(نوٹ:۔ یہ تحریر محترم فضل رازق شہابؔ کی انگریزی یادداشتوں میں سے ایک کا ترجمہ ہے، مدیر لفظونہ ڈاٹ کام)
دوسری عالمی جنگ کے دوران میں باقی برصغیر کی طرح سوات بھی کافی حد تک متاثر ہوا۔ سوات کو اپنی سرحدوں سے باہر کی صنعتوں پر روزمرہ کی ضروریات کی بہت سی چیزوں کا انحصار کرنا پڑتا تھا، جیسے مٹی کا تیل، چینی اور کپڑا۔ عوام کی ضروریات کو پورا کرنے اور ہر گھر میں اشیا کی دست یابی یقینی بنانے کے لیے، ان اشیا کی راشن بندی کی گئی اور تحصیل دار یا حاکم کے دستخط کے تحت اجازت نامے (پرمٹ) جاری کیے جاتے تھے۔ مجموعی نگرانی اُس وقت کے ولی عہد، میانگل جہانزیب کے ذمے تھی۔
ولی عہد روزانہ اپنی کار میں نکلتے، جسے ان کی سیکورٹی کا یونیفارم میں ملبوس عملہ چلاتا تھا۔ وہ کبھی پچھلی نشست پر نہیں بیٹھتے تھے، کیوں کہ ان کی شام کی سیر محض تفریح کے لیے نہیں ہوتی تھی، بل کہ ریاست کی صورتِ حال کا جائزہ لینے یا کسی ضرورت مند کی مدد کرنے کے لیے ہوتی تھی۔ اس دوران میں وہ سول اور ریاستی افسران میں سے ایک یا زیادہ کو بھی ساتھ لے لیتے۔ ان دنوں عبدا لرازق نامی ’’کمان افسر‘‘ ان کے مستقل ساتھی ہوتے تھے۔
عبدالرازق خان کی روایت کے مطابق، ایک شام کا واقعہ ہے: ’’ایک دفعہ ہم چارباغ سے واپس آ رہے تھے کہ ایک بہت بوڑھا شخص، بوسیدہ اور پھٹے کپڑوں میں ملبوس، سڑک پر آہستہ آہستہ چل رہا تھا۔ ولی عہد نے ڈرائیور کو گاڑی روکنے اور واپس لے جانے کا حکم دیا، تاکہ اس شخص کو گاڑی میں بٹھایا جاسکے۔ جب ہم اس کے قریب پہنچے، تو میانگل جہانزیب نے بوڑھے شخص کو گاڑی میں بیٹھنے کی دعوت دی۔ بوڑھے شخص نے کہا کہ اس کے پاس کرایہ نہیں ہے۔ اسے یقین دلایا گیا کہ اس سے کچھ وصول نہیں کیا جائے گا۔ آخرِکار، کافی یقین دہانی کے بعد، وہ شخص گاڑی میں بیٹھ گیا۔ راستے میں، ولی عہد جہانزیب نے اس سے پوچھا کہ وہ کہاں جا رہا ہے؟ بوڑھے نے جواب دیا کہ وہ خوازہ خیلہ کے حاکم کے خلاف شکایت کرنے (سیدو شریف) جا رہا ہے۔ کیوں کہ اس نے اسے اس کا راشن یعنی چینی، کپڑا اور مٹی کا تیل دینے سے انکار کر دیا ہے۔ مذاق کے طور پر، ولی عہد نے پوچھا کہ اگر اسے اختیار دیا جائے، تو وہ حاکم کو کیا سزا دے گا؟ بوڑھے نے اپنی لاٹھی مضبوطی سے پکڑ کر غصے سے کہا، ’مَیں یہ اس کے اندر گھسا دوں گا……!‘ ہم اس کے اس جواب پر تقریباً منجمد ہوگئے، اور تب سکون کا سانس لیا جب ولی عہد اس کی بات پر ہنس پڑے۔‘‘
عبدالرازق مزید بتاتے ہیں: ’’اگلی صبح جب بوڑھے شخص کو ولی عہد کے سامنے پیش کیا گیا، تو وہ ایک لفظ بھی نہ بول سکا، مگر ولی عہد نے حکم دیا کہ اس شخص کو سیدو کے گودام سے 40 گز کپڑا، ایک کنستر مٹی کا تیل اور 40 سیر چینی دی جائے ۔ انھوں نے حاکم کو بھی بلایا اور آیندہ محتاط رہنے کی ہدایت کی۔‘‘
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔
