فلسفہ کی تاریخ (تیرھواں لیکچر)

The History of Philosophy, Lecture 13 by Comrade Taimur Rehman

تحریر و ترتیب: میثم عباس علیزئی
(’’فلسفہ کی تاریخ‘‘ دراصل ڈاکٹر کامریڈ تیمور رحمان کے مختلف لیکچروں کا ترجمہ ہے ۔ یہ اس سلسلے کا تیرھواں لیکچر ہے ، مدیر)
٭ زینوپھنیز (Xenophanes):۔ زینوپھنیز کی تاریخِ پیدایش 570 قبلِ مسیح جب کہ وفات 475 قبلِ مسیح ہے۔ وہ ’’کولوفون‘‘ (Colophon) شہر میں رہا کرتا تھا، جو کہ ترکی کے اندر موجود ہے۔
وہ ایک غیر روایتی (Unconventional) قسم کا فلاسفر تھا، جس نے اپنے زمانے کے مذہبی نقطۂ نظر کو چیلنج کیا، جو ’’ہومر‘‘ اور ’’ہیسیئڈ‘‘ کا نقطۂ نظر تھا۔ وہ یہ سمجھتا تھا کہ یونان کی جو روایات ہیں، خاص طور پر جو ایک سے زیادہ دیوتائیں (Polytheism) ہیں، وہ بالکل غلط ہے۔
وہ یونانی ثقافت کو بھی چیلنج کرتا تھا۔ اس کے اندر جو ’’مائلیٹس عنصر‘‘ تھا، اُس کے خلاف اُس نے سخت تنقید لکھی اور اُس کے اندر جو یہ ثقافت تھی کہ ایک ایتھلیٹ (Athlete) کا ہونا اور جسمانی طور پر بڑا مضبوط ہونا، اُس کو بھی اُس نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ وہ اپنا تمام فلسفہ شاعری کی شکل میں لکھا کرتا تھا۔
زینوپھنیز کی کچھ سائنسی دریافت بھی ہیں، جیسے مثال کے طور پر اُس نے یہ سمجھا کہ کسی نہ کسی قدیم زمانے میں دنیا کے تمام کونوں میں پانی ضرور رہا ہوگا۔ اُس نے جب "Fossils” کو دیکھا، اُس کے بعد اُس نے زمین کا غور سے تجزیہ کیا، تو اُس نے اِس بات کو سمجھا کہ کسی نہ کسی زمانے میں پوری زمین پر پانی موجود تھا۔
زینو فینز اپنے زمانے کا "Skeptic” تھا، بلکہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ "Skepticism” بنیادی طور پر زینوپھنیز سے ہی شروع ہوتا ہے۔
اُس نے یہ کہا کہ ہمارا نقطۂ نظر تو ایک ہوسکتا ہے، مگر نقطۂ نظر اور علم کے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔ یعنی "Opinion” اور "Knowledge” میں فرق ہے۔ آپ یہ ضروری سمجھتے ہوں گے کہ آپ کسی چیز کو اچھی طرح جان چکے ہیں۔ اس کے بارے میں علم رکھتے ہیں، مگر یہ قطعی طور پر ضروری نہیں کہ واقعی آپ اس حوالے سے علم رکھتے ہیں۔
زینوپھنیز نے خاص طور پر اپنے زمانے کے علم کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مذہبی نقطۂ نظر کو بھی۔ اُس نے یہ کہا کہ جس طرح یونان کے مذہب میں دیوتاؤں کو انسان جیسا بنایا گیا ہے، تو یہ بالکل غلط ہے اور ناممکن ہے۔
زینوپھنیز نے یہ کہا کہ اگر مویشی، گھوڑے اور شیر کے انسان کی طرح ہاتھ ہوتے اور اگر یہ پینٹ کرسکتے، جس طرح انسان پینٹ کرتے ہیں…… تو پھر جو مویشی ہیں، وہ مویشی جیسے اور جو گھوڑے ہیں، وہ گھوڑے جیسے اور جو شیر ہیں وہ شیر جیسے خدا بناتے…… اور ان کی پرستش کرتے۔
یہی وجہ ہے کہ جب ’’ایتھوپین‘‘ (Ethiopian) اپنے دیوتا بناتے، تو وہ بالکل اپنے دیوتاؤں کو ایتھوپین جیسا بناتے تھے اور جب ’’تھریشین‘‘ (Thracian) اپنی دیوتائیں بناتے، تو وہ بھی اپنے جیسا بناتے تھے۔
زینوپھنیز کا یہ کہنا تھا کہ یہ سب تصورات غلط ہیں۔ اچھا برا جو انسان کو لگتا ہے، خدا ان تمام چیزوں سے بالاتر ہے۔ خدا ہمیشہ سے ہے، اور ہمیشہ تک رہے گا۔
خدا ایک سے زیادہ نہیں ہوسکتے۔ مثال کے طور پر ’’زوس‘‘ (Zeus) جو ہے، وہ دیوتاؤں کا بادشاہ ہے۔ اُن کے نتیجے میں کئی دیوتائیں ہیں۔ ایسا نہیں ہے یعنی زینوپھنیز کے مطابق یہ ناممکن ہے۔
اس کے مطابق خدا انسان کی زندگی میں عمل دخل بھی نہیں کرتا۔
اولین 12 لیکچر بالترتیب نیچے دیے گئے لنکس پر ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں:
1)  https://lafzuna.com/history/s-33204/
2)  https://lafzuna.com/history/s-33215/
3)  https://lafzuna.com/history/s-33231/
4)  https://lafzuna.com/history/s-33254/
5)  https://lafzuna.com/history/s-33273/
6)  https://lafzuna.com/history/s-33289/
7)  https://lafzuna.com/history/s-33302/
8)  https://lafzuna.com/history/s-33342/
9)  https://lafzuna.com/history/s-33356/
10) https://lafzuna.com/history/s-33370/
11) https://lafzuna.com/history/s-33390/
12) https://lafzuna.com/history/s-33423/
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے