اسلام آباد، ماحولیاتی تبدیلی کی ایک ہلکی سی جھلک

Blogger Shahzad Hussain Bhatti

آج اسلام آباد میں جو منظر دیکھا گیا، وہ ایک لمحے کو کسی فلمی سین کا گمان دے رہا تھا۔ دوپہر کے وقت اچانک آسمان سیاہ ہوا، تیز ہوائیں چلنے لگیں اور پھر وہ وقت آیا جب اولے اینٹوں کے سائز کے ساتھ زمین پر برسنے لگے۔ دارالحکومت کی سڑکیں لمحوں میں اولوں سے بھر گئیں، گاڑیوں کے شیشے ٹوٹنے لگے ، گھروں کی چھتیں اور کھڑکیاں ہلنے لگیں اور لوگ حیرت، خوف اور بے بسی کے ملے جلے جذبات میں گھروں میں دُبک کر رہ گئے۔
اسلام آباد میں ماضی میں ژالہ باری کے واقعات ضرور پیش آتے رہے ہیں، لیکن آج کی ژالہ باری نے شدت، تسلسل اور نقصان کے اعتبار سے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے۔ کئی شہریوں کی گاڑیاں تباہ ہو گئیں، فصلیں متاثر ہوئیں اور کاروباری سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہو کر رہ گئیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ اپنی گاڑیوں کو کمبلوں، گدوں، حتیٰ کہ اپنے جسموں سے ڈھانپنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ سوال آج ہر شہری کے ذہن میں اُبھر رہا ہے کہ کیا یہ سب کچھ صرف ایک اتفاقیہ موسمی مظہر تھا، یا یہ فطرت کی طرف سے ایک سخت وارننگ تھی؟
موسمیاتی ماہرین مسلسل خبردار کرتے آ رہے ہیں کہ پاکستان اُن ممالک میں شامل ہے، جو ماحولیاتی تبدیلی سے شدید متاثر ہو رہے ہیں، مگر بدقسمتی سے ان تنبیہات کو ہمیشہ نظرانداز کیا گیا۔ جنگلات کا خاتمہ، غیر منصوبہ بند تعمیرات، زرعی زمینوں کی تباہی، صنعتی آلودگی اور ماحولیاتی پالیسیوں کی عدم موجودگی نے ملک کو موسمی تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔
آج کے اس سانحے نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہم قدرتی آفات کے مقابلے میں بالکل تیار نہیں۔ اتنا بڑا موسمی واقعہ ہونے کے باوجود شہریوں کو کوئی پیشگی وارننگ نہیں ملی۔ نہ کسی ادارے نے اطلاع دی، نہ ہنگامی اقدامات ہی کیے گئے۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت حالات کا مقابلہ کرتے رہے۔ یہ ریاستی غفلت نہیں، تو اور کیا ہے؟ اگر دارالحکومت کی حالت یہ ہے، تو چھوٹے شہروں اور دیہی علاقوں کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔
آج کی ژالہ باری کے بعد اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ ہم اپنے ماحولیاتی طرزِ عمل پر نظرِ ثانی کریں۔ ہمیں فوری اور دیرپا اقدامات کی ضرورت ہے۔ شہری علاقوں میں شجرکاری کو فروغ دینا، ماحولیاتی تعلیم کو لازمی بنانا، ندی نالوں کو اُن کا قدرتی راستہ واپس دینا اور ترقی کے نام پر فطرت سے چھیڑ چھاڑ بند کرنا ہوگا۔ قدرت ہمیں بار بار متنبہ کر رہی ہے، مگر ہم اب بھی کان بند کیے بیٹھے ہیں۔
یہ لمحہ صرف افسوس اور تبصرے کرنے کا نہیں، بل کہ خود احتسابی کا ہے۔ آج جو گاڑیاں ٹوٹیں، فصلیں برباد ہوئیں اور لوگ خوف میں گھر گئے، وہ کسی ایک دن کا نتیجہ نہیں، بل کہ برسوں کی اجتماعی غفلت کا انجام ہے۔ اگر ہم نے اب بھی حالات کو نہ سنوارا، تو آنے والے دن اس سے زیادہ خوف ناک اور تباہ کن ہوسکتے ہیں۔
محترم قارئین! اسلام آباد کی ژالہ باری آج ہمارے لیے ایک سخت پیغام لے کر آئی ہے۔ فطرت نے اپنا اظہار کر دیا ہے۔ اب فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ ہم اپنی روش بدلتے ہیں یا قدرت ہمیں بدل دے گی…… اور جب قدرت بدلتی ہے، تو وہ کچھ باقی نہیں چھوڑتی۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے