ایک جناب جن سے میری بھروسا اور ایمان داری کو لے کر بحث ہورہی تھی، تو انھوں نے میری بات سے غیر متفق ہوتے ہوئے کہا کہ ایمان داری، سچائی اور بھروسا نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ یہ سب کچھ طاقت ور لوگ کم زور کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ندا اسحاق کی دیگر تحاریر کے لیے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/ishaq/
اُن جناب کی اس بات سے مجھے شدید اختلاف ہوا۔ حالاں کہ بظاہر ان کی یہ بات بالکل درست معلوم ہوتی ہے، اگر ہم اپنے ملک کے حالات اور آس پاس کے لوگوں کے رویوں کا جایزہ لیں، تو۔
اس طرح اگر آپ انسانیت کی تاریخ کا جایزہ لیں، تو جنگل میں ایلفا میل (Alpha Male) اور بعد میں بادشاہ، مذہبی پیشوا اور پھر حکم ران جو عموماً نارساسسٹ (Narcissist) ، سائیکوپاتھ (Psychopath) اور سوشیو پاتھ (Sociopath) ہیں، انھوں نے انسانیت کی تاریخ میں عام انسانوں کا ان کے ہم درد (Empath) ہونے پر، فایدہ اٹھایا۔
آپ کا ہم سفر، باس، کولیگ، دوست، والدین، رشتہ دار جو ’’نارساسسٹ‘‘ ہیں، وہ آپ کی پوری زندگی تباہ کردیتے ہیں اور آپ کے پاس سوائے ’’ٹروما‘‘ اور بربادی کے کچھ نہیں بچتا…… لیکن کیا آپ ان کا کچھ بگاڑ سکتے ہیں؟ ایسے کتنے لوگ ہیں جو اس قسم کے ’’ابیوز‘‘ یا دھوکے کھانے کے بعد یا شدید غصہ اور ناانصافی کی تکلیف کو اپنی رگوں میں دوڑتا محسوس کرتے ہیں……؟ لیکن یاد رکھیے کہ انصاف ہمیشہ نہیں ملتا، نارساسسٹ ہمیشہ اپنے انجام کو نہیں پہنچتا، اگر تو اس کے پاس پاؤر اور پیسا ہے، تو پھر تو کبھی نہیں پہنچتا۔ جیسا کرم کرو گے ویسا ملے گا۔ انسانی رویوں کی پیچیدہ دنیا میں یہ فارمولا ہمیشہ کام نہیں کرتا۔
یہ ہماری خوش فہمی ہے کہ ایسے لوگوں کے ساتھ ہمیشہ برا ہی ہوتا ہے اور اگر اتفاق سے برا ہو بھی جاتا ہے، تو اس سے آپ کو کیا ملے گا؟
کیا آپ کے جذبات اور ضایع ہوا وقت، پیسا اور بھروسا بحال ہوجائے گا؟ آپ کا غصہ اور آپ کی تکلیف جایز ہے، لیکن کیا اس سب سے آپ کا ’’ابیوز ہیل‘‘ ہوجائے گا؟
پاکستان میں فٹ بال زوال پذیر کیوں؟:
https://lafzuna.com/blog/s-30489/
ہرگز نہیں، بلکہ آپ کا درد اپنی جگہ قایم ہے، تب تک قایم ہے جب تک آپ اس خوش فہمی سے باہر نکل کر خود کو بتا نہیں دیتے کہ آپ کو نارساسسٹ کو بھول کر خود پر توجہ دینی ہے۔ نارساسسٹ شاید کبھی اپنے انجام کو نہ پہنچے…… لیکن آپ اگر اس ابیوز کا بدلہ لینا چاہتے ہیں، تو اپنی نشو و نما پر کام کریں۔ نارساسسٹ کو اپنی نفسیات کی سرزمین سے در بدر کر دیں…… جب تک وہ آپ کے دماغ میں ہے تب تک آپ ابیوز ہورہے ہیں۔ آپ خود کو آگاہی اور تعلیم دیں کہ کس طرح آپ نے ٹاکسک لوگوں کے ابیوز کی بھینٹ نہیں چڑھنا۔ آپ دوسروں سے یہ امید نہیں لگا سکتے کہ وہ بدل جائیں یا آپ کی ایمان داری اور سچائی کا فایدہ نہ اٹھائیں۔
آپ کو پہلے خود کو سمجھنا ہوگا یعنی ’’سلف اویرنس‘‘……اور پھر ٹاکسک لوگوں کی پہچان کرنا سیکھنا ہوگا، تاکہ ان کے عذاب سے محفوظ رہ سکیں۔
ماڈرن دنیا کا احسان ہے کہ انفارمیشن کو اتنا عام کردیا گیا ہے کہ ان ’’نارساسسٹ‘‘، ’ؔ’سائیکوپاتھ‘‘ اور ’’سوشیوپاتھ‘‘ کے ابیوز کو نہ صرف پہچاننا سکھایا بلکہ اس ابیوز کو ہیل (Heal) کرنا بھی سکھایا۔
٭ بھروسا اور سچائی، اخلاقیات ہیں یا اقدار؟ :۔ڈھیر سارے لوگ ایمان داری، سچائی اور کھرا پن (Authenticity) کو اخلاقیات کے زمرے میں لے کر آتے ہیں، لیکن مَیں اور جن لوگوں کو مَیں فالو کرتی ہوں، وہ ان خصوصیات کو اقدار کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
اخلاقیات آپ پر مسلط کی جاتی ہیں یا سکھائی جاتی ہیں یا پھر شاید سماجی مخلوق ہونے کی وجہ سے ہماری بیالوجی میں شامل ہوتی ہیں۔ یہ ایک نہ ختم ہونے والی بحث ہے…… جب کہ اقدار کا چناو آپ خود کرتے ہیں۔ آپ کن خصوصیات، عادات، رویوں کا چناو کرتے ہیں۔ یہ آپ پر منحصر ہوتا ہے اور ان کا آپ کی زندگی پر بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔بھروسا توڑنا یا نہ توڑنا آپ کے اختیار میں ہوتا ہے اور تبھی یہ میری نظر میں اقدار ہیں (میرے نظریات غلط بھی ہوسکتے ہیں۔)
افغانستان کا مستقبل:
https://lafzuna.com/blog/s-30183/
لیکن یہاں کہانی میں ایک دلچسپ موڑ ہے۔ عموماً لوگوں کو لگتا ہے کہ فلاں انسان اتنا ذہین ہے اور وہ اتنی بہترین باتیں کرتا ہے، تو یقینا وہ انسان بھی ویسا ہوگا جیسی وہ باتیں کرتا ہے…… لیکن اکثر و بیشتر ایسا نہیں ہوتا۔ اکثر لوگ جن باتوں کا پرچار کرتے ہیں، وہ ان کے اقدار میں شامل ہی نہیں ہوتیں۔ اور یہی وہ پوائنٹ ہے جہاں ان کی باتوں اور عمل میں تضاد آتا ہے…… لیکن ایسے لوگوں کو پہچاننا بہت مشکل ہوتا ہے اور ایسے شاطر اور ’’چارمنگ‘‘ استادوں کو ’’سائیکالوجسٹ نارساسسٹ‘‘ کہتے ہیں۔
قارئین آپ سوچتے ہوں گے کہ آج میں اچانک سے نارساسزم اور ہم دردی کا راگ کیوں الاپ رہی ہوں؟ کیوں کہ آج کل میں ’’نارساسسٹک پرسنلٹی ڈس آرڈر‘‘ (Narcissistic Personality Disorder) پر کچھ پڑھ رہی ہوں۔ جو بھی نارساسسٹ کے ابیوز سے گزر چکے یا گزر رہے ہیں، وہ جان لیں کہ یہ کوئی معمولی ابیوز نہیں۔ اپنے ساتھ ہم دردی (Compassion) کا اظہار کریں۔ کیوں کہ آس پاس والے اور معاشرہ اس ابیوز کو تسلیم نہیں کرتا۔
٭ نارساسسٹ اور ہم درد ’’ین ینگ‘‘ (Yin Yang) کی مانند ہیں:۔ دنیا میں نارساسسٹ تھے، ہیں اور رہیں گے۔ اور یوں ہی دنیا میں ہم درد لوگ بھی تھے، ہیں اور رہیں گے۔ یہ دونوں ایک دوسرے کے بغیر کچھ بھی نہیں۔ یہ دونوں ہمیشہ ایک ساتھ رہیں گے۔ ایک دوسرے کی تکمیل (Complement)، ایک دوسرے کی تردید (Contradict)کرتے رہیں گے، بالکل ین ینگ (Yin Yang) کی مانند۔ اس لیے اگر کوئی بھی قربانی دے یا اپنا سب کچھ نچھاور کریں، تو اپنی ذمے داری پر کریں، یہ سوچ کر کریں کہ ضروری نہیں کہ صلہ ملے گا یا نارساسسٹ آپ کی محبت اور ہم دردی کے سایے میں بدل جائے گا۔
یاد رکھیے کہ یہ ہم درد ہی ہے جس کی وجہ سے انسانیت قایم ہے، ورنہ تو سارے ’’اینٹی سوشل پرسنلٹی ڈس آرڈر‘‘ (Anti-social Personality Disorder) والے انسانیت کا قلع قمع کرچکے ہوتے، جیسا کہ ہمیشہ کرتے آئے ہیں۔ ہم درد ہونا برا نہیں۔ آپ کی ہم دردی آپ کی کم زوری نہیں، بلکہ یہ آپ کی طاقت ہے۔ کیوں کہ یہ آپ کو ایک نارمل انسان بناتی ہے…… لیکن اگر ہم درد (Empath) ایک آگاہ ہم درد (Educated Empath) نہیں، تو ’’نارساسزم‘‘ ہمیشہ سرخ رو ہوتا رہے گا اور آپ کی ہم درد فطرت آپ کے لیے عذاب بنی رہے گی۔
٭ نارساسزم کا توڑ:۔ نارساسزم کا سب سے بڑا توڑ کھرا پن (Authenticity) ہے۔ نارساسزم ڈھیر ہوجاتا ہے جب اس کا سامنا شعور یافتہ کھرے پن (Conscious Authenticity) سے ہوتا ہے۔ کیوں کہ نارساسزم کی بنیاد خیالی اور کھوکھلی ہے۔ نارساسسٹ اپنا ایک جھوٹا ’’سلف امیج‘‘ بناتے ہیں، تاکہ دوسروں کو کنٹرول کرسکیں۔ نارساسسٹ کی زندگی بہت مشکل ہوتی ہے۔ کیوں کہ ان کے اندر کا خالی پن اور ان کوجھوٹا امیج بنائے رکھنے میں بہت محنت لگتی ہے۔ نارساسسٹ ہونا آسان نہیں۔ نارساسزم کی تہہ میں ڈھیر ساری شرمندگی ہوتی ہے۔ نارساسسٹ بہت کم زور ہوتے ہیں۔ یقینا نرگسیت پسند ہونا آسان نہیں…… لیکن یہ سب سوچ کر بھی اپنے دل کو جھوٹی تسلی نہ دیں۔
یاد رکھیں اگر ہم درد لوگ شعور یافتہ یا آگاہ نہیں ہوتے، تو جیت ہمیشہ نارساسزم کی ہوتی رہے گی!
آدھی رات، کافی اور یادوں کا اُمنڈتا طوفان:
https://lafzuna.com/blog/s-30179/
نارساسسٹ اور ہم درد کی یہ جنگ ہمیشہ چلتی رہے گی، لیکن ہماری بقا کے لیے ضروری ہے کہ ہم درد والی ’’سائیڈ تھوڑی‘‘ بھاری رہے۔ تھوڑا بہت نارساسزم اچھا ہے۔ توازن برقرار رہتا ہے…… اور گیم کھیلنے میں مزا بھی آتا ہے!
…………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔