تبصرہ: اقصیٰ سرفراز
’’جارج آرویل‘‘ سے میرا پہلا تعارف اُن کی کتاب ’’1984‘‘ سے ہوا۔ ’’1984‘‘ جارج آرویل کا وہ ناول ہے، جو سال 1984ء میں 40 لاکھ سے زاید کی تعداد میں فروخت ہوا۔ اب اتنے سال گزر جانے کے باوجود آج بھی یہ کتاب متعدد اداروں سے مختلف زبانوں میں شائع ہو رہی ہے۔ 1984ء میں "BiG Brother” کے نام سے ایسا کردار متعارف کروایا گیا، جو جاسوسی نیٹ ورک کے ذریعے شہریوں کی زندگی کو اجیرن بنائے رکھتا ہے، جب کہ ’’انیمل فارم‘‘ بیسوی صدی کا ایک علامتی ناول ہے۔ یہ کتاب 1945ء میں شائع ہوئی اور پورے یورپ میں غیر معمولی شہرت کی بلندیوں کو پہنچی۔
دیگر متعلقہ مضامین:
بھوکی سڑک (تبصرہ)
جہاں گرد کی واپسی (تبصرہ)
چالیس چراغ عشق کے (تبصرہ)
گیارہ منٹ (تبصرہ)
کافکا کے افسانے (تبصرہ)
اس ناول کے ذریعے بیسویں صدی میں کمیونزم یا سوشلزم کے نام پر دکھائے گئے خواب اور عوام کی زبوں حالی کا نقشہ نہایت خوش اُسلوبی سے کھینچا گیا ہے۔ ناول کا مرکزی کردار ایک سور ہے۔ سور کی زبانی یہ کہانی ہم تک پہنچائی گئی ہے۔
بلاشبہ انیمل فارم ایک طنزیہ تحریر ہے، جس میں جانوروں کی زبان میں ایسے انسانی المیے کو بیان کیا گیا ہے، جس کا اطلاق ہر دور کے انسان پر باآسانی کیا جاسکتا ہے۔ تبدیلی کے خواہاں سادہ معصوم عوام، چالاک اور مکار طبقے کے سحر میں گفتار ہوکر نقصان کی مستحق ٹھہری…… جب کہ انقلاب اور آزادی کے نام پہ خواب دِکھانے والے گروہ فقط اپنے ذاتی مفاد کی پیروی کرتے رہے۔
’’چار پیروں والے اچھے، دو پیروں والے بُرے‘‘ اینمل فارم پہ لاگو شدہ یہ اُصول واضح طور پہ جانوروں کا انسانوں سے نفرت کا منھ بولتا ثبوت ہے۔ جانور جو روزِ اوّل سے انسانوں کو صفحۂ ہستی سے مٹانا چاہتے ہیں، اُن سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں، اپنے حقوق کی آزادی کے لیے تمام جانور یک جا ہوکر انسانوں کا مقابلہ کرتے ہیں اور اُن کو شکست دینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں…… جب کہ اقتدار حاصل کرنے بعد خود جانور بھی اُنھی انسانی حرکتوں پہ اُتر آتے ہیں، جس کے خلاف وہ یکجا ہوتے ہیں۔
انسان اور جانور بظاہر دو مختلف نام ہیں، مگر انسانوں اور جانوروں کا ماخذ مشترک ہے۔
ناول کی خاص بات یہ ہے کہ یہ شروع ہی سے قاری کو جکڑ لیتا ہے۔ دس مختصر ابواب پر مشتمل اس چھوٹے سے ناول کا ترجمہ اتنا سلیس اور رواں تھا کہ پڑھتے وقت کسی بھی قسم کی دقت یا پریشانی کا سامنا نہیں ہوا۔ ترجمہ ایک نمبر ہوا ہے۔ بیک ٹو بیک تین ادارے اس کتاب کو مختلف سرورق کے ساتھ شائع کرچکے ہیں۔ موقع ملے تو ضرور اس کتاب کا مطالعہ کیجیے گا۔ موجودہ دور میں نایاب کتابوں کا ہاتھ آنا کسی معجزے سے کم نہیں ہوتا۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔