(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)
میرے خیال میں، مَیں نے ریاستِ سوات کے بہت سے محکموں پر بات کی ہے، لیکن ایک ایسا محکمہ بھی تھا جس کا ذکر کرنا ضروری ہے، اور وہ تھا ’’ریاستی شاہی بینڈ۔‘‘
ریاست کا اپنا قومی ترانہ تھا، جو مشہور پشتو شاعر سمندر خان سمندرؔ نے لکھا تھا، مگر شاہی بینڈ ترانے کے متعارف ہونے سے بھی پہلے موجود تھا۔
ابتدائی طور پر ریاستی بینڈ کا یونیفارم خاکی رنگ کا تھا۔ ان کے انسٹرکٹر اور افسر دو بھائی تھے، جنھیں ’’مشر باجی استاد‘‘ اور ’’کشر استاد‘‘ کہا جاتا تھا۔ یہ دونوں بھائی لمبے مگر دبلے تھے اور ان کی حنا لگی ہوئی مونچھیں نیچے کی جانب مڑی ہوئی تھیں۔ بڑے استاد کے بیٹے تعلیم حاصل کرکے محکمۂ تعلیم میں شامل ہوگئے۔
جب یہ بھائی ریٹائر ہوئے، تو ان کی جگہ ان میں سے ایک کے بیٹے شفا دار کو دی گئی، جنھیں صوبے دار کا رینک دیا گیا۔
شفا دار ایک دل چسپ شخصیت تھے۔ جہاں بھی بیٹھتے، ان کے چاہنے والے ان کی باتیں سننے کے لیے ان کے ارد گرد جمع ہو جاتے تھے۔ ان کی خوب صورت گھنی مونچھیں تھیں، جنھیں وہ اپنے ہاتھوں یا انگوٹھے اور انگشتِ شہادت کی مدد سے اوپر کی طرف مروڑتے رہتے تھے۔ وہ اکثر کہتے کہ وہ اپنی مونچھوں کو ’’کشمش‘‘ کھلاتا ہے۔
شفا دار اپنی کارکردگی پر بہت فخر محسوس کرتے تھے اور جب بھی انھیں 5 جون کے جلوسوں یا ہفتہ وار مارچ میں بینڈ کی قیادت کا موقع ملتا، وہ اپنی کارکردگی کا ذکر ضرور کرتے۔
بینڈ میں اسکاٹ لینڈ کی بیگ پائپس اور ڈھول شامل تھے۔ تمام ڈھول ایک ہی سائز کے تھے، مگر ایک ڈھول غیر معمولی طور پر بڑا تھا، جسے بینڈ کے ایک رکن ’’دوشم‘‘ بجاتے تھے۔ وہ اسے اپنے سینے پر باندھتے تھے۔ باقی ڈھول والے اپنے ڈھولوں کو بائیں طرف کمر سے لٹکائے رکھتے۔ ڈھول بجانے والوں کے پاس ذرا چھوٹے ڈرم سٹیکس (چھڑیاں) ہوتے، تاہم دوشم کے ڈھول کے ساتھ سفید رنگ کے گول سر والے ڈرم اسٹکس ہوتے تھے۔
بینڈ کے ارکان مشق اصل ڈھولوں پر نہیں، بل کہ ایک تھیٹر نما لکڑی کے فکسچر پر کرتے، جو اس جگہ نصب تھا جہاں اب سیدو شریف کا جنرل پوسٹ آفس واقع ہے۔ صوبے دار کے پاس ایک لمبی چھڑی ہوتی تھی، جس کا اوپری حصہ چاندی کے تاج جیسا تھا۔ بینڈ کے ارکان ان کی طرف دیکھتے۔ جب وہ چھڑی اوپر اُٹھاتے، تو سب بجانا شروع کرتے اور جب وہ اچانک نیچے کرتے، تو سبھی ایک ساتھ رُک جاتے۔
کچھ سال بعد، والی صاحب نے پاک فوج سے ریٹائرڈ ایک بینڈ میجر کو بھی بینڈ میں شامل کیا۔ نئے بینڈ میجر کی آمد سے پیشہ ورانہ رقابت پیدا ہوئی جو اکثر تماشائیوں کے لیے دل چسپ لمحات پیدا کرتی۔ ان کی قیادت میں یونیفارم کو تبدیل کرکے سفید رنگ اور سنہری دھاگے کی کڑھائی کے ساتھ تیار کیا گیا اور لمبے سفید بوٹ بھی شامل کیے گئے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
