قارئین! ورلڈ بینک کے سودی پیسوں سے ’’پیڈو‘‘ (Pakhtunkhwa Energy Development Organization) نامی جعل ساز اور فراڈی صوبائی ادارہ ’’مدین ہائیڈرو پاؤر پراجیکٹ‘‘ پر دھونس، دباو، لالچ اور جعل سازی کے ذریعے کام کرنا چاہتا ہے۔ اس ادارے کی طرف سے ورلڈ بینک کو قرضے کی درخواست میں لکھا ہے کہ ہم نے اس منصوبے کے لیے تمام شراکت داروں سے بات چیت مکمل کی ہے، لیکن آج اس کی نااہلی اور جعل سازی کا اس وقت پتا چلا، جب مدین کے قریب پاؤر ہاؤس، دفاتر اور کالونی کی تعمیر کے سلسلے میں زمین کی خریداری کے لیے زمین مالکان کو اے سی آفس بحرین بلایا گیا۔ اُن لوگوں نے میٹنگ سے قبل ’’دریائے سوات بچاو تحریک‘‘ کے کارکنان سے یہ کَہ کر مدد مانگی کہ انتظامیہ اُنھیں ڈرا دھمکاکر اُن سے زبردستی زمین لینے کے درپے ہے۔ اس لیے اس میٹنگ میں ’’دریائے سوات بچاو تحریک‘‘ کی طرف سے خانزادہ صدر ٹریڈ فیڈریشن بحرین، خان سعید سابق ناظم یونین کونسل مانکیال، اختر علی، صحافی محبوب عبد المالک اور راقم الحروف بھی شریک ہوئے۔
جب اے سی صاحب نے زمین مالکان سے زمین کے ریٹ کے بارے میں پوچھا، تو ان کا کہنا تھا کہ ریٹ تو بعد کی بات ہے، ہم زمین بیچنا ہی نہیں چاہتے۔ اگر حکومت ہم سے زبردستی زمین لینے کی کوشش کرتی ہے، تو پہلے ہمیں اور ہمارے بچوں کو ٹھکانے لگا دے۔ ہم جیتے جی اپنی زمین کسی صورت نہیں بیچیں گے۔
دل چسپ بات یہ ہے کہ پیڈو کا یہ مجوزہ منصوبہ ورلڈ بینک کے قرضوں سے ہی ممکن ہے، جب کہ ورلڈ بینک کی واضح پالیسی ہے کہ کسی بھی منصوبے کے شروع کرنے سے بہت پہلے متعلقہ کمیونٹی کی رضامندی لازمی ہے اور یہ رضامندی کسی دباو اور لالچ کے بغیر آزادانہ ماحول میں، قبل از وقت اور کمیونٹی کو پوری طرح بات سمجھا کر لینی ہے۔
’’دریائے سوات بچاو تحریک‘‘ اپنے ان بھائیوں کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی کی صورت میں ہر قسم مدد کے لیے پرعزم ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
