(نوٹ:۔ ’’سوات اولسی جرگہ‘‘ یکم جون 2025ء کو کبل کے علاقہ ہزارہ میں منعقد ہوا تھا۔ یہ اعلامیہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے فیس بُک آفیشل پیج سے اٹھا گیا ہے۔ اس میں املا اور زبان کی ضروری تصحیح کے علاوہ کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی گئی ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)
1:۔ سوات کا یہ عوامی جرگہ مارچ 2022ء ’’بنو قومی جرگہ‘‘ کا تسلسل ہے۔ ضلع سوات کا یہ نمایندہ عوامی جرگہ، بنو قومی جرگہ منعقدہ 11 تا 14 مارچ 2022ء اور 3 مئی 2025ء صوابی جرگہ کے تمام فیصلوں کی توثیق اور اُنھیں عملی شکل دینے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا اعلان کرتا ہے۔
2:۔ یہ جرگہ 1991ء کے انڈس واٹر ٹریٹی کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ جو بین الا قوامی بہترین روایات اور معاہدوں کے عین مطابق ہو، جس میں پشتونخوا ’’اپر ریپارین‘‘ (Upper Riparian) کے اُصولوں کے مطابق جملہ حقوق دیے جائیں۔
3:۔ یہ نمایندہ جرگہ 25ویں آئینی ترمیم اور اس کے نتیجے میں فاٹا اور پاٹا پر نافذ کیے گئے تمام ٹیکسز کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ یہ جرگہ واضح طور پر یہ اعلان کرتا ہے کہ سوات پر کوئی ٹیکس قابلِ قبول نہیں۔ جب تک کہ ریاستِ سوات کے ادغام معاہدوں، عوامی رائے، بدامنی اور قدرتی آفات کے تباہ حال معیشت کو تسلیم کرتے ہوئے کوئی نیا سماجی اور معاشی فریم ورک طے نہ کیا جائے۔ سوات کے عوام پر زبر دستی کوئی ٹیکس مسلط نہیں کیا جائے گا۔
4:۔سوات اولسی جرگہ، سوات ایکسپریس وے کے خلاف نہیں، مگر ترقی کے نام پر زرعی زمینوں پر قبضے کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
5:۔ گذشتہ 8 سالوں میں متبادل روٹ کے حق میں 100 سے زائد جرگے اور سیمنار ہوچکے ہیں۔ یہ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ ایکسپریس وے دریائے سوات کے کنارے عوامی جرگوں کی قراردادوں کے مطابق تعمیر کیا جائے، تاکہ زمین، ماحول اور مقامی آبادی محفوظ رہے۔
6:۔ ایکسپریس وے: سوات کا یہ اولسی جرگہ بشام تا خو از خیلہ ایکسپریس وے کے مجوزہ راستے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہے۔ کیوں کہ یہ قیمتی زرعی زمین اور دیہی آبادیوں کو نقصان پہنچاتا ہے، سیلاب کا خطرہ بڑھاتا ہے اور ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی ہے، جن سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور ٹنلز کا استعمال کرتے ہوئے راستہ تبدیل کیا جائے۔
7:۔ سوات کا یہ اولسی جرگہ پرانے بندوبست کے علاوہ کسی سروے اور زمین کے انتقال اور ان کو مالکانہ حق سے محروم کرنے کے منصوبوں کو رد کرتا ہے۔ خواہ وہ پہاڑوں میں ہو، یا دریا کے کنارے۔ یہ ساری زمین سیکڑوں سالوں سے تقسیم ہو چکی ہے اور سوات کے لوگ اس کے مالک ہیں۔ پہاڑوں کی چوٹی سے دریا کے درمیانی موجوں تک کوئی اور اس کا مالک نہیں۔
8:۔ سوات کا نمایندہ اولسی جرگہ سختی سے متنبہ کرتا ہے کہ پبلک ہیئر نگ اور مقامی جرگوں کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی منصوبہ لاکر سیکشن فور لگانے کو نا قابلِ قبول اعلان کرتی ہے۔
9:۔ سوات کا یہ نمایندہ اولسی جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ سوات کی زرعی اور سیلاب زدہ زمینوں کو قانونی تحفظ دیا جائے، جب کہ آباد کاری کے لیے بنجر زمینوں کو استعمال میں لایا جائے۔ بلند پہاڑوں کو جنگلات اور سیاحت کے لیے محفوظ رکھا جائے، اور چھوٹے پہاڑوں پر ایگر وفارسٹری کے تحت پھل دار درخت لگائے جائیں۔ رفاہی عامہ کی سرکاری آبادیاں سکولوں اور ہسپتالوں کے لیے بنجر ڈھلوان زمین کو مختص کیا جائے اور چھوٹے تالاب تعمیر کر کے زرعی زمین میں اضافہ ممکن بنایا جائے۔
10:۔ سوات اولسی جرگہ کنٹونمنٹ بورڈ کی ہر قسم کی توسیع کو عوامی مفادات کے خلاف سمجھتا ہے اور اس کی بھرپور مخالفت کرتا ہے۔ یہ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ 9 مئی کو ’’بریگیڈ ہیڈکوارٹر‘‘ میں متاثرین اور سیکورٹی اداروں کے درمیان کنٹونمنٹ بورڈ کی توسیع کے حوالے سے جو بانی معاہدہ ہوا تھا، اُسے فوری طور پر تحریری شکل دی جائے، یا کنٹونمنٹ کی توسیع نہ دینے کا سرکاری نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے، تاکہ عوام میں پائی جانے والی بے چینی اور غیر یقینی صورتِ حال کا خاتمہ کیا جاسکے۔
11:۔ سوات اولسی جرگہ سخت تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ سوات بھر میں تعلیمی اداروں اور ثقافتی طور پر حساس مقامات پر فوجی موجودگی مقامی روایات اور امن و امان کے خلاف ہے۔ یہ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ ان تمام مقامات سے فوجی اہل کاروں کی موجود گی ختم کی جائے، تاکہ عوامی خدشات کا اِزالہ ہو اور تعلیمی ماحول کو محفوظ بنایا جاسکے۔
12:۔ سوات کا یہ نمایندہ جرگہ مدین ہائیڈرو پاؤر پروجیکٹ اور دریائے سوات کی قدرتی زندگی اور مقامی لوگوں کے وجود کے خلاف خطرہ قرار دیتا ہے اور یہ سوات کا رُخ موڑ کر 12 کلومیٹر ٹنل سے گزارنا نہ صرف ماحولیات کا قتل ہے، بل کہ علاقائی ثقافت و معیشت کی تباہی ہے۔ مقامی تور والی برادری اور دیگر کی مسلسل مزاحمت اور احتجاج کو نظر انداز کرنا نا انصافی اور ظلم ہے۔ ہم حکومتِ خیبر پختو نخوا اور ورلڈ بنک سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ مہلک منصوبہ فوری طور پر بند کیا جائے اور جدید محفوظ اور جدید ٹیکنالوجی بہتے پانی سے بجلی پیدا کیا جائے۔
13:۔ سوات اولسی جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ چوں کہ سوات اہم سیاحتی مرکز ہے، اس لیے اس کے انفراسٹرکچر کی مکمل ترقی کے لیے قوانین بنائے جائیں، جن میں قدرتی زمین، پہاڑ، دریا، جنگلات، سڑکیں، عمارات اور دیگر ترقیاتی کام جاری ہو، تاکہ سوات کو عالمی معیار کے مطابق سیاحتی مرکز بنایا جاسکے۔ ساتھ ہی بغیر منصوبہ بندی کہ بے جا تعمیرات پر پابندی عائد کی جائے، تا کہ سوات کے قدرتی حسن اور تاریخی ورثے کو محفوظ رکھا جائے۔
14:۔ سوات اولسی جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور ٹمبر مافیا کی سرگرمیوں کو فوری طور پر روکا جائے۔ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی اس تباہی نے سوات کے ماحول، آب و ہوا اور قدرتی توازن کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ سوات کے پہاڑ ننگے ہوچکے ہیں۔ چشمے سوکھ رہے ہیں۔ عوام ماحولیاتی تباہی کا شکار ہیں۔ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے اور جنگلات کا تحفظ مقامی آبادی کے حوالے کیا جائے۔
15:۔ سوات کا یہ مقامی جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ سیدو شریف ائیر پورٹ کو غیر کمرشل مقاصد کے استعمال کے خدشات کو دور کرنے اور سوات میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اسلام آباد کے علاوہ ملک کے دیگر کمر شل ائیر پورٹس کے ساتھ منسلک کیا جائے ۔
16:۔ سوات اولسی جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ تمام قدرتی وسائل بہ شمول معد نیات، جنگلات، پانی اور چراگاہوں پر صرف مقامی عوام کا حق تسلیم کیا جائے۔ ان وسائل پر غیر مقامی کمپنیوں یا افراد کو ٹیکے دینا، قبضہ کرنا یا ناجائز استعمال کسی صورت قابل قبول نہیں۔ سوات کے وسائل سوات کے عوام کی ملکیت ہیں اور ان کی حفاظت کے لیے ہر سطح پر جد و جہد کی جائے۔
17:۔ سوات کا یہ اولسی جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ سوات میں ہزاروں سال پرانی تہذیب کے آثار کے قیمتی ورثے کی حفاظت ہونی چاہیے اور اسی مذہبی اور ثقافتی سیاحت کے شعبے کے طور پر قومی و بین القوامی سیاحت کے فروغ کے لیے استعمال کیا جائے، تا کہ یہ قیمتی ورثہ نہ صرف محفوظ رہ سکے، بل کہ زرِ مبادلہ کمانے کا زریعہ بھی بن سکے۔ مزید بر آں اُن آثارِ قدیمہ کی مکمل فہرست عوام کے سامنے لائی جائے، جنھیں سوات سے سمگل کیا گیا ہے۔ اُن کی واپسی کے لیے ہر ممکن سفارتی، عدالتی اور بین الاقوامی قانونی راستہ اختیار کیا جائے۔
18:۔ سوات کا یہ نمایندہ اولسی جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ سوات میں پشتو زبان کے ساتھ ساتھ گجر و، تور والی، گاوری زبان اور دیگر مقامی زبانوں کی ترویج و ترقی اور تحفظ کے لیے مربوط اقدامات اُٹھائے جائیں اور کم از کم متعلقہ علاقوں میں ان زبانوں کو بہ حیثیت مضمون نصاب کا حصہ بنایا جائے ۔
19:۔ دریائے سوات سے بجری نکالنے کا سرکاری ٹھیکا فوراً منسوخ کرکے دریائے سوات کی بائیو اور جیولوجیکل ساخت کو متاثر ہونے سے بچایا جائے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
