پاک امریکہ تعلقات: آغاز سے تاحال (مختصر جائزہ)

Blogger Doctor Gohar Ali

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی تاریخ پیچیدہ اور مختلف عوامل پر مبنی ہے، جن میں جغرافیائی سیاست، عسکری اتحاد اور اقتصادی مفادات شامل ہیں۔ ان تعلقات نے کئی دہائیوں میں نشیب و فراز دیکھے، جو نہ صرف دونوں ممالک کے لیے، بل کہ عالمی سیاست پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتے رہے۔ اس مضمون میں ان تعلقات کے مختلف ادوار کا تجزیہ کیا جائے گا اور ان کے اثرات اور مستقبل کے امکانات پر روشنی ڈالی جائے گی۔
٭ مرکزی نِکات اور دلائل:۔
1) سرد جنگ کے دوران میں سرمایہ دارانہ بلاک کی طرف جھکاؤ:۔ پاکستان کا امریکہ کے ساتھ تعلقات کا آغاز ایک اسٹریٹجک ضرورت کے تحت ہوا۔ لیاقت علی خان کے دورۂ امریکہ نے واضح کر دیا کہ پاکستان نے سرد جنگ میں سرمایہ دارانہ بلاک کا انتخاب کیا۔ تاہم، یہ فیصلہ نظریاتی کم اور جغرافیائی سیاست کی مجبوری زیادہ تھا۔ کیوں کہ پاکستان کو بھارت کے خلاف عسکری و اقتصادی مدد کی ضرورت تھی۔
2) SEATO اور CENTO کی اِفادیت پر سوالیہ نشان:۔ پاکستان کی سیٹو اور سینٹو میں شمولیت نے امریکہ سے اُمیدیں باندھیں، لیکن 1965ء کی جنگ میں امریکہ کی غیرجانب داری نے ان معاہدوں کی عملی اِفادیت کو چیلنج کیا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکی تعلقات ہمیشہ پاکستان کی ضرورت سے زیادہ اپنی اسٹریٹجک ترجیحات کے تابع رہے ہیں۔
 3) امریکہ-چین تعلقات میں پاکستان کا کردار:۔ 1970ء کی دہائی میں، پاکستان نے امریکہ اور چین کے درمیان رابطے میں پُل کا کردار ادا کیا۔ یہ سفارتی کام یابی پاکستان کے عالمی سطح پر اثر و رسوخ کی مثال تھی، لیکن امریکہ نے اس کے بدلے میں کوئی طویل المدتی فائدہ فراہم نہیں کیا۔
4) افغان جنگ، ایک مہنگا اتحاد:۔ 1980ء کی دہائی میں افغان جنگ میں پاکستان کا کردار نمایاں تھا، لیکن اس جنگ کے نتائج پاکستان کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہوئے۔ سوویت یونین کی شکست کے بعد امریکہ نے پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا، پابندیاں عائد کیں اور دہشت گردی کے مسئلے کو مزید پیچیدہ بنایا۔
5) ایٹمی دھماکے اور امریکی پابندیاں:۔ 1998ء کے ایٹمی تجربات نے امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں مزید تناو پیدا کیا۔ بھارت کی جانب امریکی جھکاو اور طالبان کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے پاکستان کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
6) 9/11 کے بعد تعلقات، موقع یا آزمایش؟:۔ 11 ستمبر کے حملوں کے بعد پاکستان کو ’’نائن نیٹو اتحادی‘‘ کا درجہ ملا، لیکن یہ تعلقات بھی یک طرفہ رہے۔ امریکہ نے اپنی جنگی حکمتِ عملی کے تحت پاکستان کو استعمال کیا، ڈرون حملے کیے اور فوجی آپریشنز کے لیے دباو ڈالا، جس سے پاکستان کے داخلی مسائل میں اضافہ ہوا۔
 7) افغان طالبان اور مستقبل کے چیلنج:۔ 2021ء میں امریکہ کے افغانستان سے انخلا کے دوران میں پاکستان کا کردار ایک بار پھر نمایاں ہوا۔ تاہم، طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے، بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات اور چین کے ساتھ بڑھتی قربت نے امریکہ-پاکستان تعلقات کو ایک نئے تناظر میں ڈال دیا ہے۔
٭ نتیجہ:۔ پاک-امریکہ تعلقات کی تاریخ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ تعلقات زیادہ تر امریکہ کے مفادات کے گرد گھومتے رہے ہیں۔
تاہم، موجودہ حالات میں پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو مزید متوازن بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ یہ نہ صرف امریکہ، بل کہ دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم رکھ سکے۔
مستقبل میں ان تعلقات کی سمت کا انحصار عالمی سیاست کے بدلتے حالات اور پاکستان کی اپنی ’’اسٹریٹجک‘‘ حکمتِ عملی پر ہوگا۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے