پیر کی شام کوئی 8 بج کر 20 منٹ پر اطلاع آئی کہ کبل پولیس لائن میں زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی ہے۔دھماکا اتنا زور دار تھا کہ اس کی آواز مینگورہ شہر میں بھی سنی گئی، حالاں کہ کبل، مینگورہ شہر سے 10 کلومیٹر دور ہے۔
کامریڈ امجد علی سحابؔ کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/sahaab/
مَیں نے جلدی جلدی جوتے پہنے اور ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ گیا۔ وہاں پہنچ کر پتا چلا کہ ابھی زخمیوں کو لایا جا رہا ہے۔ موبائل فون ہاتھ میں تھا کہ ایسے میں سائرن بجاتی ایمبولینس گاڑی ہسپتال میں داخل ہوئی۔ جیسے ہی زخمی کو گاڑی میں سے نکالا گیا، تو اس کا چہرہ مسخ ہوچکا تھا۔ نیز اس کا پورا جسم خون میں لت پت تھا۔
تقریباً 30زخمیوں کو ایمرجنسی وارڈ لایا گیا، جن میں 3زندگی کی بازی ہار گئے۔ آخری اطلاعات ملنے تک 50 سے زائد پولیس اہل کار اور عام افراد زخمی اور 15 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
ایمرجنسی وارڈ کے اندر ایک زخمی سے مَیں نے بات کرنے کی کوشش کی، تو اُس نے ہاتھ کے اشارے سے کہا کہ مجھے کچھ سنائی نہیں دے رہا اور کانوں میں جیسے گھنٹیاں بج رہی ہیں۔
پاس ہی دوسرے بیڈ پر ایک زخمی سے بات کی، تو اُس نے کہا کہ دھماکے کے وقت وہ تھانے کے اندر تھا۔ ’’دھماکے کے ساتھ ہی بجلی منقطع ہوگئی اور عمارت نے آگ پکڑ لی۔ مَیں حواس باختہ ہوگیا۔ جیسے تیسے ہمت باندھی، تو پتا چلا کہ لوگ اِدھر اُدھر زخمی پڑے کراہ رہے ہیں۔ عید کا تیسرا روز تھا۔ اہل کار چھٹیوں کے بعد ڈیوٹی پر تھے۔ کچھ بارکوں میں تھے اور کچھ ڈیوٹی دے رہے تھے۔ کئی بارکوں کی عمارتیں زمین بوس ہوگئی ہیں، جن کے اندر اہل کار موجود تھے۔ مجھے خدشہ ہے کہ جانیں زیادہ ضائع ہوں گی۔‘‘
اس موقع پر جب مَیں وہاں موجود تھا، ہر گزرتے لمحے کے سات سوات کے کونے کونے سے لوگ ہسپتال کی طرف جوق درجوق آنے لگے۔ ایک اعلان ہوا کہ خون کے عطیات کی ضرورت ہے۔ کئی نوجوان بلڈ بینک کی طرف لپکے اور خون کے عطیات دیے۔ عوام رضاکاروں کی شکل میں زخمیوں کو گاڑیوں سے اُتار کر وارڈ لے جا تے ہوئے بھی دکھائی دئیے۔
دریں اثنا سوات اولسی پاسون کے نوجوان آفتاب خان کی راہنمائی میں ہسپتال آئے۔ انھوں نے کہا کہ کل کبل پولیس لائن کے سامنے دھماکا کرنے والوں اور سوات کے امن کو برباد کرنے والوں کے خلاف کل احتجاج ہوگا۔
اس طرح ایک اور احتجاج مینگورہ شہر کے نشاط چوک میں بھی ہونے جا رہا ہے۔سوات اولسی پاسون کے آفتاب خان نے اہلِ سوات سے اپیل کی کہ آج بمورخہ 25 اپریل 2023ء بوقتِ 2 بجے کبل چوک میں ہونے والے احتجاج میں شرکت کریں۔ ورنہ آنے والے حالات کا مقابلہ مشکل ہوگا۔
دوسری طرف ڈی پی اُو سوات نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل دھماکا نہیں تھا، بلکہ تھانے کے کوت میں پڑے بارود کے پھٹنے سے نقصان اٹھانا پڑا۔ ڈی پی اُو کی اس بات پر سوات کے سینئر صحافی فیاض ظفر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’فیس بک‘‘ پر لائیو آکر مہرِ تصدیق ثبت کردی۔
ان تمام باتوں کے باوجود اس امر سے انکار ممکن نہیں کہ یہ دھماکا نہیں بلکہ کوت کا بارود پھٹنے کی وجہ سے نقصان ہوا ہے۔ بہر حال صبح کا سورج طلوع ہونے کے بعد جب انوسٹی گیشن کا عمل پورا ہوجائے گا، تو خود ہی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔
یہ بھی ممکن ہے کہ ’’مملکتِ خداداد پاکستان‘‘ میں ہونے والے دیگر دھماکوں کی طرح اس پر بھی وقت کے ساتھ گرد پڑ جائے اور ہم چند نئی قبروں پر ’’شہدا‘‘ کے رنگین کتبے چڑھا کر بری الذمہ ہوجائیں۔ پشاور پولیس لائن کے حالیہ دھماکا ہمارے سامنے واضح ترین مثال ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔