محترمہ زیب النساء جیلانی کی خدمات

Blogger Fazal Raziq Shahaab

رواں ماہ کی 2 تاریخ کو ’’سوات ریلیف انیشیٹو‘‘ (ایس آر آئی) کے زیرِ اہتمام (مرحوم) والیِ سوات کے یومِ پیدایش کے حوالے سے ودودیہ ہال سیدو شریف میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کا موقع ملا۔ تقریب کا اہتمام ’’ایس آر آئی‘‘ کی چیئر پرسن محترمہ زیب النساء جیلانی نے کیا تھا۔ موصوفہ والیِ سوات کی پوتی اور مرحوم شہزادہ میاں گل حافظ بہادر شاہ زادہ صاحب کی دختر ہیں۔
’’ایس آر آئی‘‘ ایک رفاہِ عامہ کی تنظیم ہے، جس کا مقصد سوات میں تعلیم کا فروغ، ذہین بچوں کی حوصلہ افزائی اور خصوصاً نادار بچوں کو تعلیم اور ہنر آموزی کے مواقع فراہم کرنا ہے۔
تقریب کے آغاز سے پہلے مَیں شہزادہ شہریار باچا سے ملا۔کچھ دیر بعد زیب النساء جیلانی صاحبہ سے زندگی میں پہلی بار دو بہ دو ملاقات ہو گئی۔ مَیں نے اپنا تعارف کروایا اور اپنے کالموں کا مجموعہ ’’عکسِ ناتمام‘‘ اُنھیں تحفتاً پیش کردیا۔ مجھے محترمہ نے واٹس ایپ پر شرکت کی دعوت دی تھی۔
تلاوت کے بعد ریاستِ سوات کا ترانہ پیش کیا گیا، جس کے احترام میں ہال میں موجود خواتین وحضرات کھڑے ہوگئے۔ پھر شہزادہ شہریار باچا نے خطاب کیا۔ بعد ازاں چیئر پرسن نے بھی تنظیم کی غرض و غایت پر روشنی ڈالی۔ ساتھ ہی کئی دستاویزی فلمیں بھی چلائی گئیں، جن میں تنظیم کی سرگرمیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی۔ مجھے تو حیرت ہورہی تھی کہ کیسے کیسے ناقابلِ رسائی مقامات پر تنظیم نے سکولوں کی عالی شان عمارتیں بنائی ہیں اور وہاں جدید فرنیچر اور اساتذہ کا بندوبست بھی کیا ہے۔ سنٹرل جیل سیدو شریف کے قیدیوں کے لیے فنی تربیت کا اہتمام اور خواتین قیدیوں کے لیے کشیدہ کاری وغیرہ کا تدریسی پروگرام وغیرہ۔ چیئر پرسن صاحبہ کی عوامی خدمات کا یہ جذبہ ان کے خاندان کا طرۂ امتیاز ہے۔
اس کے علاوہ بہتریں کار کردگی کی بنا پر مختلف پرنسپل اور طلبہ و طالبات کو ہزاروں روپے کے انعامات اور ’’جہان زیب ایوارڈ‘‘ دیا گیا۔ مَیں تقریب کے دوران میں یہ سوچ رہا تھاکہ تعلیم کی سرپرستی اس خاندان کی تربیت میں ،ان کی فطرت میں شامل ہے۔بادشاہ صاحب ہی کی مثال لے لیجیے، خود ناخواندہ تھے، مگر صدیوں بعد اس خطے میں پہلا اینگلو ورنیکولر سکول اُنھوں نے 1923ء میں کھولا، جہاں سے سوات اور متعلقات میں تعلیمی ترقی کا آغاز ہوا۔ پھر اُن کے جانشین میاں گل جہانزیب نے دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ تعلیم کو برق رفتار ترقی دی۔ یوں ریاستِ سوات علم کی روشنی کا مینار بن گیا۔
محترمہ زیب النساء جیلانی کے والد جو حافظِ قرآن تھے اور حافظ بہادر شہزادہ کے نام سے مشہور تھے۔ وہ بینائی سے محروم ہونے کے باوجود ریاست کے نادار بچوں کی سرپرستی کرتے تھے۔ ہر سال کئی لڑکوں کو کتابیں فراہم کرتے تھے۔ اُن دنوں مڈل، میٹرک، ایف اے وغیرہ سارے امتحانات پشاور یونیورسٹی کے کنٹرول میں تھے۔ اس لیے شہزادے صاحب ہر سال گزٹ منگواتے۔ ذہین طلبہ کو انعامات سے نوازتے۔ کتابیں بلا امتیاز مہیا کرتے۔
اللہ محترمہ زیب النساء جیلانی کو اپنے مقاصد میں مزید کام یابیوں سے نوازے، آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے