علم و دانش کے میدان میں چند ایسی شخصیات اُبھرتی ہیں، جو اپنی علمی بصیرت، تدریسی مہارت، دینی خدمات اور باوقار شخصیت کی بہ دولت معاشرے میں روشنی کا مینار بن جاتی ہیں۔ ڈاکٹر مشتاق احمد صاحب، چیئرمین اسلامک اینڈ عربک اسٹڈیز، یونیورسٹی آف سوات، اُنھی ممتاز شخصیات میں سے ایک ہیں۔
٭ تعلیمی سفر، علم و تحقیق کی معراج:۔ ڈاکٹر مشتاق احمد صاحب کی علمی زندگی کا آغاز ایک ایسے تعلیمی ماحول سے ہوا جہاں دین اور جدید تحقیق کو یک ساں اہمیت دی جاتی تھی۔ آپ نے جامعۂ دارالعلوم کراچی سے علومِ دینیہ میں فضیلت حاصل کی، جو برصغیر میں دینی علوم کے حوالے سے ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔ اس کے بعد دارالافتاء کراچی سے تخصص مکمل کرکے فقہ و فتوا کے میدان میں مہارت حاصل کی۔
ڈاکٹر صاحب کی علمی جستجو یہیں ختم نہیں ہوئی، بل کہ جدید تعلیمی تقاضوں کے پیشِ نظر اُنھوں نے یونیورسٹی آف پشاور سے اسلامیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اس علمی سفر نے نہ صرف آپ کی دینی بصیرت کو وسعت دی، بل کہ تحقیق و تدریس میں ایک نئی جہت پیدا کی، جس کے اثرات آج بھی علمی و تحقیقی حلقوں میں محسوس کیے جا رہے ہیں۔
٭ سادگی اور باوقار شخصیت:۔ علم جتنا زیادہ گہرا ہوتا ہے، عاجزی اور انکسار اتنا ہی بڑھتے ہیں۔ ڈاکٹر مشتاق احمد صاحب کی سادگی اور متانت آپ کی علمی بلندیوں کا منھ بولتا ثبوت ہیں۔ علم کے ساتھ حلم، تدبر اور شایستگی ان کی شخصیت کی نمایاں خصوصیات ہیں۔ اُن کا اندازِ گفت گو مدلل، باوقار اور حکمت سے بھرپور ہوتا ہے، جو سننے والوں کو مسحور کر دیتا ہے۔
٭ تدریسی خدمات، ایک عظیم معلم:۔ ڈاکٹر مشتاق احمد صاحب کی تدریسی زندگی کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ اُنھوں نے کئی تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیے، جہاں آپ کی تدریس کا انداز طلبہ کے لیے علمی جستجو کا باعث بنا۔ بہ طور چیئرمین اسلامک اینڈ عربک اسٹڈیز، یونیورسٹی آف سوات، اُنھوں نے نہ صرف تدریسی معیار کو بلند کیا، بل کہ اسلامی علوم میں تحقیق و تنقید کے نئے دروازے کھولے۔
٭ دینی خدمات، دین اور سماج کی راہ نمائی:۔ دینی خدمات کے لحاظ سے بھی آپ کی شخصیت بے مثال ہے۔ فقہ، تفسیر، حدیث اور اسلامی قوانین پر آپ کی گہری بصیرت نے طلبہ اور محققین کو ایک روشن راہ دکھائی۔ دارالافتاء کراچی سے تخصص کے بعد آپ نے اسلامی قوانین اور معاصر مسائل پر تحقیقی کام کیا، جو آج بھی علمی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
٭ تحقیقی خدمات،علمی دنیا میں منفرد مقام:۔ ڈاکٹر مشتاق احمد صاحب کا شمار اُن ممتاز محققین میں ہوتا ہے، جنھوں نے اسلامی معیشت، اسلامی بینکاری، فقہی مسائل اور سماجی موضوعات پر گراں قدر تحقیقی کام کیا۔ ان کے تحقیقی مقالات اسلامی علوم کے جدید رجحانات، فقۂ اسلامی کے عملی پہلوؤں اور اسلامی مالیاتی نظام پر گہرے علمی تجزیے پیش کرتے ہیں۔ مشتِ نمونہ از خروارے کے مصداق:
٭ اسلامی مالیات اور بینکاری پر تحقیقی کام۔
٭ مشارکہ فنانسنگ: پاکستانی بینکوں کا تجربہ۔
٭ اسلامی بینکوں کی رننگ مشارکہ پروڈکٹ: رننگ فنانس کا متبادل۔
٭ اسلامی بینکوں میں شریعہ بورڈ کا کردار: پاکستان کے تناظر میں۔
٭ روایتی بینکاری سے اسلامی بینکاری کی طرف رجحان: تقویٰ اسلامی بینکنگ کی تبدیلی کا ایک مطالعہ۔
٭ پاکستان میں مرابحہ فنانسنگ: اسلامی بینکاری کا ایک عملی پہلو۔
٭ اسلامی بینکاری میں کم از کم اکاؤنٹ بیلنس کی شرط کا شرعی جائزہ۔
٭ قرض الحسن کا تصور اور پاکستان کی اسلامی بینکاری صنعت میں اس کا عملی نفاذ۔
٭ شرعی اُصولوں سے عدم مطابقت کے خطرات: بینکنگ مرابحہ کے تناظر میں تحقیقی مطالعہ۔
٭ اسلامی مالیاتی اداروں میں شریعہ ریٹنگ کا تصور، ضرورت اور اہمیت: کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کے تناظر میں۔
٭ پاکستانی سودی بینکوں کی شاخوں کا اسلامی بینکوں میں انضمام: شرعی جائزہ۔
اب سماجی و فقہی مسائل پر تحقیق ملاحظہ ہو:
٭ پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل: اسلامی نقطۂ نظر۔
٭ مشینی ذرائع سے قابل استعمال بنائے گئے مستعمل پانی کا شریعتِ اسلامیہ کے تناظر میں ایک تحقیقی جائزہ۔
٭ وقف اور مقاصد شریعت کے حصول میں اس کا کردار: ایک تجزیاتی و تطبیقی مطالعہ۔
٭ زکوٰۃ کے فنڈز کی انفرادی اور اجتماعی سرمایہ کاری کا شرعی تجزیہ۔
٭ حرام آمدنی اور مسئلہ تملیک و تصدق: ایک شرعی و تحقیقی جائزہ۔
٭ شریعتِ اسلامیہ میں تزئین و تحسین کا دائرۂ کار: کاسمیٹک سرجری کے تناظر میں۔
٭ فقۂ اسلامی اور اقتصادیات پر تحقیقی مطالعے۔
٭ محمد بن حسن الشیبانی کے اقتصادی نظریات کی جھلکیاں: ایک تعارفی مطالعہ۔
٭ پاکستان میں ماڈل دینی مدارس۔
یہ تحقیقی کام اسلامی بینکاری، معیشت، سماجی مسائل اور شرعی قوانین کے عملی اطلاق پر گہرے تجزیے پر مبنی ہیں، جنھیں علمی و تحقیقی حلقوں میں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
ڈاکٹر مشتاق احمد صاحب کی علمی، تدریسی اور دینی خدمات نے اُنھیں ایک ایسی شخصیت بنا دیا ہے، جن پر قوم کو فخر ہے۔ ڈاکٹر صاحب کی سادگی، وقار، علمی گہرائی اور دینی خدمات آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے اسلامی معیشت، فقہ اور جدید سماجی مسائل پر جو گراں قدر کام کیا ہے، وہ علمی دنیا میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور مزید ترقی عطا کرے، آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
