آج اور ہمارے دور والے ممبران کا فرق

Blogger Fazal Raziq Shahaab

یہ ایم پی اے وغیرہ توپہلے بھی ہوا کرتے تھے۔ ہم نے تو کسی کا مالی سکینڈل بنتے نہیں دیکھا…… نہ ان لوگوں نے کبھی کارِ سرکار میں مداخلت کی، نہ ان کو ’’اے ڈی پی‘‘ کا پتا ہوتا، نہ فنڈز کا اور نہ کسی بھی سرکاری دفتر میں کارروائی کا۔
ہم ڈگر میں تھے، تو ہم نے عبدالروف خان کے خلاف کوئی بات سنی، نہ حاجی فضل رازق کے بارے میں اور نہ نادرخان مرحوم کے خلاف کوئی شکایت، کوئی مداخلت، کوئی مالیاتی بے قاعدگی کا ہی سنا۔ اُن لوگوں نے تو کبھی اپنی مرضی کا چپڑاسی تک نہیں لگایا۔
مذکورہ افراد کا کبھی ہم سے سامنا ہوتا، تو اتنا احترام دیتے کہ ہم حیرت میں پڑتے۔ ایک دفعہ ایسا ہوا کہ ہم سیکرٹری تعمیرات کے ساتھ امبیلہ سائڈ سے جیپ میں آ رہے تھے۔ ڈھیرئی پُل کے بیچوں بیچ ہمارا سامنا عبدالروف خان ایم پی سے ہوا۔ دونوں گاڑیاں کراس نہیں کرسکتی تھیں پل کی چوڑائی کی وجہ سے۔ سیکریٹری نے مجھ سے کہا کہ اُس کار والے سے جا کر کہو کہ وہ ریورس جاکر ہمیں رستہ دے۔ مَیں کش مہ کش میں پڑگیا۔ خان صاحب میرے بڑے مہربان تھے۔ بس مَیں نے ہمت باندھی اور اُن کی گاڑی کے پاس گیا۔ اُنھیں کہا کہ خان صاحب! یہ صوبے کے تعمیرات کے اعلا ترین عہدے دار ہیں۔یہ موقع اچھا ہے کہ آپ ذرا پیچھے جاکر کھلی جگہ میں گاڑی کھڑی کردیں۔ مَیں اُن کو آپ سے ملوادوں گا۔ آپ اُن کو اپنے مطالبات بتا دیں۔
وہ مان گئے۔ اُس وقت اُن کے پاس 74 ماڈل کی کرولا کار تھی۔ خیر، ڈھیرئی پُل کے آخری سرے پر سیکریٹری صاحب اُتر گئے، جیسا کہ مَیں اُنھیں بتاچکا تھا۔ دونوں گرم جوشی سے ملے۔ خان صاحب نے اُن کو سڑکوں کی حالتِ زار کے بارے میں کہا، تو سیکریٹری نے کہا: ’’خان صاحب بجٹ تو آپ بناتے ہیں۔ بہ ہرحال میں پی اینڈ ڈی والوں سے بات کرتا ہوں۔‘‘
غالباً اُسی سال ڈگر امبیلہ روڈ کی پکائی منظور ہوگئی۔
اس طرح ایک دفعہ نصراللہ خٹک وزیرِ اعلا کا بونیر کا دو روزہ دورہ ہو رہا تھا۔ ایکس ای این نے میری ڈیوٹی لگائی تھی۔ ہم نے پورے بونیر کا طوفانی دورہ کیا۔ وہ لوگوں سے گھل مل کر ملتے، ایک ہی میز پر کھانے کے لیے عوام کے درمیان کھڑے ہوتے۔ سیکورٹی تھی، نہ ہٹو بچو۔ دو بار تو ایسے بھی ہوا کہ مجھے بازو سے پکڑ کر کھانے کی میز تک لے گئے۔بغیر تعارف کے ، بغیر پروٹوکول کے آزادانہ گھومتے گھامتے۔
یہ آج کل کون سی آسمانی مخلوق منتخب ہوکر آئی ہے۔نہ کوئی اخلاق، نہ سلیقہ،نہ فروتنی، نہ سادگی…… جسے دیکھو دو ڈھائی فرعونوں کے برابر تکبر،جیسے گردنوں میں سریا لگا ہوا ہو۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے