سال کی 18ویں کتاب ہے…… جو کچھ عرصہ قبل ختم ہوئی تھی…… لیکن سیلاب کی وجہ سے ریویو ڈیلے کر دیا تھا۔
ناول ’’ماریو پوزو‘‘ کا ہے…… اور مترجم ہیں انکل کلاسرا (روف کلاسرا) یعنی کہ چَس اور خوب چَس۔
انکل کلاسرا نے ترجمے میں کافی کوشش اور احتیاط اپنائی ہے…… جس سے ترجمہ دل کش ہوگیا ہے۔
دراصل یہ ناول ایک عام آدمی کے عزم کی کہانی ہے جو گاڈ فادر کے عہدے تک پہنچتا ہے۔
مربوط ناول ہے جس میں "digressions” تو ہیں…… لیکن کم۔ مجموعی طور پر یہ ایک ’’موٹیویشنل‘‘ قسم کا ناول ہے میرے مطابق……کہ اگر بندہ چاہے، تو مشکل ترین حالات کو بھی تدبر، معاملہ فہمی اور ٹھنڈے دماغ سے سلجھا سکتا ہے۔
’’ڈان کارلیون‘‘ کا کردار ایک مدبر کا ہے…… جو بلاوجہ طاقت کے استعمال کا قایل نہیں۔ اُس کا سب سے بہترین ہتھیار دلیل ہے…… جس کے استعمال میں وہ اکثر کامیاب ہوتا ہے ۔
مافیا کی باہمی چپقلش، رشتوں کی پیچیدگیاں، انسانی ذہن کی گنجلک ادائیں، محبت، شفقت، فرض، سوچ کا استعمال، مدد کا جذبہ،معاشرے میں روابط کا قیام و استعمال اگر آپ پڑھنے کے شایق ہیں، تو یہ ناول آپ کے لیے ہے۔
ایک خاندان میں رہتے ہوئے کیا مجبوریاں ہو سکتی ہیں…… اور کن حالات میں کیا طرزِ عمل اختیار کیا جانا چاہیے؟ یہ آپ کو ڈان کے کردار سے سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے ۔
اب مزکورہ ناول سے چند اقتباسات پیشِ خدمت ہیں:
٭ جن نے انھیں تین برس کی سزا سنائی اور پھر یہ سزا معطل کر دی۔وہ اسی دن ہی آزاد ہو کر چلے گئے اور مَیں عدالت میں بے وقوف کی طرح کھڑا ایک ایک کا منھ تکتا رہا۔
٭ سب کچھ تمھارے پاس تھا اور تم نے یہ سوچا کہ یہ دنیا تو بہت ہی معصوم اور بے ضرر سی چیز ہے…… جہاں تم اپنی مرضی سے رہوگے۔ تم نے کبھی خود کو مخلص اور سچے دوستوں سے مسلح نہیں کیا۔
٭ کبھی ناراض نہ ہو۔ ڈان نے اسے ہدایت دی تھی۔ ’’دھمکی مت دو۔ لوگوں سے دلیل کے ساتھ بات کرو۔‘‘
٭ ’’مَیں اس کے ساتھ دلیل سے بات کروں گا۔‘‘ ویٹو کارلیون نے کہا ۔ آنے والے برسوں میں اس فقرے نے بہت مشہور ہونا تھا۔
ڈان کارلیون کے تقریباً تمام مباحثے جو اس ناول میں شامل ہیں، پڑھنے لایق ہیں کہ طاقت کا استعمال کب، کیسے اور کیوں کیا جانا چاہیے، کب عہدہ چھوڑ دینا چاہیے اور خاندان اور کام کو علاحدہ علاحدہ کس طرح ڈیل کیا جانا چاہیے۔
قارئین! یہ ناول بہت مشہور ہوا۔ شاید ڈان کا کردار ہی اتنا اچھوتا اور خاص تھا جس نے اسے مشہور کیا…… یا پھر مافیا کا کچا چٹھا اس ناول کی مقبولیت کی وجہ بنا…… وثوق سے نہیں کہا جاسکتا۔
ماما کارلیون اور دوسری خواتین بھی اس ناول میں طاقت ور کردار کی حامل ہیں…… اور شیکسپیئر کی ہیروئنوں کی طرح کبھی کبھی حاوی نظر آتی ہیں۔
حاصل نشست یہی ہے کہ یہ ایک دلچسپ، متاثر کن اور سسپنس والا ناول ہے (میرے مطابق)۔ ناول کے شوقین کو یہ پڑھنا چاہیے۔ کیوں کہ کتابیں محبت ہیں۔
…………………………………….
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔