تحریر و ترتیب: میثم عباس علیزئی
(’’فلسفہ کی تاریخ‘‘ دراصل ڈاکٹر کامریڈ تیمور رحمان کے مختلف لیکچروں کا ترجمہ ہے۔ یہ اس سلسلے کا بیس واں لیکچر ہے، مدیر)
ہم نے اس سے پہلے جتنے بھی فلاسفروں کے بارے میں ذکر کیا ہے، وہ ایک طرف تو فلاسفر ہیں، تو دوسری طرف ایک طرح کے سائنس دان بھی ہیں۔ مطلب یہ کہ جس طرح وہ سوال پوچھ رہے تھے، وہ آج کے فلاسفر نہیں پوچھتے، بلکہ وہ آج کے سائنس دان پوچھتے ہیں۔ مثال کے طور پر سب سے اہم بات یہ کہ مادے کے حوالے سے جو سوالات ہیں، قدرت کے حوالے سے جو سوالات ہیں، کئی ورکس ہیں ان کا نام ہی "On Nature” (قدرت پر) ہے۔ پرمینڈیر نے اس پر کتاب لکھی، زینوپھنیز نے اس پر کتاب لکھی، تھیلیس نے ریاضی پر کتنا کچھ لکھا، اس طرح پرمینیڈیز نے ریاضی پر لکھا، "Pythagorean” نے ریاضی پر کتنا کچھ لکھا، اِناگزگورس نے چاند، سورج اور ستاروں پر کیا کچھ لکھا اور بتایا، کتنا کچھ دریافت کیا، ڈیموکریٹس نے ایٹم کے حوالے سے کتنا کچھ لکھا۔
پھر بنیادی طور پر مادہ جس چیز سے بنا ہوا ہے، اس پر کتنی بحث چلی، ایک چیز سے بنا ہے، چار چیزوں سے بنا ہے…… وغیرہ! اس طرح مادے کے اندر تبدیلی کس طرح ہوتی ہے؟ یہ وہ سوال نہیں، جو ہم آج کے فلسفے سے جوڑتے ہیں، بلکہ یہ وہ سوال ہیں جو آج ہم سائنس سے جوڑتے ہیں۔ لہٰذا جو فلسفے کی شروعات ہے، وہی درحقیقت سائنس کی شروعات ہے۔ سائنس اور فلسفے کو آج کے دور میں الگ الگ نہیں لکھا جاتا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اُن فلاسفروں کو نیچرل فلاسفر بھی کہتے ہیں…… اور اُن کے فلسفے کو ہم نیچرل فلاسفی بھی کہتے ہیں۔
یہ جو نیچرل فلاسفی ہے، اس کے نتیجے میں یونان کے لوگوں کی سوچ کے اندر ایک بہت بڑی تبدیلی رونما ہونا شروع ہوئی۔ ایک انقلاب شروع ہوا۔ اگرچہ ایک سیاسی انقلاب تو نہیں تھا، یعنی سیاسی بغاوتیں جاری تھیں، مگر ایک بہت بڑی نظریاتی تبدیلی آئی۔
٭ یونانی لوگوں کی روایتی سوچ:۔ جو یونان کے روایتی لوگ تھے، اُن کا نقطۂ نظر یہ تھا کہ اُن کی زندگی کے اندر جو تمام چیزیں ہوتی ہیں، واقعات ہوتے ہیں، اُس کے پیچھے انسانوں کی اپنی مرضی نہیں ہوتی، بلکہ دیوتا کی مرضی ہوتی ہے۔ انسان کا تقدیر پہلے سے لکھا ہے، ہر انسان کا تقدیر تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور اُن کا جو سب سے بڑا مندر تھا "Appolo at Delphi”…… اس پر بڑا بڑا یہ درج تھا کہ "Know Thyself” یعنی اپنے آپ کو پہچانو……! جس سے یونان کے لوگوں کی یہ مراد تھی کہ اس بات کو جانو کہ تمھاری تقدیر تبدیل نہیں ہوسکتی، یعنی اگر تم اس غلط فہمی میں ہو کہ تم اپنے مقدر کو تبدیل کرلوگے، تو یہ بالکل ایک بھول ہے، ایک خواب ہے۔
"Greek Tragedies” جو ہیں، وہ بنیادی طور پہ اسی تصور کو نمایاں کرتی ہیں، "Greek Tragedies” میں Traged ہیرو ہوتا تھا۔ اُس کے ساتھ ہمیشہ یہی ہوتا تھا کہ وہ یہ سمجھتا تھا کہ مَیں اپنے مقدر کو تبدیل کرلوں گا۔ مَیں اپنی مرضی کے فیصلے میں کامیاب رہوں گا، اور تقدیر کو دوبارہ لکھ لوں گا، مگر کبھی اُس ہیرو کی جیت نہیں ہوتی۔ ہمیشہ اُس کی شکست ہوتی ہے۔ بار بار اِس بات کو یونانیوں کے ذہنوں میں اُجاگر کر رہے تھے کہ آپ کے مقدر میں جو بات لکھی ہے، وہ وہی ہوگی…… جو ہوتا ہے، وہ ہوگا۔”What will be shall be!”
اس کو ہم کہتے ہیں "Greek Fatalism” اب جب نیچرل فلسفہ مقبول ہونا شروع ہوا، تو اُس نے اُس "Fatalism” پر سوال کرنا شروع کیا۔
اُس نے یہ کہا کہ نیچرل فلاسفی میں ایسا نہیں، بلکہ قدرت کے اندر کچھ قدرتی اُصول اور قوانین ہیں۔ وہ کسی دیوتا کے نتیجے میں قائم نہیں ہوئے۔ وہ قدرت کی اپنی قدرت میں شامل ہیں۔ وہ مادے کی بنیادی خصوصیات میں شامل ہیں۔ لہٰذا اُس کے اندر جو تبدیلی آپ دیکھتے ہیں، وہ کسی دیوتا کے نتیجے میں تبدیلی نہیں، بلکہ وہ قدرت کے اندر اپنے قدرتی اصول کے نتیجے میں آتی ہے۔
سب سے اچھی مثال اس کی یہ دی جاسکتی ہے کہ جب یونان میں زلزلہ آتا تھا، تو یونان کے لوگوں کا یہ خیال تھا کہ یہ کوئی دیوتا ہم سے ناراض ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں زلزلہ آیا ہے…… مگر آپ نے دیکھا کہ جو نیچرل فلاسفرز تھے، وہ اِس چیز کو اِس طرح بالکل نہیں دیکھتے تھے۔ وہ یہ جواب دیتے تھے کہ زلزلہ یا تو سمندر میں لہروں کی وجہ سے آتا ہے، جس پر پوری دنیا تیر رہی ہے، یا پھر وہ ہوا کی لہروں کے نتیجے میں آتا ہے۔
اس طرح اور بھی مثالیں دی جا سکتی ہیں، مگر سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب نیچرل فلاسفی انسان کے ذہن اور ارتقا پر اثر انداز ہونا شروع ہوا، تو یونان کے لوگوں نے اپنی تاریخ مختلف انداز میں لکھنا شروع کر دی۔ اُنھوں نے یہ سوچا کہ جو مختلف چیزیں انسانوں کے ساتھ ہوئی ہیں تاریخ میں، وہ انسانوں کے اپنے فیصلوں کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔ لہٰذا دو ایسے فرد پیدا ہوئے کہ جس کو ہم کریڈٹ کرتے ہیں کہ وہ پہلے "Historians” تھے۔ "Herodotus” اور "Thucydides” وہ پہلے لوگ تھے، جنھوں نے تاریخ کو قدرتی عمل کے طور پر دیکھنا شروع کیا اور ہم سمجھتے ہیں کہ اُنھوں نے تاریخ کا جو عنوان ہے، اُس کو جنم دیا۔
نیچرل فلسفہ کا جو دوسرا بڑا عظیم اثر تھا، وہ تھا صحت کے حوالے سے۔ صحت کے علم کے حوالے سے قدیمی یونان میں روایتی سوچ یہ تھی کہ انسان بیمار اِس وجہ سے ہوتا ہے کہ جب دیوتا انسان سے ناراض ہو…… بلکہ اُن کا یہ بھی تصور تھا کہ جو مختلف سیارے اور ستارے ہیں، جب وہ تبدیل ہوتے ہیں، اُس تبدیلی کے نتیجے میں انسان صحت مند یا بیمار ہو جاتا ہے۔
آپ نے "Influenza” کے بارے میں سنا ہوگا، جس کو ہم "Common cold”کہتے ہیں۔ "Influenza” بھی ایک یونانی لفظ ہے، جو "Influence” سے نکلا ہے، جس کا مطلب ہے: "Malign influence of the stare” کہ جب ستاروں سے آپ متاثر ہوں، یعنی "Influence” ہو، تو آپ کو "Influenza” ہوجاتا ہے، آپ بیمار ہوجاتے ہیں۔
تو نیچرل فلسفہ جیسے جیسے یونان کے اندر پھیلا، تو ایسے لوگ پیدا ہوئے جنھوں نے قدرتی تفصیلات ڈھونڈنا شروع کیں…… قدرتی جواب ڈھونڈنا شروع کیے کہ انسان بیمار کیوں ہوتا ہے، وغیرہ۔
اولین 19 لیکچر بالترتیب نیچے دیے گئے لنکس پر ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں:
1) https://lafzuna.com/history/s-33204/
2) https://lafzuna.com/history/s-33215/
3) https://lafzuna.com/history/s-33231/
4) https://lafzuna.com/history/s-33254/
5) https://lafzuna.com/history/s-33273/
6) https://lafzuna.com/history/s-33289/
7) https://lafzuna.com/history/s-33302/
8) https://lafzuna.com/history/s-33342/
9) https://lafzuna.com/history/s-33356/
10) https://lafzuna.com/history/s-33370/
11) https://lafzuna.com/history/s-33390/
12) https://lafzuna.com/history/s-33423/
13) https://lafzuna.com/history/s-33460/
14) https://lafzuna.com/history/s-33497/
15) https://lafzuna.com/history/s-33524/
16) https://lafzuna.com/history/s-33549/
17) https://lafzuna.com/history/s-33591/
18) https://lafzuna.com/history/s-33611/
19) https://lafzuna.com/history/s-33656/
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔