تاریخ گواہ ہے کہ کچھ انسان اپنی زندگی میں ایسا مقام حاصل کرلیتے ہیں کہ اُن کی وفات کے بعد صرف اُن کی ذات ہی نہیں جاتی، بل کہ ایک عہد، ایک فکر اور ایک روایت بھی رخصت ہوجاتی ہے۔ وہ اپنے عمل، کردار اور اخلاص سے دلوں میں ایسی جگہ بنالیتے ہیں کہ وقت کا سفر بھی اُن کی یاد کو مٹا نہیں پاتا۔
ایسی شخصیات کا خلا صرف جسمانی نہیں، بل کہ فکری، دینی، جماعتی یا قومی ہوتا ہے۔ اُن کی کمی ہر موقع پر محسوس کی جاتی ہے…… مشوروں میں، فیصلوں میں، میدانِ عمل میں اور دل کی تنہائیوں میں بھی۔ لوگ کہتے ہیں کہ ’’ہر آنے والا جاتا ہے‘‘، مگر بعض جانے والے واقعی پھر واپس نہیں آتے، نہ اُن جیسا اخلاص، نہ اُن جیسی قربانی، نہ وہ تدبر، نہ وہ حکمت۔
٭ قاری عبدالباعث صدیقی، ایک جامع شخصیت:۔ قاری عبدالباعث صدیقی صاحب 1944ء میں ضلع شانگلہ کے علاقے مخوزی چوگا میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد، اُنھوں نے دار العلوم سرحد پشاور اور دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک سے درسِ نظامی کی تکمیل کی۔ بعد ازاں، قاری اظہار احمد تھانوی سے تجوید اور قرأت سبعہ وعشرہ کی تعلیم حاصل کی۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد، قاری عبدالباعث صدیقی صاحب نے کراچی میں مدرسہ انوارالقرآن صدیقیہ اور جامع مسجد قدسیہ کی بنیاد رکھی۔ یہ ادارہ بعد ازاں ایک جامع دینی مرکز میں تبدیل ہوگیا۔ 1990ء میں اُنھوں نے سوات واپس آکر لنڈیکس میں مدرسہ دار القرآن میں تدریس کا آغاز کیا، جہاں اُنھوں نے شعبۂ تجوید کی ذمے داری سنبھالی۔ اُن کے کئی شاگرد دنیا کے مختلف ممالک میں قرأت اور تجوید کی تدریس میں مصروف ہیں۔
٭ سیاسی وابستگی:۔ قاری عبدالباعث صدیقی صاحب کی سیاسی وابستگی جمعیت علمائے اسلام سے رہی۔ 1988ء سے تاحیات مرکزی شورا کے رکن رہے اور مرکزی نائب امیر بھی منتخب ہوئے۔ 2002ء سے 2007ء تک حلقہ این اے 29 سوات سے قومی اسمبلی کے رُکن رہے۔ اُن کی سیاست کا محور عوامی فلاح، اسلامی اقدار کی ترویج اور ملک کی ترقی تھا۔
٭ شخصیت:۔ قاری عبدالباعث صدیقی صاحب کی شخصیت ایک جامع دینی، تعلیمی اور سیاسی راہ نما کی حیثیت رکھتی ہے۔ اُنھوں نے اپنی زندگی کو دین کی خدمت، تعلیم اور عوامی فلاح کے لیے وقف کیا۔ اُن کی خدمات آج بھی یاد رکھی جاتی ہیں۔ وہ ایک نفیس، بااخلاق اور مخلص انسان تھے ۔
٭ اُصول پسند راہ نما:۔ قاری عبدالباعث صدیقی رحمۃ اللہ علیہ نہ صرف ایک جید عالمِ دین تھے، بل کہ ایک مدبر، متواضع اور اُصول پسند راہ نما بھی تھے۔ مجھے یہ شرف حاصل رہا کہ تقریباً 18 سال تک آپ کے ساتھ جماعتی و سیاسی سفر میں ہم رکاب رہا۔ اس طویل رفاقت میں، مَیں نے اُنھیں ہمیشہ ایک سچے مسلمان، مخلص رفیق اور فہم و فراست سے بھرپور راہ نما پایا۔
٭ اتحاد و اتفاق کا استعارہ:۔ قاری صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا دل دینی غیرت سے لب ریز اور ذہن حکمت و بصیرت سے معمور تھا۔ وہ فیصلے کرتے، تو قرآن و سنت کی روشنی میں…… اور بات کرتے تو نرمی، دلیل اور احترام سے ۔ اُن کی موجودگی نہ صرف جماعت کے لیے، بل کہ عام افراد کے لیے بھی سکون اور راہ نمائی کا ذریعہ تھی۔ سیاسی میدان میں اُن کی بصیرت، جماعتی نظم و ضبط اور اُصول پسندی قابلِ تقلید تھی۔ وہ اختلافات میں بھی اتحاد کی راہیں نکالتے اور ہمیشہ جماعت کو جوڑنے کی فکر رکھتے تھے۔
٭ انتقال:۔ قاری عبدالباعث صدیقی صاحب رحمتہ اللہ علیہ 2012ء میں دل کے عارضے کے باعث انتقال کرگئے۔ اُن کی وفات ایک عظیم نقصان تھا، لیکن اُن کی دینی خدمات اور شاگردوں کی تعداد اُن کے ورثے کا غماز ہے۔ اُن کی وفات نہ صرف ذاتی نقصان ہے، بل کہ جماعتی اور قومی سطح پر ایک خلا بھی ہے، جو شاید ہی کبھی پُر ہو سکے ۔
اللہ تعالیٰ اُن کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں اُن کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

One Response
ماشاءاللہ حاجی اسحق زاھد ایک بہترین منتظم اور قابل قدر شخصیت ہے