’’فلو‘‘ (Flu) بارے غلط نظریہ

Blogger Doctor Noman Khan Chest Specialist

فلو (Flu) کا سیزن عام طور پر اکتوبر سے شروع ہو تا ہے اور دسمبر تک بڑھتے بڑھتے فروری میں اپنے عروج پر پہنچ جاتا ہے اور مارچ میں ختم ہوتا ہے۔ تاہم کچھ علاقوں میں جہاں موسمِ گرما کے مہینوں میں سردیاں ہوتی ہیں، فلو کا موسم جون اور ستمبر کے درمیان آتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں جہاں بھی سردی ہوتی ہے، وہاں فلو ہوتا ہے۔ سردیوں سے فلو کا تعلق اتنا پرانا ہے کہ اس کا نام ’’انفلوئنزا‘‘ (Influenza) اس کے اصل اطالوی نام ’’انفلوئنزا ڈی فریڈو‘‘ کی وجہ سے پڑا ہے، جس کا مطلب ہے ’’سردی کا اثر۔‘‘
ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ ’’فلو‘‘ سردی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ تاہم فلو ہونے کے لیے ’’انفلوئنزا وائرس‘‘ ضروری ہے۔ اس کے لیے سرد درجۂ حرارت ایک معاون عنصر ہوسکتا ہے۔ درحقیقت کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ سرد درجۂ حرارت نہیں ہے، جو سردیوں میں فلو کو زیادہ عام بناتا ہے، بل کہ دراصل سورج کی روشنی کی کمی یا سردیوں کے مہینوں میں لوگوں کے مختلف طرزِ زندگی اس میں بنیادی کردار ادا کرنے والے عوامل ہیں۔ سردیوں میں فلو کیوں آتا ہے؟ اس کے بارے میں بہت سارے نظریات ہیں، جن میں سب سے مشہور یہ ہیں:
٭ سردیوں کے دوران میں لوگ کھڑکیوں کو بند کرکے گھر کے اندر زیادہ وقت گزارتے ہیں۔ اس لیے ان کے اسی ہوا میں سانس لینے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، جس میں فلو سے متاثرہ مریض کی موجودگی کی وجہ سے فلو وائرس موجود ہوتا ہے اور پھر دوسرے شخص کو لگ جاتا ہے۔
٭ سردیوں میں دن چھوٹے ہوتے ہیں اور سورج کی روشنی کی کمی وٹامن ڈی اور میلاٹونن کی کم سطح کا باعث بنتی ہے۔ دونوں کے لیے سورج کی روشنی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کی کمی ہمارے مدافعتی نظام کو کم زور کرتی ہے، جس کے نتیجے میں وائرس سے لڑنے کی ہماری صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔
٭ انفلوئنزا وائرس سرد خشک آب و ہوا میں بہتر طور پر زندہ رہ سکتا ہے اور اس وجہ سے زیادہ لوگوں کو متاثر کرسکتا ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے