تحریر و ترتیب: میثم عباس علیزئی
(’’فلسفہ کی تاریخ‘‘ دراصل ڈاکٹر کامریڈ تیمور رحمان کے مختلف لیکچروں کا ترجمہ ہے۔ یہ اس سلسلے کا آٹھواں لیکچر ہے، مدیر)
٭ اینیگزیمینیز (Anaximenes):۔ اینیگزمینیز کی پیدایش ہوتی ہے 585 قبلِ مسیح میں، اور وفات ہوتی ہے 525 قبلِ مسیح میں۔
اینیگزمینیس بھی "Miletus” کارہنے والا تھا اور اپنے استاد ’’اینیگزیمینڈر‘‘ کی طرح ’’اینیگزیمینیز‘‘ کا بھی یہی خیال تھا کہ دنیا کی ہر ایک چیز ایک ہی مادے سے بنی ہے، لیکن اینیگزیمینیز کا تھیلیس اور اینیگزیمینڈر کے ساتھ اس بات پر اختلاف تھا کہ نہ تو وہ چیز پانی ہے اور نہ "Aperion” بلکہ وہ چیز ’’ہوا‘‘ ہے۔
اینیگزیمینڈر کے مطابق ہوا جب ٹھنڈی ہوتی ہے، تو یہ پانی بن جاتی ہے اور جب پانی ٹھنڈا ہوجاتا ہے، تو یہ برف بن جاتا ہے۔ برف جب مزید ٹھنڈی ہو جاتی ہے، تو اس سے پتھر بن جاتا ہے اور جب ہوا گرم ہوجاتی ہے، تو اس سے بادل اور آگ بن جاتا ہے …… یعنی دنیا کی ہر چیز صرف اور صرف ہوا سے بنی ہے۔ حتیٰ کہ زندگی کی ضروریات بھی۔ اینیگزیمینیز کو اس کا تصور اس طرح آیا ہوگا کہ جب کوئی انسان یا جانور مر جاتا ہے، تو وہ سب سے پہلے سانس لینا چھوڑ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اُس کا خیال تھا کہ انسان کی روح یا کسی بھی چیز کی روح دراصل ہوا ہی ہے۔
٭ زلزلے کے اسباب:۔ اینیگزیمینیڈر کی طرح اینیگزیمینیز کا بھی یہ خیال تھا کہ دنیا تیر رہی ہے۔ اینیگزیمینڈر کا خیال تھا کہ دنیا پانی پر تیر رہی ہے، لیکن اینیگزیمینیز کا یہ تصور تھا کہ دنیا ہوا پر تیر رہی ہے اور جب ہوا میں اُونچ نیچ آتی ہے، تو نتیجے میں زلزلہ آتا ہے، نہ کہ پانی میں لہروں کی وجہ سے۔
٭ سورج، چاند اور دنیا:۔ اینیگزیمینیز کا یہ خیال تھا کہ سورج اور چاند اسی مادے سے بنے ہیں جس مادے سے یہ دنیا بنی ہے۔ اُس وقت یہ بہت بڑی بات تھی۔ کیوں کہ اُس وقت کسی کو بھی یہ معلوم نہیں تھا بلکہ اکثر لوگوں کا یہ خیال تھا کہ سورج اور چاند دیوتا ہیں۔
٭ مائکروکوسم (Microcosm):۔ اینیگزیمینیز نے ایک زبردست تصور یہ دیا کہ کائنات میں جتنے بھی قدرتی اُصول اور قوانین ہیں، جو ہمیں نظر آ رہے ہیں، جو ہم سمجھ پارہے ہیں، وہ تمام قدرتی اصول اور قوانین ایک ہی انسان کے اندر لاگو ہوتے ہیں…… یعنی اگر دنیا "Cosmos” ہے، تو انسان "Microcosm” ہے۔
اینیگزیمینیز نے اپنے استاد ’’اینگزیمینڈر‘‘ سے ’’یونٹی آف آپوزیٹس‘‘ (Unity of Opposites)کے قانون کو لیا اور اس نے کہا کہ بالکل الٹ قوتوں کا تضاد (Unity of Opposites) ہمیں ہر جگہ نظر آتا ہے اور اسی کے نتیجے میں ہمیں ایک مسلسل تبدیلی بھی نظر آرہی ہے۔
تھیلیس، اینیگزیمینڈر اور اینیگزیمینیز پہلے فلاسفرز تھے، جنھوں نے سوچ کی ایک نئی روایت شروع کی جسے آج ہم فلسفہ کہتے ہیں۔
پہلا، دوسرا، تیسرا، چوتھا، پانچواں، چھٹا اور ساتواں لیکچر بالترتیب پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنکس پر کلک کیجیے:
1)  https://lafzuna.com/history/s-33204/
2)  https://lafzuna.com/history/s-33215/
3)  https://lafzuna.com/history/s-33231/
4)  https://lafzuna.com/history/s-33254/
5)  https://lafzuna.com/history/s-33273/
6)  https://lafzuna.com/history/s-33289/
7)  https://lafzuna.com/history/s-33302/
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔