اسسٹنٹ کمشنر فیصل اسماعیل (شہید)

Blogger Sami Khan Torwali

اسماعیل صاحب اُن خوش نصیب والدین میں سے تھے، جنھوں نے اپنی زندگی کو اپنے بچوں کی تعلیم، تربیت اور کردار سازی کے لیے وقف کر دیا۔ اُن کی گود میں پلنے والے بیٹے، گویا جگمگاتے ستارے تھے۔ بڑے بیٹے نے وطن کی حفاظت کے مقدس ادارے میں شمولیت اختیار کی اور اپنی صلاحیتوں سے کرنل کے مرتبے تک پہنچا، جب کہ چھوٹے بیٹے فیصل اسماعیل نے علمی میدان میں سبقت حاصل کرکے پی ایم ایس کا امتحان پاس کیا اور اپنے والدین کا سر فخر سے بلند کر دیا۔
لیکن ماں باپ کی آنکھ میں جو خواب ہوتے ہیں، وہ ہمیشہ سکون سے نہیں دیکھے جاسکتے۔ فیصل کی پہلی تعیناتی وانا میں ہوئی۔ واناجہاں دھماکوں کی گونج، ٹارگٹ کلنگ کی بازگشت اور ہر لمحہ خوف کی پرچھائیاں طاری رہتی ہیں۔ والدین کی نیندیں اُڑ گئیں، راتوں کی دعائیں طویل ہوگئیں۔ اُن کے دل کی دھڑکن فیصل کی ہر کال کے ساتھ جُڑی ہوئی تھی۔ پھر جب کوہاٹ اور اُس کے بعد باجوڑ تبادلہ ہوا، تو دل نے جیسے کچھ سکون کا سانس لیا۔ وہ سمجھنے لگے کہ اب خطرہ کم ہوگیا، اب اُن کا بیٹا محفوظ ہے اور سوات کے قریب ہے ۔
مگر کون جانتا تھا کہ موت کی آندھی فاصلے نہیں دیکھتی اور دہشت گردی کی آگ دلوں کی سرحدیں نہیں پہچانتی۔
پھر ایک دن وہ خبر آگئی…… ایسی خبر جو قیامت سے کم نہ تھی۔ فیصل اسماعیل، اُن کا قابل، بااخلاق اور فرض شناس بیٹا، باجوڑ کے ایک خونی دھماکے میں شہید ہوگیا۔ وہی بیٹا جو ماں کی گود میں پہلا کلمہ سیکھا کرتا تھا، آج سرخ کفن میں لپٹا والد کے ہاتھوں دفن ہوا۔ ماں کے بازوؤں سے جھولے چھن گئے اور باپ کی اُمیدوں کا ستون زمین بوس ہو گیا۔
فیصل کا لہو دراصل ایک فرد کی نہیں، بل کہ ایک خاندان کی تاریخ کو لہو میں نہلا گیا۔
ایسے بچے صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ وہ صرف ایک بیٹا نہیں تھا، وہ ماں باپ کی عبادت کا حاصل، قوم کی امانت اور ریاست کا قابلِ فخر سپوت تھا، مگر اب……؟
اب ایک قبر ہے، کچھ تصویریں ہیں اور آہیں اور سسکیاں ہیں۔
میرا ایمان ہے کہ یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، اگر قوم جاگ جائے تو……!
یا اللہ! میری دعا ہے کہ شہید فیصل اسماعیل کے والدین پر اپنی خاص رحمت نازل فرما۔ ان کے صبر کو عظمت عطا کر، ان کے دلوں کے زخموں پر اپنے کرم کا مرہم رکھ…… اور شہید کو اپنے خاص بندوں میں شامل فرما، آمین ثم آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے