میاں گل سعید ایڈوکیٹ (مسین دادا)

Blogger Hilal Danish

سوات کی وادی جہاں فلک بوس پہاڑوں کی عظمت اور دریاؤں کی سرگوشیاں بہ یک وقت سنائی دیتی ہیں، وہیں کچھ ہستیاں ایسی بھی پیدا ہوئیں، جنھوں نے قوم، قبیلے اور انسانیت کی خدمت میں اپنی زندگی وقف کرکے تاریخ میں اپنا نام رقم کیا۔ انھی اجل و ارفع شخصیات میں ایک تابندہ ستارہ، میاں گل سعید ایڈوکیٹ المعروف ’’مسین دادا‘‘ بھی تھے۔
مسین دادا کا نسبی شجرہ میاں سید محمود بن میاں سید غفور بن میاں حضرت رحیم ملا بابا تک پہنچتا ہے۔ ایک ایسا خانوادہ جس کی بنیاد دینی، فکری اور سماجی خدمات پر استوار ہے۔
٭ ابتدائی زندگی اور علمی سفر:۔ میاں گل سعید (مسین دادا) ایک وجیہہ، بارعب اور باوقار شخصیت تھے۔ نرم گفتار، ٹھہراو میں لپٹی گفت گو اور متانت سے مزین لہجہ اُن کا خاصا تھا۔ زمانۂ طالب علمی ہی میں سیاسی بیداری اور فکری پختگی کا مظاہرہ کرنے لگے تھے۔ ریاستِ سوات کے جبر و استبداد نے اگرچہ اُن کی تعلیمی راہیں مسدود کیں، لیکن اُنھوں نے ہمت نہ ہاری اور کراچی کی جانب ہجرت کی۔ وہاں پر قانون کی اعلا تعلیم حاصل کرکے اپنے علمی پیاس کو سیراب کیا۔
یہی وہ زمانہ تھا، جب اُن کے فکر و شعور میں قومی و نظریاتی آگہی کی شمع مزید روشن ہوئی۔
٭ قلم، سیاست اور قانون کا جہاد:۔ نیپ (NAP)، این ڈی پی (NDP) اور بعد ازاں اے این پی (ANP) کے صفِ اول کے سپاہی کی حیثیت سے مسین دادا ہمیشہ پیش پیش رہے۔ اُن کی تقریریں شعلہ نوا، تحریریں زور دار اور وکالت میں استدلال کی کاٹ نمایاں تھی۔
ریاستِ سوات کے مظالم کے خلاف مسین دادا نے ’’مجیب کوہستانی‘‘ کے قلمی نام سے اخبارات و رسائل میں مسلسل قلمی جہاد کیا۔ اے این پی کی کور کمیٹی کے فعال رکن اور خان عبدالغفار خان (باچا خان)، خان عبدالولی خان، افضل خان لالہ اور اجمل خٹک جیسے اجل شخصیات کے رفیق و ہم سفر رہے۔
ولی خان کی اسیری کے ایام میں مسین دادا نے بیگم نسیم ولی خان (مور بی بی) کا ساتھ نبھایا اور اُن کے شانہ بہ شانہ سیاسی جد و جہد میں بھرپور حصہ لیا۔
٭ وکالت، قیادت اور خدمتِ خلق:۔ سوات بار کے صدر کی حیثیت سے آپ نے قانون کی بالادستی اور عوام کی داد رسی کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ عدالت میں مسین دادا کی گفت گو استدلال اور حکمت کا شاہ کار ہوتی تھی۔
صوبائی اسمبلی کے امیدوار کی حیثیت سے بھی عوامی حمایت آپ کا سرمایہ رہی۔
٭ زندگی کا انداز اور شخصی اوصاف:۔ مسین دادا کی شخصیت میں بے ساختگی، خوش مزاجی، حلم و بردباری اور غیر معمولی سلیقہ نمایاں تھا۔ وہ مرتے دم تک چاق چوبند اور ہشاش بشاش رہے۔ چھوٹوں کے ساتھ شفقت اور بڑوں کے ساتھ عزت و احترام کا برتاوو اُن کی فطرت کا حصہ تھا۔
لباس، وضع قطع اور رکھ رکھاو میں بھی مسین دادا کا ذوقِ لطیف ممتاز تھا۔ یوں کہا جاسکتا ہے کہ وہ چاکلیٹی ہیرو کے قالب میں علم و عمل کی روشن قندیل تھے۔
٭ نظریاتی وابستگی اور فکری وسعت:۔ مسین دادا اکثر فرمایا کرتے تھے: ’’مَیں نے اپنی زندگی میں چار اصلی نیشنلسٹ دیکھے ہیں: خان عبدالغفار خان، خان عبدالولی خان، ڈاکٹر نجیب اللہ اور اجمل خٹک۔‘‘
یہ قول مسین دادا کی فکر و نظر کی وسعت اور نظریاتی استقامت کا غماز ہے۔
٭ راقم الحروف کے ساتھ ذاتی تعلق:۔ میرے لیے یہ سطور رقم کرنا فقط ایک ادبی فریضہ نہیں، بل کہ شخصی قرض کی ادائی بھی ہے کہ میاں گل سعید ایڈوکیٹ میرے خالو محترم تھے۔ مَیں نے بچپن سے اُن کی شفقت، راہ ہنمائی، دوستانہ مزاج اور علم دوستی کو قریب سے دیکھا اور محسوس کیا۔ وہ نہ صرف قریبی رشتہ دار، بل کہ فکری مربی اور اخلاقی استاد بھی تھے۔ اُن کی زندگی کے شب و روز آج بھی میرے ذہن میں نقش ہیں۔
٭ خاندانی پس منظر اور یادگار نسل:۔ مسین دادا نے پانچ بیٹوں اور تین بیٹیوں کی صورت میں ایک باوقار اور علم دوست نسل چھوڑی۔ بیٹوں کے نام بالترتیب ذیل میں دیے جاتے ہیں:
٭ میاں میرویس سعید (چیف انجینئر ایس این جی پی ایل ملاکنڈ۔)
٭ میاں اجمل سعید (ہیلتھ ڈائریکٹریٹ۔)
٭ میاں ایمل سعید۔
٭ میاں ابدال سعید۔
اس طرح ڈاکٹر عبد المنعم (چسٹ اسپیشلسٹ )مسین دادا کے داماد ہیں اور ڈاکٹر محمد سلیم (انچارج سائیکاٹری ڈیپارٹمنٹ) اور محمد امین (مالک فواد ٹریڈرز) مسین دادا کے بہنوئی ہیں۔
اس کے علاوہ مسین دادا، سوات کے سابق صوبائی وزیر حسین احمد کانجو (مرحوم) کے چچا بھی تھے۔
٭ وصال اور دائمی جدائی:۔ زندگی بھر فعال اور متحرک رہنے والے مسین دادا آخرِ کار 11 اپریل 2021ء کو کورونا عالمی وبا (Covid-19) کے دوران میں داعئی اجل کو لبیک کَہ گئے (انا للہ و انا الیہ راجعون!)
مسین دادا کی رحلت نہ صرف خاندان، بل کہ خطے کے علمی، سیاسی اور ادبی حلقوں کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان تھی۔
جاتے جاتے مسین دادا کی زندگی، فکر، خدمات اور محبتوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ رب کریم ان کے درجات بلند کرے، آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے