پرانے وقتوں میں مشہور تھا کہ دمہ (Asthma) ’’دم‘‘ لے کر ہی جاتا ہے (یعنی بندے کو مار کر ہی ختم ہوتا ہے)، مگر اَب میڈیکل سائنس کے ترقی یافتہ دور میں اس مرض کا مکمل علاج موجود ہے۔
دمے کا مرض پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی عام ہے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ آج بھی اس مرض کی بڑی تعداد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں بھی اس مرض کے پھیلاو کی یہی رفتار ہے۔
قارئین! دراصل گندم کٹائی کے دنوں کی آمد آمد ہے، ہر طرف جگہ جگہ سڑک کنارے تھریشنگ مشینیں لگی ہوئی ہیں، جن سے ہر طرف دھول، مٹی، گرد و غبار اور ماحولیاتی آلودگی عروج پر ہے۔
گندم کی فصل کی کٹائی اور تھریشنگ کے دوران میں سانس کی بیماریوں میں بھی شدت آجاتی ہے، جس سے یہ امراض خطرناک صورتِ حال اختیار کرسکتے ہیں۔
اس حوالے سے مشہور پاکستانی نژاد امریکن ڈاکٹر صدیق اللہ کا کہنا ہے کہ جو افراد ’’ڈسٹ الرجی‘‘ میں مبتلا ہیں، وہ گندم کے قریب مت جائیں۔ تاہم تھریشنگ کے بعد جب گرد و غبار ختم ہوجائے، تو وہ معمول کی سرگرمیاں شروع کرسکتے ہیں۔
گندم کی کٹائی اور تھریشر کے دنوں میں دمہ اور سانس کی الرجی کے مریض ماسک کا استعمال کریں۔ انہیلر اور ادویہ کا باقاعدگی سے استعمال کریں۔ جہاں تھریشنگ ہو رہی ہو، وہاں سے دور رہیں۔
گندم کٹائی کے دھول سے ایک قسم کی الرجی ہوتی ہے، جسے ہم اپنی عام زبان میں ’’ڈسٹ الرجی‘‘ یا ’’دھول الرجی‘‘ کہتے ہیں۔ دھول کی الرجی ایک عام اور پریشان کن مسئلہ ہے، جو کسی بھی عمر میں کسی کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔ یہ وہ حساسیت ہے، جو دھول یا دوسری چیزوں کی پوڈری ذرات سے خصوصی طور پر پیدا ہوتی ہے۔ اس کی علامتوں میں ناک بہنا، آنکھوں کی خارش، چھینکیں اور چھینکتے وقت ناک کی جھلی کا پھولنا شامل ہیں۔
اپنی صحت کی دیکھ بھال کے لیے اپنی دھول کی الرجی کے امکان کو مدِ نظر رکھیں اور ضرورت پڑنے پر اپنے ڈاکٹر سے مشورہ لیں۔
سانس کے مریض گندم کی کٹائی والے علاقوں میں جانے سے اجتناب کریں۔ اس سے اُن کی سانس کی بیماری میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ گندم کی کٹائی کے دوران میں اُڑنے والا گندم کا گرد ایسے مریضوں کے لیے انتہائی خطرناک ہے ۔ اس لیے مریضوں کو چاہیے کہ وہ گندم کی کٹائی والے علاقوں میں جانے سے اجتناب کریں، اگر جانا ضروری بھی ہو، تو منھ پر ماسک چڑھا کر جائیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
