض کی وجہ اور اصل علاج تک پہنچنے کو خود بھی مقصد جانا اور اپنے ساتھ رہنے والے ڈاکٹروں کو بھی یہی ذہین نشین کروایا۔ شاید یہ اعزاز کچھ ہی لوگوں کو ملتا ہے کہ تمام سیاسی، نظریاتی، معاشرتی اور تہذیبی اختلافات کے باوجود پورا معاشرہ یک ساں اسے عزت اور احترام دیتا ہے۔ ڈاکٹر شعیب صاحب کا مخالف یا اُن پر تنقید کرنے والا شاید ڈھونڈے سے بھی نہ ملے۔ اس کی وجہ……؟ سب یہی کہیں گے کہ وہ سچا ہے، کھرا ہے، ایمان دار ہے، صاف بات کرنے والا ہے، ناقابلِ فروخت ہے اور بااُصول ہے۔
ڈاکٹر صاحب روایتی ’’دیروجئی لہجے‘‘ میں بات کرتے ہیں۔ ملاوٹ سے پاک بامحاورہ پشتو بولتے ہیں۔ اُن کی شخصیت مضبوط وطن پرستی اور زبان دوستی کا پیکر ہے۔ پشتو بولتے ہیں، تو محاورے کا استعمال اس خوب صورتی سے کرتے ہیں کہ بندہ چاہتا ہے، بس سنتا رہے۔ مثال دیتے ہیں، تو برمحل اور متعلقہ۔ دوسروں کو عزت دینے میں اُن کا ثانی نہیں، جس میں کسی قسم کی بناوٹ یا مصنوعی پن نہیں ہوتا۔ ہر بے تکلف انسان اُن کا دوست ہوتا ہے۔ حلقۂ احباب میں کلاس فیلوز اور شاگردوں کے علاوہ ہر فطرت پسند انسان شامل ہے۔
ڈاکٹر شعیب امریکی شہریت رکھنے، کے باوجود وطن کی محبت میں یہاں مقیم رہے۔ جب فطرت نے تیمرگرہ دیر میں پیدا کیا، تو فطرت کا احترام خود پر لازم جانا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد اسی مٹی میں رہنے کو ترجیح دی اور واقعی اسی مٹی کے لوگ ہوں، پھول پودے ہوں ،یا نظارے، سب سے محبت کی۔ تاریخ، آرکیالوجی، سیاحت، سماجیات، ادب، شاعری، موسیقی، سماجی خدمات سب ان کی دل چسپی کے موضوعات ہیں۔
ڈاکٹر صاحب، غنی خان کی طرح بے نیاز،گوئٹے کی خودی کی تعبیر، نطشے کی طرح حقیقت پسند، شیلے کی طرح روانی، خوشحال خان کی طرح مردِ میداں، فیض کی طرح مخلوق دوست، جالب کی طرح عوام دوست ہیں۔
دعا ہے کہ ڈاکٹر صاحب خوش رہیں، لمبی اور صحت مند زندگی پائیں، ان کے عزت و احترام میں اضافہ ہو اور وہ تا دمِ آخر مطمئن رہیں، آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
