فضل محمود روخانؔ صاحب کی زیرِ تبصرہ کتاب ’’ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم‘‘ بنیادی طور پر ہلکے پھلکے خاکوں پر مشتمل ہے۔ انھوں نے یہ خاکے وقتاً فوقتاً تحریر کیے ہیں جو ایک مقامی اخبار میں شائع ہوتے رہے ہیں۔
اس میں زیادہ تر خاکے ان مذہبی، روحانی اور ادبی شخصیات اور دوستوں پر مشتمل ہیں جو ہم سے ہمیشہ کے لیے بچھڑ گئے ہیں۔ روخانؔ صاحب نے ان کے بارے میں اپنے مشاہدات اور ان کے ساتھ اپنے تعلق پر مبنی یادداشتیں رقم کی ہیں۔ بعض مضامین یا خاکے ان زندہ افراد کے بارے میں ہیں…… جن سے روخانؔ صاحب کا دیرینہ تعلق ہے اور وہ کسی نہ کسی حوالے سے معاشرے کے نمایاں لوگ ہیں۔
فضل محمود روخانؔ صاحب بنیادی طور پر پشتو زبان کے ادیب اور شاعر ہیں۔ پشتو ادب میں ان کی تصنیفی اور علمی و ادبی خدمات کا دائرہ کافی وسیع ہے…… لیکن وہ سوات کے ایک مقامی اخبار ’’روزنامہ آزادی‘‘ میں جس مستقل مزاجی سے اُردو زبان میں بھی مسلسل کالم لکھتے ہیں اور جس خوب صورتی سے لکھتے ہیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اردو میں بھی ان کی تحریریں کافی جان دار اور معیاری ہیں اور اس کا ثبوت روخانؔ صاحب کی موجودہ کتاب ہے۔
اُمید ہے کہ یہ کتاب سوات اور پختون خوا سے تعلق رکھنے والی مذہبی، روحانی، سماجی اور علمی و ادبی شخصیات کے حوالے سے مستقبل میں ایک ’’ریفرنس بُک‘‘ کی حیثیت اختیار کرے گی اور ان شخصیات پر تحقیق کرنے والے محققوں کے لیے بنیادی معلومات اور ان کے بارے میں لکھے گئے ذاتی تاثرات کے لحاظ سے کافی کار آمد ثابت ہوگی۔
’’پشتو ادب کے خدائی خدمت گار‘‘ کے عنوان سے کتاب پر اپنے تاثرات میں ضیاء الدین یوسف زئی صاحب یوں رقم طراز ہیں: ’’روخانؔ صاحب نے کیسا اور کتنا ادب تخلیق کیا ہے، اس کا صحیح تجزیہ تو شعرو ادب کے نقاد ہی کرسکتے ہیں…… لیکن مَیں یہ وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ روخانؔ صاحب پشتو ادب کے ان معدودے چند سرخیلوں میں شامل ہیں جنہوں نے سوات میں شعرو ادب کی ترقی کے لیے ایک ادب پرور ماحول کی بنیاد ڈالی ہے۔ ’’سوات ادبی سانگہ‘‘ کے قیام سے لے کر ’’چاچاکریم بخش پختو ادبی ایوارڈ‘‘ کے اجرا تک روخانؔ صاحب نے پشتو ادب کی ترقی کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ روخانؔ صاحب کی اس کتاب پر تبصرہ کرنے کی بجائے میں نے روخانؔ صاحب کی شخصیت پر چند سطور لکھ کر کتاب میں ایک اور خاکے کا اضافہ کردیا ہے۔ کیوں کہ مَیں سمجھتا ہوں کہ میرے تبصرے سے زیادہ یہ کتاب آپ کی نظرِ کرم کی منتظر ہے۔ اسے خرید لیجیے اور پڑھ لیجیے۔ ذاتی طور پر میری اس یقین دہانی کے ساتھ کہ آپ کسی ایک شخصیت کا خاکہ پڑھیں گے، تو پھر پوری کتاب پڑھتے چلے جائیں گے۔ یہ ایک مشفق اور مہربان شخصیت کی ایک خوب صورت کتاب ہے۔ ایک ایسی شخصیت جو اپنی کتاب کے ٹائٹل پر خود بھی پوری اترتی ہے۔ جی ہاں……! ’’روخان صاحب، ملنے کے نہیں نایاب ہیں۔‘‘
کتاب نہایت خوب صورت گِٹ اَپ کے ساتھ شعیب سنز پبلشرز سوات مارکیٹ، جی ٹی روڈ مینگورہ (فون: 0946-722517) نے شائع کی ہے۔
پشاور میں ’’یونی ورسٹی بک ایجنسی‘‘ خیبر بازار، اسلام آباد میں ’’سعید بک بینک‘‘ جناح سپر مارکیٹ اور کراچی میں ’’فضلی سنز‘‘ اُردو بازار سے طلب کی جاسکتی ہے۔
……………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔