القموت خان المعروف ’’آکو خان‘‘

Blogger Sajid Aman

القموت خان المعروف ’’آکو خان‘‘، غورہ خیل یوسفزئی چکیسر سابق ریاستِ سوات کے رہایشی تھے۔ شانگلہ پار یعنی شانگلہ کے فلک بوس پہاڑوں کے عقب تک ریاستِ سوات کی حدود پہنچنے لگیں، تو وہاں کے بہادر سپوتوں نے سیدو بابا کے احترام کے آگے سرِ تسلیم خم کیا اور اپنی وفاداری پہلے باچا صاحب اور پھر والی صاحب کے ساتھ غیر مشروط رکھی۔
القموت خان کا حجرہ ایک مثالی حجرہ رہا۔ خان صاحب کو اللہ تعالیٰ نے زبردست فہم و فراست سے نوازا تھا۔ اس لیے شانگلہ پار کا ہر جرگہ ان کے دم قدم سے مکمل ہوتا۔ یہاں سے کیے گئے فیصلے پختون روایات اور عدل و انصاف کا ثبوت ہوتے۔
خود خان صاحب بہت صلح جو، امن پرست اور والی صاحب کے معتمد ساتھی تھے۔ سیاسی طور پر ریاست نے چکیسر کے ایک اور بڑے نام کو بھی نوازا، جو دوسرے نسب، قوم یا خیل سے تھے، یا آپ مقابل یا متحارب بھی کَہ سکتے ہیں، مگر وہ بھی اعلا خوبیوں کے مالک تھے۔ وہ تھے ریاستِ سوات فوج کے آفرین خان کمانڈر صاحب…… مگر القموت خان نے اپنی غیر مشروط حمایت، وفاداری اور دوستی میں انتقال تک کمی نہیں آنے دی۔
ریاست پاکستان میں ضم ہونے کے بعد آفرین خان نیشنل عوامی پارٹی اور پھر عوامی نیشنل پارٹی میں گئے، مگر والی صاحب مسلم لیگ کے حمایتی تھے، تو القموت خان مسلم لیگ ہی سے وابستہ ہوگئے اور کبھی راستہ نہ بدلا۔ ان کی مسلم لیگ میں شمولیت بھی والی صاحب سے عقیدت کا اظہار تھی۔
خان صاحب کا بڑا بیٹا سعداللہ خان صاحب، ریاستِ سوات میں صوبے دار میجر تھے۔ بعد میں پولیس سروس میں گئے اور ڈی ایس پی کی حیثیت سے سبک دوش ہوگئے۔ اُن کے سامنے جب کوئی کہتا کہ ’’ضلع شانگلہ‘‘، تو اُن کو برا لگتا اور غصے سے کہتے کہ میرے ساتھ بٹوارا کس نے کیا ہے؟ کیسے شانگلہ کو الگ اور سوات کو الگ کیا گیا، کیسے ایک لوگوں کو تقسیم کر دیا گیا؟ انتقال تک مینگورہ شہر میں مقیم رہے۔
ڈی ایس پی صاحب مینگورہ شہر میں انتقال کرگئے اور پھر اپنے گاؤں کے آبائی قبرستان میں سپردِ خاک کیے گئے۔ مینگورہ شہر میں اُن کی شرافت، امن پسندی اور خوش اخلاقی کا ہر جاننے والا گواہ ہے۔ اُن کے انتقال پر اُن کا ہر جاننے والا سوگوار رہا۔
خان صاحب کے دوسرے بیٹے شیر محمد خان ایڈوکیٹ پبلک پراسیکوٹر، عام لوگوں کے لیے ’’پی پی صاحب‘‘، خوب صورت، دراز قد شخصیت، شرافت اور محبت کے پیکر ہیں۔ اللہ تعالا اُنھیں لمبی زندگی اچھی صحت کے ساتھ عطا فرمائے، آمین!
القموت خان کے بیٹے حیات خان کو اللہ تعالیٰ نے والد بزرگوار جیسی خوبیاں دی ہیں۔ جرگوں میں وہی دبدبہ، وہی معاملہ فہمی، وہی راست گوئی کی طاقت۔
ان کے عالوہ شیر بہار ایڈوکیٹ، مجرب خان ایڈوکیٹ، شیبر خان ایڈوکیٹ اور سیراج خان ٹھیکے دار صاحب…… آکو خان کے مذکورہ تمام بیٹوں نے والد صاحب کے نام کا لاج رکھا ہے۔ معروف قانون دان بنے، صلح جو بنے، جرگوں کے سربراہ بنے اور ممتاز مقام حاصل کیا۔
چکیسر میں دو لوگ آفرین خان جن کے ساتھ بہ راہِ راست ریاست کھڑی تھی، القموت خان جن کا حجرہ، جرگے کے سربراہ کی حیثیت، عوام کے ساتھ قریبی اور رحم دل تعلق نے اُن کو ریاستی پشت پناہی کے مقابلے میں اور بڑا مقام دیا۔
وفا، بہادری، عقیدت، پختون ولی اور مہمان نوازی کے پیکر القموت خان سابق ریاستِ سوات کے فخر ہیں، تاریخ کا ایک باب ہیں اور ان کا خاندان اسی روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے