’’بلغم‘‘ جسے انگلش میں "Mucus” بھی کہا جاتا ہے، ہر انسان میں ہوتا ہے۔ یہ جسم کے لیے ضروری بھی ہے، جو کہ مختلف ٹکڑوں کے لیے رکاوٹ کے طور پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے ’’انزائم‘‘ (Enzymes) اور ’’پروٹین‘‘ (Protein) اپنے اندر رکھتا ہے، جو کہ ہوا میں موجود جراثیموں سے تحفظ فراہم کرتا ہے…… مگر کھانسی کی صورت میں اس کی مقدار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے، جو کہ کسی مسئلے کا عندیہ ہوسکتی ہے۔
٭ بلغم کی زیادہ مقدار کیوں بنتی ہے؟:۔ جیسا اوپر بتایا جاچکا ہے کہ ہمارا جسم ہر وقت ہی بلغم بناتا ہے، مگر جب اس کی مقدار بڑھ جائے، تو اس کا مطلب ہے کہ کچھ تبدیلیاں آرہی ہیں، یعنی وہ گاڑھا اور چپچپا ہونے لگتا ہے، جو کہ کسی کو بھی اچھا نہیں لگتا۔
اس کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں، جیسے: الرجی، ناک، گلے یا پھیپھڑے میں خراش، تمباکو نوشی یا نظامِ ہاضمہ کے مختلف امراض…… یعنی اس کی زیادہ مقدار موسمی نزلہ زکام یا فلو، الرجی، ناک، گلے یا پھیپھڑوں میں خراش، نظامِ ہاضمہ کے مختلف مسائل، تمبا کونوشی، پھیپھڑوں کے امراض جیسے نمونیا یا کینسر وغیرہ کا نتیجہ ہوسکتی ہے…… مگر اچھی بات یہ ہے کہ ایسے متعدد ٹوٹکے موجود ہیں، جن سے بلغم کی اضافی مقدار سے نجات پانا ممکن ہے۔ چند ٹوٹکے ذیل میں ملاحظہ ہوں:
٭ زیادہ پانی پینا:۔ زیادہ پانی استعمال کریں گے، تو بلغم گاڑھا نہیں پتلا ہوگا۔ یہ الرجی کے شکار ہونے والے افراد کے لیے انتہائی ضروری ہے، یعنی جسم میں پانی کی مناسب مقدار۔ اس معاملے میں جوسز مددگار ثابت نہیں ہوں گے۔
٭ گرم اور گیلے کپڑے سے چہرے کو ڈھانپ لینا:۔ یہ نزلے سے ہونے والے سر درد میں کمی لانے میں مدد دینے والا ٹوٹکا ہے، کپڑے سے چہرے کو ڈھانپ لینے کے بعد سانس لینے سے نمی، ناک اور گلے تک پہنچتی ہے، جب کہ اس کی گرمی درد اور دباو میں کمی لاتی ہے۔
٭ سر اونچا رکھنا:۔ اگر بہت زیادہ بلغم بن رہا ہے، تو سونے کے دوران میں چند تکیے سر کے نیچے رکھ لینا بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔ سپاٹ لیٹنے سے بے سکونی بڑھ سکتی ہے۔ کیوں کہ ایسا محسوس ہوسکتا ہے کہ بلغم گلے میں جمع ہونے لگا ہے۔
٭ کھانسی کو دبانے سے گریز:۔ ویسے تو گلے کی خراش میں کھانسی، وہ بھی بلغم والی، کو دباو کا خیال پُرکشش ہوسکتا ہے، تاہم کھانسی جسم کا گلے اور پھیپھڑوں کی صفائی کا ایک ذریعہ ہوتا ہے۔ اگر کھانسی سے نجات چاہتے ہیں، تو کسی ماہر معالج کے مشورے سے کوئی ’’کف سیرپ‘‘ استعمال کریں۔
٭ تھوکنا:۔ جب بلغم پھیپڑوں سے گلے تک بڑھ جائے، تو جسم اس سے نجات کی کوشش کرسکتا ہے، تو اسے نگلنے کی بہ جائے تھوک دینا صحت کے لیے زیادہ بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔
٭ نتھنوں کی صفائی:۔ ایک اسپرے یا "Nasal Spray” بلغم، ناک اور نتھنوں کی الرجی کی صفائی کرسکتا ہے۔ ایسے اسپرے کو ترجیح دیں، جس میں صرف ’’سوڈیم کلورائیڈ‘‘ ہی موجود ہو اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ’’ڈسٹل‘‘ یا "Sterile Water” کو اس کے ساتھ صفائی کے لیے استعمال کریں۔
٭ تمباکو نوشی یا سیکنڈ ہینڈ دھویں سے گریز:۔ تمباکو نوشی یا کسی اور کی سیگریٹ کا دھواں جسم میں زیادہ بلغم بنانے کا باعث بنتا ہے، تو بیماری میں کم از کم اس سے گریز کریں۔
٭ ناک کھولنے والی دوا کا کم از کم استعمال:۔ یہ دوائیں ناک سے بہنے والی رطوبت کو خشک کرسکتی ہے اور بہتی ناک کے مسئلے سے نجات دلاتی ہیں، مگر ان کا استعمال بلغم سے نجات کو بھی مشکل تر بناسکتا ہے۔
٭ درست ادویہ کا انتخاب:۔ ایسی دوائیں ملتی ہیں، جو بلغم کو پتلا کرکے ان کا اخراج آسان بنا دیتی ہیں، تاہم ڈاکٹر کے مشورے سے ان کا انتخاب کریں۔
٭ الرجی سے بچیں:۔ اگر کسی موسم میں اکثر الرجی کے باعث بہتی یا بند ناک کا سامنا ہوتا ہے، تو اس سے بچنے کی کوشش کریں۔ کیوں کہ اس سے بھی بلغم کی مقدار بڑھتی ہے۔
٭ خراش کا باعث بننے والی اشیا سے گریز:۔ کیمیکلز، پرفیوم اور آلودگی یہ سب ناک، گلے اور سانس کی گزرگاہ میں خراش کا باعث بن سکتے ہیں، جس سے بھی بلغم کی مقدار زیادہ بننے لگتی ہے۔
٭ کیفین اور الکحل سے گریز:۔ یہ دونوں ہی ’’ڈی ہائیڈریشن‘‘ کا باعث بنتے ہیں، جب بلغم کا مسئلہ ہو، تو الکحل اور کیفین سے پاک مشروبات کا زیادہ استعمال بہتر ہوتا ہے.
٭ پھلوں کو ترجیح دیں:۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ پھلوں سے ملنے والے فائبر سے بھرپور غذا کا استعمال نظامِ تنفس کے مسائل، جیسے بلغم میں کمی لانے میں مدد دیتا ہے۔
٭ سینے میں جلن کا باعث بننے والی غذاؤں سے گریز:۔ سینے میں جلن کے نتیجے میں بلغم کی مقدار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اگر سینے میں جلن کا اکثر شکار رہتے ہیں، تو اس کا باعث بننے والی غذاؤں سے گریز کریں اور ڈاکٹروں سے اس سے بچنے کے لیے مدد لیں۔
٭ نمک ملے پانی سے غرارے:۔ غرارے کرنا گلے کو مدد فراہم کرتا ہے، اور خراش کم ہوتی ہے۔ ایک چائے کا چمچ نمک، ایک گلاس گرم پانی میں ملا کر دن میں کئی بار غرارے کریں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
