ترجمہ: رومانیہ نور
’’دا نوٹ بک‘‘ (The Notebook) امریکی ناول نگار ’’نکولس سپارکس‘‘ (Nicholas Sparks) کا 1996ء میں شائع ہونے والا رومانوی ناول ہے، جس نے پہلے ہی ہفتے میں ’’نیویارک ٹائمز‘‘ کے سب سے زیاد ہ بکنے والے ناولوں کی فہرست میں جگہ بنالی۔
یہ ناول دو مرکزی کرداروں ’’ایلی‘‘ اور ’’نووا‘‘ کی دہائیوں پر محیط محبت کی کہانی ہے۔ ناول کو اسی عنوان سے 2004ء میں فلمایا گیا ، جس نے باکس آفس پر بھرپور کامیابی اور شہرت سمیٹی۔ انڈیا نے بھی اس ناول پر مبنی فلم بنائی ہے جس کا عنوان ہے: ’’زندگی تیرے نام۔‘‘
اس ناول کے منتخب حصوں کا ترجمہ قارئین کے لیے پیشِ خدمت ہے :
٭ محبت کی بہترین قسم وہ ہے، جو روح کو بیدار کرتی ہے اور ہمیں مزید کے حصول کے لیے اُکساتی ہے۔ جو ہمارے دلوں میں آگ بھڑکاتی ہے اور ہمارے ذہنوں کو تسکین بخشتی ہے۔
٭ وقتی محبتیں بہت سی وجوہات کی بنا پر ختم ہوتی ہیں۔ وہ ٹوٹتے تاروں کی طرح آسمان پر روشنی کا ایک لمحہ ہوتی ہیں۔ ناپائیدار جلوے کا جاودانی لمحہ جو پلک جھپکنے میں گزر جاتا ہے۔
٭ کیا تم اس بات پر غور و فکر سے باز رہو گی کہ سب کیا چاہتے ہیں……؟ اس بات پر غور کرو کہ تم کیا چاہتی ہو……؟
٭ مَیں وہی بن سکتا ہوں جو تم چاہتی ہو، مگر مجھے بتاؤ تو سہی کہ تم چاہتی کیا ہو؟ مَیں تمہاری خاطر اسی روپ میں ڈھل جاؤں گا۔
٭ شاعر اکثر محبت کو ایسے جذبے کے طور پر بیان کرتے ہیں جس پر ہمیں اختیار نہیں ہوتا۔ جو منطق اور عقل پر غالب آ جاتا ہے۔ یہ جذبہ مجھ پر اسی طرح سے اترا تھا۔
٭ فاصلے کی سب سے ہولناک بات یہ ہے کہ پتا نہیں چلتا آیا کہ کوئی آپ کو یاد کرتا ہے یا بھول گیا ہے۔
٭ مجھے اس بات کا یقین ہے کہ مَیں کوئی خاص شخص نہیں۔ میں عام خیالات رکھنے والا ایک عام انسان ہوں اور میری زندگی بھی عام سی ہے۔ مجھ سے کوئی یادگاریں منسوب نہیں۔ میرا نام بہت جلد بھلا دیا جائے گا، لیکن مَیں نے کسی سے دل و جان سے محبت کی ہے اور تا ابد میرے لیے اتنا ہی کافی ہے۔
٭ آپ اپنی زندگی دوسروں کے لیے نہیں جی سکتے۔ آپ کے لیے جو اچھا ہے، وہ کرنے کا آپ کو حق حاصل ہے۔ اگرچہ یہ ان لوگوں کو دکھ ہی دے جو آپ سے پیار کرتے ہیں۔
٭ تم میرے دوست بھی ہو اور پریمی بھی۔ مَیں نہیں جانتی مجھے تمھارا کون سا روپ زیادہ بھاتا ہے۔
٭ مَیں تم سے محبت کرتا ہوں۔ مَیں جو کچھ بھی ہوں تمھاری وجہ سے ہوں۔ تم میری زندگی کی ہر وجہ، ہر امید ،ہر خواب ہو…… جو مَیں نے ہمیشہ دیکھا۔ اس سے قطعِ نظر کہ مستقبل میں ہمارے ساتھ کیا پیش آتا ہے؟ ہم روزانہ ملتے ہیں اور ہردن میری زندگی کا عظیم ترین دن ہوتا ہے۔ مَیں ہمیشہ تمھارا رہوں گا۔
٭ ہم اپنے تمام تر اختلافات کے باوجود محبت میں گرفتار ہوگئے…… اور جب ہم نے ایسا کیا، تو ایک نہایت حسین اور نایاب جذبہ تخلیق پایا۔ میرے نزدیک زندگی میں ایسی محبت ایک ہی بار جنم لیتی ہے۔ چناں چہ ہر لمحہ جو ہم نے اکٹھے گزارا وہ میری یادداشت پر نقش ہوگیا ہے۔ مَیں اس وقت کا ایک لمحہ بھی کبھی نہیں بھولوں گا۔
٭ وہ زیادہ تر متفق نہیں ہوتے تھے بلکہ کسی بھی بات پر راضی نہیں ہوتے تھے۔ وہ ہر دم لڑتے اور ایک دوسرے کو للکارتے رہتے، لیکن اپنے اختلافات کے باوجود ان میں ایک اہم بات مشترک تھی اور وہ یہ کہ وہ ایک دوسرے کے دیوانے تھے۔
٭ تم میری ہر مانگی گئی دعا کا جواب ہو۔ تم ایک نغمہ ہو۔ ایک خواب ہو۔ ایک سرگوشی ہو۔ مجھے نہیں معلوم مَیں جتنا جیا، تمھارے بغیر کیسے جی لیا؟
٭ ہر عظیم محبت ایک عظیم کہانی سے شروع ہوتی ہے۔
٭ جدائی اس لیے تکلیف دہ ہوتی ہے کہ ہماری روحیں آپس میں جڑی ہوتی ہیں۔ شاید وہ ہمیشہ سے ساتھ ہوتی ہیں اور ہمیشہ ساتھ رہیں گی۔ ہوسکتا ہے کہ اس سے پہلے ہم ہزاروں زندگیاں جی چکے ہوں…… اور ہر زندگی میں ہم ایک دوسرے سے مل چکے ہوں۔ اور ہو سکتا ہے کہ ہمیں انھیں وجوہات کی بنا پر مجبور کر دیا گیا ہو۔ اس کا مطلب ہے یہ الوداع پچھلے دس ہزار سالوں کا الوداع ہے اور جو کچھ پیش آیندہ ہے اس کا نقطۂ آغاز ہے۔
٭ ہم خاموشی سے بیٹھ گئے اور اپنے ارد گرد کی دنیا کو دیکھا۔ یہ سیکھنے میں اک عمر لگی۔ ایسا لگتا ہے کہ صرف سن رسیدہ افراد ہی ایک دوسرے کے پاس کچھ کہے بغیر خاموش بیٹھ سکتے ہیں اور پھر بھی اطمینان محسوس کرتے ہیں۔ نوجوان بے صبر اور جلد باز ہوتے ہیں۔ وہ لازماً خاموشی کو توڑ دیتے ہیں۔ یہ بہت بڑا ضیاع ہے۔ کیوں کہ خاموشی خالص ہوتی ہے۔ خاموشی مقدس ہوتی ہے۔ کیوں کہ یہ ان لوگوں کو کشش کرتی ہے جو بنا کچھ کہے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنے میں آرام محسوس کرتے ہیں۔ یہ بہت بڑا تضاد ہے۔
٭ غم و اندوہ کے مواقع پر مَیں تمھیں تھام لوں گا۔ تمھارے سب غم لے کر اپنا لوں گا۔ جب تم روتی ہو، تو مَیں روتا ہوں۔ جب تم تکلیف میں ہوتی ہو، تو مجھے تکلیف پہنچتی ہے۔ ہم دونوں مل کر آنسوؤں اور مایوسی کے سیلاب کو واپس دھکیل دیں گے…… اور زندگی کی کٹھن گلی سے گزرنے کی کوشش کریں گے۔
(نوٹ: اس ناول کا اُردو ترجمہ ابھی تک نہیں ہوا ہے، مترجم)
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔