فلسفہ کی تاریخ (پندرھواں لیکچر)

Doctor Comrade Taimur Rehman

تحریر و ترتیب: میثم عباس علیزئی
(’’فلسفہ کی تاریخ‘‘ دراصل ڈاکٹر کامریڈ تیمور رحمان کے مختلف لیکچروں کا ترجمہ ہے۔ یہ اس سلسلے کا پندرھواں لیکچر ہے، مدیر)
٭ میلیسس (Melissus of Samos):۔ اب ہم "Eleatic School” کے تیسرے اور آخری فلاسفر پہ آتے ہیں، جس کا نام میلیسس ہے۔ میلیسس "Samos” میں (پانچویں صدی) رہتا تھا۔ جوانی میں نیوی کا ممبر تھا بلکہ اس نے پونیشین جنگ (Ponnesian War) میں حصہ بھی لیا تھا، جہاں اُس نے ’’پیریکلیز‘‘ کے نیوی کو شکست دی۔
پرمینیڈیز اور میلیسس کے فلسفے میں کوئی زیادہ فرق نہیں، سوائے ایک دو نکتوں کے علاوہ، مگر میلیسس کے جو کام ہیں، انھی کو دیکھ کر ارسطو اور افلاطون نے ’’ایلیاٹک سکول‘‘ (Eleatic School) کو بنیادی طور پر سمجھا۔ میلیسس نے بھی اپنی کتاب کا عنوان ’’زینوپینیز‘‘ اور ’’پرمینیڈیز‘‘ کی طرح "On Nature” رکھا، مگر اس نے شاعری کے انداز میں نہیں لکھا بلکہ اس نے نثر کے انداز میں لکھا۔
’’میلیسس‘‘ کی یہی تھیری تھی کہ "Reality is ungenerated, indestructible, indivisible, changeless and motionless.” یعنی کہ حقیقت جو ہے، وہ "Ungenerated” ہے، یعنی ہمیشہ سے ہے۔ وہ "Indestructible” ہے، یعنی ہمیشہ تک رہے گی۔ وہ "Indivisible” ہیم یعنی اس کو تقسیم نہیں کیا جا سکتا، یعنی کہ وہ ایک ہے۔ وہ "Changeless” ہے، یعنی اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔ وہ "Motionless” ہے، یعنی مکمل طور ٹھہرا ہوا ہے ۔
’’پرمینیڈیز‘‘ اور ’’میلیسس‘‘ میں جو بنیادی فرق تھا، وہ یہ تھا کہ ’’پرمینیڈیز‘‘ یہ سمجھتا تھا کہ وقت جیسی کوئی چیز نہیں، جو حقیقت ہے، جو چیز وجود رکھتی ہے، وہ جو کہ ہے ایک "Ever Present” میں موجود ہے، یعنی کہ یہ جو لمحہ ہے، جس کے اندر ہم کھڑے ہیں، یہی لمحہ پوری تاریخ میں ہمیشہ سے رہا ہے ،یعنی "There was no time, reality was in ever present.”
مگر ’’میلیسس‘‘ کا یہ خیال تھا کہ ایسا نہیں، بلکہ وقت جو ہے وہ گزرتا ہے۔ ایک لامحدود (Infinite) وقت گزرتا ہے، وقت جو ہے وہ چھوٹے چھوٹے "Instances” (لمحات) کا بنا ہوا ہے، جو لامحدود ہیں۔ Time was made of an infinite numbers of small instances.
اور یہی بنیادی فرق دونوں کے تھیریز میں۔
’’پرمینیڈیز‘‘ اور ’’میلیسس‘‘ کی تھیری میں دوسرا بڑا فرق یہ تھا کہ پرمینیڈیز کہتا تھا کہ جو حقیقت ہے ، جو چیز "Exist” کرتی ہے، وہ محدود (limited) ہے۔ وہ ایک دائرے کی طرح ہے، جس کی کچھ حدود ہیں لیکن ’’میلیسس‘‘ کا خیال تھا کہ ایسا نہیں، جو وجود (Existence) ہے، وہ ہر طرف پھیلی ہوئی ہے۔ اس کے قطع طور کوئی حدود نہیں۔ وہ ایک ہے، مگر وہ لامحدود (Infinite) ہے، اور "Infinity” ہر طرف پھیلی ہوئی ہے، یعنی یہ کائنات جو ہے، اس کی کوئی حدود نہیں۔
’’میلیسس‘‘ اور ’’پرمینیڈیز‘‘ اس چیز پر بالکل متفق تھے کہ جو چیز ہے، وہ ایک ہے اور ایک جیسی ہے، اس کے اندر کوئی کثرت (Multiplicity) نہیں، اس میں کوئی "Plurality”نہیں، اس میں کوئی فرق نہیں۔
The one is everywhere and is the same.
ایک ہی چیز ہے، ہر طرف ہے، اُس میں کسی قسم کی تبدیلی کا عنصر بھی نظر نہیں آتا، کوئی حرکت نہیں، کوئی تبدیلی نہیں، کوئی ایک شکل سے دوسری شکل کے اندر تبدیلی نہیں۔
پھر یہ کہ”The one is full.” یعنی اس میں کسی قسم کا خلا نہیں، کسی قسم کا "Void” نہیں، ہر چیز جو ہے وہی ہے، جو کہ ہے، ایسی کوئی چیز نہیں کہ جو کہ نہیں ہے، بلکہ یہ تو ناممکن بات ہے۔
پھر مزید یہ کہ جو چیز ہے وہ غیر حقیقی "Incorporeal”ہے، یعنی اس کا کوئی جسم نہیں۔ کیوں کہ اس کی کوئی حدود نہیں، لہٰذا اس کا کوئی جسم نہیں۔ جسم تو یہی ہوتا ہے، جس کی کوئی حدود ہوں۔ جسم تو صرف تب "Define” ہوتا ہے، جب اس کی کوئی حدود ہوں، مگر کائنات کی کسی قسم کی حدود نہیں۔
لیکن یہی پہ ’’میلیسس‘‘ کی بنیادی کم زوری بھی تھی۔ کیوں کہ جہاں پر وہ ایک طرف یہ کَہ رہا ہے کہ جو چیز ہے، یہ کائنات جو ہے یہ "Ungenerated” ہے، یعنی ہمیشہ سے تھی ، "Indestructible” ہے، ہمیشہ تک رہے گی، "Indivisible” ہے، اس کو تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ "Changeless” اس کے اندر کوئی تبدیلی نہیں آسکتی اور "Motionless” ہے، مگر ساتھ ساتھ ’’میلیسس‘‘ یہ بھی کَہ رہا ہے کہ وقت جو ہے وہ "Exist” (وجود) رکھتا ہے۔ پرمینیڈیز یہ نہیں کہتا کہ وقت "Exist”کرتا ہے، تو اگر وقت "Exist”کرتا ہے۔ اگر ایک لمحے سے دوسرا لمحہ مختلف ہے، تو پھر اس کا مطلب ہے کہ ایک لمحے سے دوسرے لمحے میں کوئی تبدیلی آئی ہے، تو وہ مختلف ہے ۔
لہٰذا ’’میلیسس‘‘ نے اپنے آپ کو بری طرح "Contradict” کیا، جب اس نے یہ قبول کر لیا کہ ایک لمحے سے دوسرے لمحے میں کوئی فرق ہے، وقت جو ہے وہ آگے بڑھتا ہے، تو پھر اس کا مطلب ہے کہ کم از کم تو یہ تبدیلی ہو رہی ہے کہ وقت جو ہے وہ پہلے سے آگے بڑھ رہا ہے۔
’’میلیسس‘‘ کی جو سب سے بڑی اور اہم "Contribution” تھی، وہ یہ تھی کہ "Eleatic School” کا جو نکتۂ نظر ہے، اُس نے اُس کو نثر میں لکھا اور بعد میں جو فلاسفرز آئے۔ خاص طور پر ارسطو اور افلاطون اُنھوں نے میلیسس کو پڑھ کر "Eleatic School” کی بنیاد فلسفے کو، بنیادی نکتۂ نظر کو، ’’پرمینیڈیز‘‘ کے نکتۂ نظر کو سمجھا۔
اولین 14 لیکچر بالترتیب نیچے دیے گئے لنکس پر ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں:
1)  https://lafzuna.com/history/s-33204/
2)  https://lafzuna.com/history/s-33215/
3)  https://lafzuna.com/history/s-33231/
4)  https://lafzuna.com/history/s-33254/
5)  https://lafzuna.com/history/s-33273/
6)  https://lafzuna.com/history/s-33289/
7)  https://lafzuna.com/history/s-33302/
8)  https://lafzuna.com/history/s-33342/
9)  https://lafzuna.com/history/s-33356/
10) https://lafzuna.com/history/s-33370/
11) https://lafzuna.com/history/s-33390/
12) https://lafzuna.com/history/s-33423/
13) https://lafzuna.com/history/s-33460/
14) https://lafzuna.com/history/s-33497/
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے