لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کی تشکیل و افعال

Blogger Adv Munhammad Riaz

٭ ادارے کی تشکیل:۔
لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان، وفاقی حکومت کا ایک ایسا ادارہ ہے جو لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان آرڈیننس، 1979ء کی وساطت سے قائم ہوا۔ اس ادارے کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان کرتے ہیں اور اس وقت قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کے چیئرمین کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ ا س میں وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس، اسلام آباد ہائیکورٹ اور چاروں صوبوں کی ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان، اٹارنی جنرل آف پاکستان، قانون، انصاف اور انسانی حقوق کی وزارت کے سیکرٹری اور خواتین سے متعلق قومی کمیشن کی چیئر پرسن سمیت اور ان کے علاوہ ہر صوبہ سے چیئرمین کمیشن کی سفارش اور متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت سے وفاقی حکومت ایک ایسے فرد کو کمیشن میں شامل کرتی ہے، جو کسی عدالتی عہدے پر فائز ہوں یا رہ چکے ہوں، یا کسی انتظامی دفتر، نامور وکلا یا فقہا، سول سوسائٹی کے نام ور اور دیانت دار افراد، اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر یا یونیورسٹی یا کالج میں قانون کے استاد رہے ہوں۔ اس کے علاوہ چیئرمین، اپنی صواب دید پر، مخصوص کاموں کو انجام دینے کے لیے کسی موزوں شخص یا افراد کو ایک مخصوص مدت کے لیے بطورِ ممبر مقرر کرسکتا ہے۔
ایڈوکیٹ محمد ریاض کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/adv/
٭ادارے کے مقاصد:۔
ایک ایسا پاکستان جس کی بنیاد منصفانہ اور ٹھوس قانون کی حکم رانی پر ہو۔ ایک جدید اور متحرک پاکستان کی خاطر ایک منصفانہ، غیر جانب دارانہ، جامع اور بنیادی قانون کی حکم رانی کو فروغ دینا۔ قانون اور انصاف کے اداروں کی اصلاح، ان کو منصفانہ اور جامع بنانے کے لئے قائدانہ کردار ادا کرنا۔ شہریوں کی سلامتی اور انصاف کی ضروریات اور فلاح و بہبود کے لیے مؤثر طریقے سے جواب دہ ہونے کے لیے تنظیمی صلاحیتوں اور احتساب کو مضبوط کرنا اور شہریوں کو اپنے حقوق پر زور دینے اور اپنے حقوق کا دعوا کرنے اور اپنے فرائض اور ذمے داریوں کو بروئے کار لانے کا اختیار دینا۔
دیگر متعلقہ مضامین:
غیر قانونی معاملات کو برداشت نہیں کیا جائے گا 
کیا کسی سے پارٹی چھڑوانا اس کی قانون شکنی کی تلافی ہے؟ 
فرانس کا ایک عجیب و غریب قانون 
جنگلات کی سمگلنگ کا نیا ’’قانونی طریقہ‘‘
گورنر راج کی قانونی حیثیت  
٭ کمیشن کے افعال:۔
کمیشن مسلسل منظم بنیادوں پر اُن قوانین اور دیگر قوانین کا مطالعہ کرے گا اور اُن کا جائزہ لے گا، تاکہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کو ان کی بہتری، جدت اور اصلاحات کے لیے سفارشات پیش کی جاسکیں اور خاص طور پر نظریۂ پاکستان اور اسلامی سماجی انصاف کے تصور کے مطابق معاشرے کی بدلتی ہوئی ضروریات کے مطابق قوانین بنانا یا پیش کیا جانا۔ خاطر خواہ، سستے اور فوری انصاف کو یقینی بنانے کے لیے قوانین کے نفاذکے لیے ایک سادہ اور مؤثر طریقۂ کار اپنانا۔ ایک ہی موضوع پر قوانین کی کثرت کو ختم کرنے کے لیے قوانین کی میثاق بندی اور انضمام کا اہتمام کرنا۔ قوانین میں بے ضابطگیوں کو دور کرنا۔ قوانین میں ترک شدہ یا غیر ضروری دفعات کو منسوخ کرنا۔ آسان فہم کے لیے قوانین کو آسان بنانا اور معاشرے کو قانون سے آگاہ کرنے کے لیے اقدامات کرنا۔ انصاف کے حصول کی بابت اصلاحات متعارف کرنا۔ پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی کی قانون سازی کی اہلیت اور ان کے درمیان پائے جانے والے تضادات کو دور کرنا۔ کمیشن ایسے اقدامات کرے گا جس سے عدلیہ اور ایگزیکٹو کے درمیان ہم آہنگی میں اضافہ ہو اور موثر عدالتی انتظامیہ اور مقدمات چلانے کے لیے انسانی وسائل کی ترقی اور اضافہ ہو اور انصاف تک رسائی، قانونی امداد اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اسکیموں کی تیاری کے لیے اقدامات کرنا۔ کمیشن انصاف تک رسائی کے ترقیاتی فنڈ کا انتظام کرے گا۔ کمیشن قانونی تعلیم کے موجودہ نظام کا مطالعہ کرے گا اور قانونی تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے وفاقی حکومت کو سفارشات پیش کرے گا۔ وفاقی حکومت یا صوبائی حکومت حکومتی، آئینی، قانونی امور سے متعلق رائے اور مشورے کے لیے کمیشن سے رجوع کرسکتی ہے۔ کمیشن، وفاقی حکومت کی منظوری سے، کسی بھی ملک کے لا کمیشن کے ساتھ درجِ ذیل امور کی بابت، کسی بھی ملک کے قانونی یا انسانی حقوق کے ادارے یا تنظیم کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرسکتا ہے۔ بشرط یہ کہ ایسی کسی بھی مفاہمت کی یادداشت کا نوٹیفکیشن وفاقی حکومت کی متعلقہ وزارت کی منظوری سے کیا جائے۔ اپنے متعلقہ کاموں کے سلسلے میں قانونی تحقیق کو انجام دینے میں مشاورت کے ذریعے تعاون اور حصہ لینا۔ قانونی تحقیق کرنے میں ڈیٹا اور مواد کو جمع کرنے میں ایک دوسرے کو سہولت فراہم کرنا۔ رپورٹس، تحقیق کی بابت مواد کا دو طرفہ اور باہمی تبادلہ کرنا۔ متعلقہ کمیشنوں یا جیسا بھی معاملہ ہو، متعلقہ قانون یا انسانی حقوق کے ادارے یا تنظیم کے مندوبین، اراکین اور افسران کے دوروں، تربیت اور تبادلے میں سہولت فراہم کرنا۔ مفاہمت کی یادداشت میں بیان کردہ دیگر سرگرمیوں کے لیے میٹنگوں کے انعقاد کے لیے مالی انتظامات پر، ہر معاملے کی بنیاد پر، باہمی اتفاق پیدا کرنا۔
٭متفرق:۔
پاکستان میں تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز کمیشن کو اس کے کاموں کی انجام دہی میں معاونت کریں گی۔ کمیشن اس آرڈیننس کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے قواعد بنا سکتا ہے۔ لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کا علاحدہ سیکرٹریٹ سپریم کورٹ آف پاکستان کی بلڈنگ میں قائم ہے۔ کمیشن کا سیکرٹریٹ جس کی سربراہی وفاقی جوائنٹ سیکرٹری یا بڑے عہدہ کا افسر کرتا ہے۔ کمیشن مقاصد کے حصول کی بابت قواعد و ضوابط بنا سکتا ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے