امرتاؔ کا ساحرؔ کے نام آخری خط

انتخاب: مہتاب منظور
امرتا پریتم کا آخری خط جو اُس نے اپنے محبوب ساحر لدھیانوی کے نام لکھا۔ امرتا کا یہ خط ایک ادبی معراج ہے۔ جہاں نصیب والے ہی پہنچتے ہیں۔
’’میرے محبوب! ویسے تو جب بھی کوئی نغمہ لکھنے لگتی ہوں، مجھے محسوس ہوتا ہے کہ مَیں تم کو خط لکھنے لگی ہوں۔ لوک گیتوں کی گوری کبھی کوؤں کو قاصد بناتی ہے، اور کبھی کبوتروں کے پیروں میں پیغام لپیٹ دیتی ہیں۔ پرانے وقت اب گزر گئے، جب کوئی برہنہ سر کے پراندے سے دھاگا توڑتی تھی اور کسی جاتے راہ گیر کے پلو سے باندھ دیتی تھی۔
وہ لوگ خوش قسمت ہوتے ہیں جو کسی چٹھی رساں کے قدموں کے سراغ لیتے ہیں۔
مگر جب…… کسی کو خط ڈالنا ممکن نہ ہو،تواس وقت صرف ہوائیں ہی رہ جاتی ہیں…… جن کے پلو میں کوئی پیغام باندھ دیں…… کوئی میگھ جیسے کالی داس کا نامہ بر بن گیا تھا، میرا ہر نغمہ میرا ایک خط بن گیا ہے……!
مجھے یاد ہے جب مَیں نے پہلے تمھیں لکھا تھا کہ ایک بیگانہ گاؤں تھا…… اور مَیں سوچنے لگی تھی کہ گاؤں بیگانہ ہے، مگر تم کیوں بیگانے نہیں!
ایک دن میرے گھر کی دہلیز کو تمھارے قدموں نے چھوا…… مَیں نے تمھاری آواز سنی، تو مجھے محسوس ہوا…… جس ہوا میں تمھاری سانس ملی ہے، اس میں ایک مہک آ نے لگی ہے۔
ایک دن تم آئے۔ تمھارے ہاتھ میں کاغذ تھا۔ مَیں نے کہا پڑھ کر سناؤگے؟ اور تم نے اپنا نغمہ پڑھ کر سنایا…… مجھے محسوس ہوا کہ تمھاری آواز جیسی مَیں نے کبھی آواز نہیں سنی۔ تمھارے نغمے جیسا مَیں نے نغمہ نہیں سنا۔
مَیں پھر آ ؤں گا۔ یہ زندگی مَیں تم نے پہلا قول دیا تھا ۔
مجھے زندگی میں تمھارا پہلا خط ملا۔ مَیں تیس تاریخ کو آؤں گا۔ مجھے لگا، جیسے میرے انتظار میں تمھاری ایک ہی سطر نے رنگ بھر دیے۔ پھر کبھی تمھارا خط نہیں آیا۔
میرے محبوب! مَیں آج تمھیں آخری خط لکھ رہی ہوں۔ اس کے بعد کبھی نہیں لکھوں گی، اور جب تم میرے جنگلی گیتوں کو پڑھوگے، تو یہ نہ سوچنا کہ میں تمھیں خط لکھنا بھول گئی ہوں۔ مَیں ان ہاتھوں سے صرف جنگلی گیت لکھوں گی اور ایک نئی صبح کا انتظار کروں گی جو سیاہ نظام کو بدل دے۔ دنیا کے اس نظام کو بدل دے جو شکاریوں اور لیٹروں کو پیدا کرتا ہے، اور اگر میری زندگی میں وہ نئی روشن صبح آئی، تو میں تمھیں اپنے پیار کا سنہری خط لکھوں گی۔‘‘
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے