روشن دماغ فضل ہادی

Blogger Sajid Aman

مینگورہ سے مرغزار روڈ یعنی جنتِ ارضی کی جانب جاتے ہوئے قدرت کی بے پناہ فیاضی کی شہادتیں بکھری نظر آتی ہیں۔ اس جنتِ ارضی میں گل بانڈئی اور سپل پانڈئی میں قدرت کی شاعری، آرٹ اور مصوری کا ایک سے ایک بہترین نمونہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
یہاں سفید موتی کی طرح بہتا ہوا پانی اور عمیق گھاٹیوں کے پار سپل بانڈئی گاؤں اپنی جدگانہ روایات اور اقدار کے ساتھ دہائیوں سے موجود ہے۔
سپل بانڈی کو سوات میں خصوصی حیثیت حاصل ہے۔ ایلم پہاڑ کے پڑوس اور سائے میں پیر بابا علیہ رحمت کی اولاد اور سیدو بابا آخوند سوات سے رشتہ داری ہی کا اثر ہے کہ سپل بانڈی کا ایک سیدھا سادھا باسی بھی دیگر علاقوں کے مقابلے میں سیانا اور ہوش یار ہوتا ہے۔ یہ قدرت کی فیاضیوں کی انتہا ہے کہ سپل بانڈی کو حسن، رتبہ، بصیرت الغرض سب کچھ سونپا گیا ہے۔
سپل بانڈی سوات میں پیدا ہونے والے ہونہار فضل ہادی استاد صاحب، ہیڈ ماسٹر اور آگے بڑھتے ہوئے 2001ء سے 2008ء تک ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ایجوکیشن رہے ہیں۔ اسی پوسٹ پر رہتے ہوئے، ورثے میں ملی نیک نامی کو سنبھال کر رکھا۔ خود پر اور اپنے اجداد پر انگلی اٹھنے نہیں دی۔ کسی کی سفارش مانی اور نہ مالی بدعنوانیاں کرکے دنیا کی بدنامی اور آخرت کا طوقہی گلے میں ڈالا۔ اپنی صلاحیتوں کے سبب تعلیم سے وابستہ کئی شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ نمایاں طور پر وہ "Focal person for education for All, Focal person for Literacy, Focal person free textbook for District Swat” کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دیں، جو یاد رکھی جائیں گی۔
فضل ہادی صاحب تعلیمی لحاظ سے بھی نمایاں رہے اور کئی مضامین میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ قلم اور کتاب سے محبت اور مطالعہ کے شوقین رہے۔ زمانۂ طالب علمی ہی سے لکھنے کا شوق تھا اور ایک مسودہ "Education system in the reign of caliph Al Farooq” یعنی ’’عہدِ فاروقی کا نظامِ تعلیم‘‘ زمانۂ طالب علمی ہی میں تحریر کیا، جو شروع سے اُن کی تاریخ، خصوصاً تاریخِ اسلام اور شعبۂ تعلیم سے رغبت اور وسیع مطالعے کا ثبوت ہے۔’’سسکیاں بھرتے ہوئے عالمِ اسلام کو بچاؤ!‘‘ ان کی ایک شائع شدہ کتاب ہے۔ اس کے علاوہ کئی کتابوں کے مسودے تیار ہیں، لیکن ابھی اشاعت کے مرحلے سے نہیں گزرے۔ اگر اشاعت میں درپیش مشکلات اور رکاوٹیں ختم ہوکر شائع ہوجائیں، تو نئی نسل کی فکری، تعلیمی اور تاریخی رہ نمائی میں اہم کردار ادا کریں گی۔
ماہرِ تعلیم کی حیثیت سے ثانوی تعلیمی بورڈ سوات اور ثانوی تعلیمی بورڈ پشاور کے لیے سروس پیپرز تیار کرنے کی ذمے داری بھی ادا کرتے رہے۔ پرنسپل گورنمنٹ ہائی سکول اسلام پور سوات کی حیثیت سے سرکاری ملازمت سے سبک دوش ہوئے۔ آخوند خیل سپل بانڈی سے تعلق ہے۔
قارئین! ہم مینگورہ اور آس پاس کے قریبی علاقوں ہی کو غور سے ٹٹول لیں، تو چھپے ہوئے ہیرے دمکتے ہوئے ملیں گے۔ سوات کی سر زمین کو قدرت نے حسن و جمال تو دیا ہی ہے، اس مٹی میں قیمتی ہیرے بھی پیدا کیے ہیں، جو پچھلی نسل کا روشن چہرہ اور نئی نسل کے لیے سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ واقعی درجنوں عظیم لوگ فضل ہادی صاحب کی طرح اپنے حصے کا پودا لگاچکے ہیں، جس کی سایہ دار شاخوں کے نیچے بیٹھ کر کئی فضل ہادی طاقت جمع کرکے خطے کو علم و دانش کا جنت نظیر نخلستان بنا سکتے ہیں اور خوف، دہشت اور جنگ کی فضا کو شعور کی روشنی سے مات دے سکتے ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے