آرتھر شوپن ہاور کا قول اور اس کی وضاحت

Blogger Amir Badshah

تحریر: امیر بادشاہ
دست قول ملاحظہ ہو: ’’زیادہ تر یہ نقصان ہے، جو ہمیں چیزوں کی قدر کے بارے میں سکھاتا ہے!‘‘
یہ قول ہمیں آرتھر شوپن ہاور کے ایک گہرے فلسفیانہ مشاہدے سے روشناس کراتا ہے۔
شوپن ہاور ایک 19ویں صدی کے جرمن فلسفی تھے، جنھوں نے زندگی کو ایک بے معنی اور تکلیف دِہ جد و جہد کے طور پر دیکھا۔ اُن کا یہ قول اس فلسفیانہ نظریے کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ انسان اکثر اوقات خوشی اور اطمینان کی قدر تب کرتا ہے، جب وہ تکلیف اور نقصان کا سامنا کرتا ہے۔
آئیے، اب اس قول کی تفصیلی وضاحت کرتے ہیں۔
٭ نقصان کی اہمیت:۔
شوپن ہاور کے مطابق، انسان خوشی اور راحت کی حالت میں اکثر نعمتوں کو حق سمجھتا ہے اور اُن کی قدر نہیں کرتا۔ جب کوئی نقصان ہوتا ہے، مثلاً: کسی عزیز کی وفات، بیماری، یا مالی نقصان، تو انسان ان نعمتوں کی کمی کو محسوس کرتا ہے اور ان کی قدر کو سمجھتا ہے۔
 ٭ زندگی کا فلسفیانہ نظریہ:۔
 یہ قول شوپن ہاور کے اس نظریے کی عکاسی کرتا ہے کہ زندگی میں خوشی اور غم ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ انسان کو زندگی کے مختلف پہلوؤں کا تجربہ کرنا چاہیے بہ شمول تکلیف اور نقصان، تاکہ وہ زندگی کی حقیقی قدر کو سمجھ سکے۔
٭ سیکھنے کا عمل:۔
نقصان ایک طرح سے ایک اُستاد کی حیثیت رکھتا ہے ۔ یہ ہمیں زندگی کے سبق سکھاتا ہے اور ہمیں بہتر انسان بننے میں مدد دیتا ہے۔
٭ انسان کی فطرت:۔
یہ قول انسان کی فطرت کے بارے میں بھی بتاتا ہے کہ انسان ایک پیچیدہ مخلوق ہے، جو خوشی اور غم دونوں کو محسوس کرتا ہے۔
مثال کے طور پر:
جب کوئی شخص کسی بیماری میں مبتلا ہوتا ہے، تو وہ صحت کی قدر کو سمجھتا ہے۔
 جب کوئی شخص کسی عزیز کو کھو دیتا ہے، تو وہ محبت اور رشتوں کی اہمیت کو سمجھتا ہے۔
 جب کوئی شخص مالی نقصان اٹھاتا ہے، تو وہ پیسے کی قدر کو سمجھتا ہے۔
٭ خلاصہ:۔
شوپن ہاور کا یہ قول ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ زندگی میں نقصان ایک ناگزیر حقیقت ہے اور یہ ہمیں بہت کچھ سکھاتا ہے۔ نقصان کے ذریعے ہم زندگی کی قدر کو سمجھتے ہیں اور بہتر انسان بنتے ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

One Response

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے