فلسفہ کی تاریخ (پانچواں لیکچر)

Doctor Comrade Taimur Rehman

تحریر و ترتیب: میثم عباس علیزئی
(’’فلسفہ کی تاریخ‘‘ دراصل ڈاکٹر کامریڈ تیمور رحمان کے مختلف لیکچروں کا ترجمہ ہے۔ یہ اس سلسلے کا پانچواں لیکچر ہے، مدیر)
٭ یونانی فلسفہ کے مختلف ادوار اور مائلیژن سکول (Milesian School):۔ اس سے پہلے ہم نے فلسفے کے تاریخ کو تھوڑا بیان کیا، لیکن فلاسفرز کی ذکر نہیں کی۔ اس کے بعد ہم کچھ فلاسفرز کے بارے میں بحث کریں گے۔ اس سے پہلے ہم نے "Homer” اور "Hesiod” کے بارے میں ذکر کیا، جنھوں نے تقریباً 700 قبلِ مسیح میں تمام یونانی افسانوں یا مائتھالوجی (Mythology) کو لکھ دیا، جس کے نتیجے میں یونانی مائتھالوجی پر تنقید بھی شروع ہوئی۔
پہلے فلاسفرز وہی لوگ تھے، جو اِس مائتھالوجی سے ٹوٹ کر نئے سوال اور نئے جواب تلاش کر رہے تھے۔ اُن فلاسفرز کا یہ کہنا تھا کہ یہ جو یونانی مائتھالوجی میں دیوتا ہیں، یہ تو بالکل انسانوں جیسے ہیں اور کوئی خدا انسان جیسا تو نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا وہ یہ چاہتے تھے کہ قدرت اور سماج کے بارے میں جو سوالات ہیں، اُن کے جوابات قدرت کے قوانین کو سمجھ کر قدرت میں ہی تلاش کیے جائیں۔
اُس زمانے میں فلاسفرز اس لیے فلسفہ کرتے تھے، کیوں کہ اُن کا یہ خیال تھا کہ وہ حق اور سچ کو تلاش رہے ہیں…… یعنی اُن کو اس چیز سے کوئی غرض نہیں تھی کہ اُن کی فلسفے کے نتیجے میں معاشی ترقی ہوتی ہے یا نہیں۔ کوئی ان کو پسند کرتا ہے یا نہیں کرتا۔ اس سے اُن کو پیسے ملتے ہیں یا نہیں ملتے۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ ہمیں علم اس لیے حاصل کرنا چاہیے، تاکہ ہم مزید چیزوں کے بارے میں جان سکیں اور مزید سے مزید تر علم حاصل کرسکیں یعنی "Seek knowledge for the sake of Knowledge”
اس کے پیچھے شاید یہ بھی ایک وجہ ہے، جیسے ہم نے پہلے بھی ذکر کیا کہ چوں کہ اس وقت سماج کے اندر غلام داری نظام ہوا کرتا تھا، تو ہاتھ سے کام کرنے کو وہ حقارت کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور انتہائی برا سمجھتے تھے۔ لہٰذا جب یونانی فلسفہ شروع ہوا، تو اس کا عملی و معاشی دنیا سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ آج بھی لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ فلسفے کا عملی (Practical) دنیا سے کوئی تعلق نہیں۔
٭ مونزم (Monism):۔
دنیا کس چیز سے بنی ہے، کب بنی ہے، کیوں بنی ہے، انسان کا مقصد کیا ہے، زندگی کا مقصد کیا ہے، جو مختلف چیزیں ہمیں نظر آتی ہیں کیا ہماری آنکھیں ہمیں دھوکا دے رہی ہیں، جس طرح ہمیں دنیا نظر آرہی ہے کیا واقعی اس طرح ہے، اس کے پیچھے کیا راز ہے……؟ وغیرہ۔ جو پہلے فلاسفر تھے۔ اُن کا یہ خیال تھا کہ جتنی بھی کائنات ہے، وہ بنیادی طور پر ایک چیز سے بنی ہوئی ہے اور اسی سوچ اور تصور کہ سب چیزیں ایک ہی چیز سے بنی ہیں، کو ’’مونزم‘‘ (Monism) کہا جاتا ہے۔
٭ یونانی فلسفہ کے مختلف ادوار۔
یونانی فلسفہ کو تین ادوار میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:
1:۔ قبل از سقراط کا فلسفہ (Pre-Socratic Philosophy)
2:۔ سقراط کا فلسفہ (Socratic Philosophy)
3:۔ ہیلینسٹیک فلسفہ (Hellenistic Philosophy)
٭ قبل از سقراط کا فلسفہ (Pre-Socratic Philosophy):۔ اس میں ’’تھیلس‘‘ (Thales)، ’’ایناگزمینڈر‘‘ (Anaximander)، ’’ایناگزمینیس‘‘ (Anaximenes)، ’’پائتاگرس‘‘ (Pythagoras) اور ’’ہیراکلائٹس‘‘ (Heraclitus) شامل ہیں۔
٭ سقراط کا فلسفہ (Socratic Philosophy):۔ اس دور میں ’’افلاطون‘‘ (Plato)، ’’ارسطو‘‘ (Aristotle) اور خود ’’سقراط‘‘ (Socrates) شامل ہیں۔
٭ ہیلینسٹیک فلسفہ (Hellenistic Philosophy):۔ اس میں ’’سینیکس‘‘ (Cynics)، ’’سٹوئکس‘‘ (Stoics)، ’’سکیپٹیکس‘‘ (Skeptics)، ’’ایپیکیورینز‘‘ (Epicureans) اور ’’نیو پلیٹونسٹس‘‘ (Neo-Platonists) شامل ہیں۔
قبل از سقراط کے فلسفہ کو مزید تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہیں:
1:۔ بانیان (Founders)
2:۔ چیلنجرز (Challengers)
3:۔ سِنتھسائزرس (Synthesizers)
پہلے وہ لوگ جو فلسفہ کے ’’فاؤنڈر‘‘ یعنی بنیاد رکھنے والے تھے، دوسرے وہ لوگ جنھوں نے پہلے بنانے والوں پر تنقید کی یعنی ’’چیلنجرز‘‘، تیسرے وہ لوگ جو تنقید اور اس سے پہلے بنے ہوئے فلسفے کو ملا کر نئے جوابات تلاش کرلیتے تھے، جن کو ’’سِنتھسائزرس‘‘ کہا جاتا ہے۔
٭ مائلیٹس (Miletus):۔ مائلیٹس وہ شہر جہاں سے فلسفہ شروع ہوتا ہے، جو کہ آج ترکی کا شہر ہے۔ مائلیٹس ایک ساحل والا شہر تھا، جہاں بہت تجارت کی جاتی تھی۔ جو پہلا فلسفے کا سکول شروع ہوا اُسے کہا جاتا ہے ’’مائلیژن سکول‘‘ (Milesian School) مائلیژن سکول کے اور بھی کئی سارے نام ہیں جیسے:
Primitive monist materialism
Primitive materialism
Natural philosophers
پہلا، دوسرا، تیسرا اور چوتھا لیکچر بالترتیب پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنکس پر کلک کیجیے:
1)  https://lafzuna.com/history/s-33204/
2)  https://lafzuna.com/history/s-33215/
3)  https://lafzuna.com/history/s-33231/
4)  https://lafzuna.com/history/s-33254/
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے