’’کتاب کہانی‘‘ ہم سب کا سچ ہے

تبصرہ: روشی سمیع خان
ہم سب کی زندگی میں سب سے خوب صورت چیز خواب دیکھنا ہے، البتہ خواب کی تعمیل کا معاملہ الگ ہے۔
ہر عمر کے خواب الگ ہوتے ہیں۔ بچپن سے جوانی کی دہلیز میں قدم رکھتے ہوئے کیا ہم سب سماجی انقلاب اور بغاوت کے خواب نہیں دیکھتے…… اور پھر اُسی دھن میں سو حیلے وسیلے کرتے ہیں جو کہ ہماری جد و جہد میں ہوائے تازہ کا پیغام ہوتے ہیں۔ آہستہ آہستہ یہ احساس پختہ ہوجاتا ہے کہ زندگی اِن اُصولوں اور آدرشوں کے بغیر بھی گزر سکتی تھی، لیکن ان کے ساتھ بھی گزر جائے، تو کیا برا ہے!
’’کتاب کہانی‘‘ انھی خوابوں، اصولوں، مڈل کلاس لوگوں کی جد و جہد اور دوستوں کی کہانی ہے۔
اس کتاب کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ بالکل عام لوگوں کی کہانی ہے۔ آپ کی کہانی ہے، میری کہانی ہے، یاسر جواد کی کہانی ہے۔
اس کتاب میں والد اور والدہ کی جگہ امی اور ابو ہیں جیسے کہ ہمارے عام گھرانوں میں ہوتے ہیں۔ ویسے ہی رشتے دار اور ان کی چپقلش ہے، جو ہم اپنے بچپن سے دیکھتے آئے ہیں۔
اس آپ بیتی میں کوئی فینسی واقعہ نہیں۔ کوئی دل کو تڑپا دینے والے رومانوی واقعات بھی نہیں اور نہ کوئی ایسا انوکھا قصہ ہی ہے جو چونکا دے اور یہی اِس کتاب کی سب سے منفرد بات ہے۔
بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کوئی کام اپنے شوق سے شروع کرتے ہیں، پھر اُسے ذریعۂ معاش بنا کر 9 سے 5 کی نوکری سے جان چھڑا لیتے ہیں۔اس راستے میں مشکلات بھی تھیں…… لیکن کیا نوکری میں نہیں ہوتیں؟ اپنے پسند کے راستے کی مشکلات انسان تھوڑی سہولت سے سہ لیتا ہے۔
اس کتاب میں بہت سے دلچسپ کرداروں سے ملاقات ہوتی ہے، جن کا نقش بہت گہرا بنتا ہے۔ مجھے سب سے دلچسپ کردار محمود عرف مودا، لخت پاشا عرف پاشی اور عادل کا لگا۔ اس ضمن میں ’’بادہ پرستوں کی افسردگیاں- انار کلی کی محفلیں‘‘ پڑھنے لائق ہے۔اس کتاب میں وہ لاہور نظر آتا ہے جو پچھلی صدی کا علمی اور ادبی لاہور تھا، جس کا موازنہ اگر آج کے لاہور سے کیا جائے، تو یہ ایک اجنبی شہر معلوم ہوگا۔
دوستوں کے بارے میں یاسر کی وہی رائے ہے جو ہم سب اپنے دوستوں کے لیے دل میں رکھتے ہیں اور یاسر نے اپنی بے لاگ طبیعت کے مطابق لکھ دی۔ کیا ہم سب اتنے اُجلے ہیں کہ کسی کے لیے دل میں رنجش نہیں ہوتی؟ رنجش ہوتے ہوئے میل ملاقات میں اس چیز کا شبہ تک نہیں پڑنے دیتے۔ کیا ہم اپنے دوستوں کے متعلق اچھی اور پھر اختلاف پر بری رائے نہیں بناتے…… بس یہی ہم سب کا سچ ہے اور یاسر کا بھی۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے