13 اپریل برصغیر پاک و ہند کی تاریخ میں ایک سیاہ ترین دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔
وکی پیڈیا کے مطابق 13 اپریل 1919ء کو امرتسر، مشرقی پنجاب (بھارت) میں سکھوں کے عہد کے جلیانوالہ باغ میں انگریز فوج نے سیکڑوں حریت پسندوں کو گولی مار کر ہلاک کیا۔
اس قتل عام کا باعث رسوائے زمانہ ’’رولٹ ایکٹ مجریہ 21 مارچ 1919ء‘‘ تھا، جس کے ذریعے ہندوستانیوں کی رہی سہی آزادی بھی سلب کر لی گئی تھی۔ اس موقع پر تمام ملک میں مظاہروں اور ہڑتالوں کے ذریعے اس ایکٹ کے خلاف احتجاج کیا جا رہا تھا اور امرتسر میں بھی بغاوت کی سی حالت تھی۔
13 اپریل 1919ء کو جنرل ڈائر نے پچاس فوجیوں اور دو آرمرڈ گاڑیوں کے ساتھ وہاں پہنچ کر کسی اشتعال کے بغیر مجمع پر فائرنگ کا حکم دیا۔ اس حکم پر عمل ہوا اور چند منٹوں میں سیکڑوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

جلیانوالہ باغ میں سیکڑوں حریت پسندوں کو موت کی نیند سلانے والا جنرل ڈائر۔ (photo: hindustantimes.com)

باغ کا رقبہ 6 سے 7 ایکڑ جتنا تھا اور اس کے پانچ دروازے تھے۔ جنرل ڈائر کے حکم پر فوجیوں نے مجمع پر دس منٹ گولیاں برسائیں اور زیادہ تر گولیوں کا رُخ مذکورہ دروازوں سے نکلنے والے لوگوں کی جانب تھا۔
برطانوی حکومت نے ہلاک شدگان کی تعداد 379 جب کہ زخمیوں کی تعداد 1200 بتائی۔ دیگر ذرائع نے ہلاک شدگان کی کل تعداد 1000 سے بھی زائد بتائی۔
اس ظلم نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا اور برطانوی اقتدار سے ان کا بھروسا اُٹھ گیا۔ ناقص ابتدائی تفتیش کے بعد ہاؤس آف لارڈز میں جنرل ڈائر کی توصیف نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور تحریکِ عدم تعاون شرو ع ہو گئی۔